زین
لائبریرین
خبر کی تعریف
جب کسی انتہائی سادہ، عام فہم اور جانے پہچانے لفظ کو بھی تعریف کے ترازو میں تولا جائے یا تعریف کے نقطہء نظر سے دیکھا اور پرکھا جائے تو وہ لفظ اپنی طاہری ساخت اور ہئیت کے اندر بے پناہ معافی و مطالب لیے ہوئے نظر آتا ہے اور علم و عرفان کے ایسے ایسے در کھلتے ہیں کہ عقل و خردو رطہء حیرت میں ڈوب جاتی ہے ۔ یہی کیفیت لفظ خبر ایسے سادہ اور عام فہم لفظ پر طاری ہے ۔ شروع میں جب اس سمت کسی نے توجہ دی ہوگی تو ممکن ہے بعض دوسرے احباب نے اسے غیر سنجیدہ انداز میں دیکھا ہو کہ بھلا خبر کی تعریف ہے ۔ خبر کا مفہوم اور مطلب ہر کس و ناکس پر واضح ہے اس لفظ میں نہ کوئی گہرائی ہے اور نہ ہی گیرائی لیکن فکر و جستجو کرنے والوں نے تین حروف پر مشتمل اس انتہائی سادہ اور عام تلفظ کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے وہ وہ انداز اور ایسا ایسا پیرایہ اختیار کیا کہ بات ختم ہونے کا نام نہیں لیتی اور آج ممتاز صحافی اور صحافت کے نامور استاد کوئی ایسی تعریف اس مختصر سے لفظ کی پیش نہیں کرسکے جس پر تمام مکاتب فکر کو اتفاق ہو۔ کسی ایک تعریف پر ماہرین صحافت کا متفق نہ ہونا بجائے خود اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ لفظ اپنے اندر کتنی وسعت و ہمہ گیری سمیٹے ہوئے ہے ۔ اور آج خبر کو اطلاع یا تازہ اطلاع کہہ دینا کافی نظر نہیں آتا۔ یہ بات بھی قبول نہیں کی جاسکتی کہ خبر خبر ہے ۔اس سادہ سے لفظ کی تعریف اور پھر اسے ناقدانہ انداز سے پرکھنے سے پہلے ہر ماہر صحافی نے اس کے اندر چُھپے ہوئے مطالب کوتلاش کیا ور پھر انہی مطالب کو الفاظ کا جامہ پنا کر لوگوں کے سامنے پیش کردیا یہی خبر کی تعریف بنتی گئی۔ ایک تعریر پر ماہرین کا متفق نہ ہونا اس بات کا بھی غماز ہے کہ اس لفظ کا سمجھنا جتنا آسان ہے دوسروں کو اپنی زبان میں سمجھانا اتنا ہی مشکل ہے ۔
خبر کی چند تعریفیں درج ذیل ہیں
لارڈ نارتھ کلف جنہیں برطانوی عوام پسند صحافت کا باوا آدم کہتے ہیں،خبر کی تعریف یوں کرتے ہیں۔‘‘ اگر کتا انسان کو کاٹ لے تو یہ خبر نہیں البتہ اگر انسان کتے کو کاٹے تو یہ خبر ہے ِِ
ولبسٹر ڈکشنری کے مطابق خبر’’تازہ واقعات کی رپورٹ‘‘ کا نام ہے ۔
آکسفورڈ لغت(انگریزی) میں خبر ’’ نئی اطلاع، تازہ واقعات کی رپورٹ کو کہتے ہیں۔
رحم علی شاہ کے مطابق خبر کو انگریزی زبان میں Newsکہتے ہیں اوریہ لفظNewsسے بنا ہے جس کے معنی تازہ اور جدید کے ہیں،،
عربی لفظ خبر کے مفہوم سے بھی تازہ ہونا ہی مترشح ہے ۔
