قمر جلالوی :::: ختم ، شب قصّہ مختصر نہ ہوئی -- Qamar Jalalvi

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
قمرجلالوی

ختم ، شب قصّہ مختصر نہ ہوئی
شمع گُل ہو گئی، سحر نہ ہوئی

روئِی شبنم، جَلا جو گھر میرا
پُھول کی کم، مگر ہنسی نہ ہوئی

حشر میں بھی وہ کیا مِلیں گے ہمیں
جب مُلاقات عُمر بھر نہ ہوئی

آئینہ دیکھ کے، یہ کیجے شُکر !
آپ کو، آپ کی نظر نہ ہوئی

سب تھے محفِل میں اُنکے محوِ جَمال
ایک کو، ایک کی خبر نہ ہوئی

سینکڑوں رات کے کئے وعدے
اُن کی رات آج تک قمر نہ ہوئی

قمرجلالوی
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
حشر میں بھی وہ کیا مِلیں گے ہمیں
جب مُلاقات عُمر بھر نہ ہوئی
واہ۔۔ عمدہ انتخاب شاہ جی
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ
بہت خوب انتخاب
حشر میں بھی وہ کیا مِلیں گے ہمیں
جب مُلاقات عُمر بھر نہ ہوئی
 

طارق شاہ

محفلین
آئینہ دیکھ کے، یہ کیجے شُکر !
آپ کو، آپ کی نظر نہ ہوئی
کیسی خوبصورتی ہے اس شعر میں
سادگی سے بات کہنے میں جو حُسن و دل فریبی ہے وہ ثقیل لفظوں سے ادائیگی میں کہاں۔
تشکّر اظہارِ خیال کے لئے صاحب، بہت خوش رہیں :)
 
Top