کتنے خوبصورت پیر
یوں انجانے میں ہلتے ہیں
کہ جیسے ان کے سینے میں بھی کوئی
دل دھڑکتا ہے
مچلتا ہے
یہ اپنی انگلیوں کا مان رکھتے ہیں
کبھی حد سے نہیں بڑھتے
مجھے بھی اپنی پوروں میں
کبھی محسوس کر دیکھو
میں ایڑھی کی طرح سے ہوں
جو سارا بوجھ سہتی ہے
مجھے بھی ناخنوں جیسی
عطا کردو کوئی سرخی
مجھے بھی بخش دو اعزاز
خوشبو کی زیارت کا
عبارت، محبت کا
مگر پھر سوچتا ہوں میں
مری اوقات ہی کیا ہے
کہاں ادنیٰ، کہاں اعلیٰ
میرا چہرا !
تمھارے پیر !