Newsکے چاروں حرف سےNorth, East, West,Southیعنی شمال، مشرق، مغرب اور جنوب بنتا ہے گویا چاروں اطراف ہونے والا ہر واقعہ خبر ہے ۔
ڈاکٹر عبدالسلام خورشید فنِٕ صحافت میں خبر کی تعریف یوں کرتے ہیں ’‘ خبر کا تعلق ایسے واقعات اور مشاہدات سے ہوتا ہے جو معمول سے ہٹ کر ہوں،،
حامد جلالHere is the News میں رقمطرانہ ہیں۔’’خبر اس نئی یا اہم اطلاع کو کہتے ہیں جو سامعین کی دلچسپی کا باعث ہو یا اس سے ان کی کچھ تربیت ہوتی ہو۔
پال ڈبلیو وائٹ نے News on the Air میں لکھا ہے ’’ خبر ایسے دلچسپ ، تازہ اور مصدقہ واقعات کا بیان ہے جو رونما ہوچکے ہوں ، ہورہے ہوں یا ہونے والے ہوں یاتوقع کے مطابق نہیں ہوئے ، نہیں ہورہے اور نہ ہونے کی امید ہے،،
ول ارنWill Irwin اپنی کتابPropaganda and News میں خبر کو یوں بیان کرتے ہیں۔’’ ایسا واقعہ جو مانوس اور معمول کی دنیا کے متعلق قاری کے تصور سے مختلف ہوتا ہے ۔ یہ متصادم طاقتوں کی کشمکش کا نام ہے ۔
کارل وارن نے Radio News Writing میں لکھا ہے ’’ خبر عموماً وہ رپورٹ ہوتی ہے جو اس سے پہلے عام لوگوں کو معلوم نہیں ہوتی۔ یہ رپورٹ بنی نوع انسان کی ایسی سرگرمیوں کے تعمق ہوتی ہے جو قارئین یا سامعین کے لیے دلچسپی ، تفریح یا معولمات کا موجب ہوں،،۔ اسی نام کی کتاب ولیم ایف بروکس نے بھی لکھی ہے جس میں وہ خبر کو اس انداز سے بیان کرتے ہیں ’’ خبر دراصل غیر متوقع کا مترادف ہے ،،
ویلکم سٹیڈ کے مطابق ’’ ہر وہ چیز جو غیر معمولی اور انوکھی ہو خبر کہلاتی ہے ،،۔
امریکی صحافی فراسٹر بانڈ کے مطابق’’ کوئی واقعہ خبر نہیں اس کا بیان خبر ہے ،،۔
ہیگ، وہنس، اسمیچ اور ہارٹیجن خبر کی تعریف کرتے ہوئے جن باتوں کو ضروری قرار دیتے ہیں وہ ہیں ۔
1۔ اہم ہو
2۔لوگوں کومتاثر کرے
3۔ لوگوں میں تجسس پیدا کرے
4۔ لوگوں کی دلچسپی کا باعث ہو
ڈاکٹر مسکین علی حجازی اپنی کتاب فنِ ادارت میں خبر کی تعریف یوں کرتے ہیں ۔’’ ہر وہ واقعہ خبر ہے جو درست ہو ۔لوگوں کے لیے دلچسی کا باعث ہو جس کے متعلق لوگ جاننا اور اخبار نویس بتانا چاہیئے۔
جیرا لڈ ڈبلیو جانسن کے مطابق ’’ خبر ایسے واقعات کا بیان ہے جن کو لکھنے اور شائع کرنے میں ایک اعلیٰ پایہ کا اخبار نویس اطمینان محسوس کرے ِِ۔
ممتاز صحافی اے آر خالد نے اپنی کتاب ’’فن خبر نویسی‘‘ میں خبر کی تعریف یوں کی ہے ’’ہر وہ واقعہ جو عوام سے متعلق ہو مگر اس کی اشاعت ، براڈ کاسٹ یا ٹیلی کاسٹ سے پہلے اس کے بارے میں عوام کچھ نہ جانتے ہوں یا پوری معلومات نہ رکھتے ہو خبر کہلاتا ہے ۔،،
------------
یہ تحریر
اے آر خالد کی کتاب’’’ٹیلی ویژن اور ابلاغ‘‘سے لی گئی ہے ۔