anwarjamal
محفلین
........... خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں................
انڈیا کے مشہور مزاح نگار کنہیا لال کپور نے بہت پہلے یہ مضمون لکھا تھا کہ لوگ مرنے والوں پر بہت سی ،،تہمتیں،، لگاتے ہیں/ مرحوم یہ تھے ،مرحوم وہ تھے،
جھوٹ تو کبھی انہوں نے بولا ہی نہیں،
رشوت کبھی کھائی نہیں، انتہائی شفیق ملنسار مہربان انسان تھے، اور ان کے جانے کے بعد اب خلا نہیں پر ھو گا، وغیرہ وغیرہ....
راقم الحروف کو جو تہمت ،،ھرٹ،، کرتی ھے وہ یہ ہے کہ مرنے والے کو پہلے ہی پتہ تھا کہ وہ مرنے والا ہے.... یہ اصرار لواحقین کا ہوتا ہے.... ملاحظہ فرمائیں.
1 ،،ہاں صاحب دو دن پہلے ہی انہوں نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا
2،، آج صبح سے ہی اداس تھے، کسی سے بات نہیں کر رہے تھے،،(، یا بہت زیادہ خوش تھے اور ہر کسی سے بات کر رھے تھے)
3،، کچھ دنوں پہلے میرے ساتھ چائے پی رھے تھے. اچانک کہنے لگے، ، بس اب میں جانے والا ہوں،، اس دن تو یہ بات سمجھ میں نہ آئی آج ان کی ڈیتھ کی خبر سنی تو پتہ چلا کہ اچھا تو وہ دنیا سے جانے کی بات کر رہے تھے
4 ،، مرحوم تو ایک ھفتے سے اشارے دے رھے تھے مگر ہم لوگ سمجھ نہیں پائے.
ٹی وی پر صائمہ کا یہ بیان کئی بار چلا کہ سلطان راہی صاحب جب آخری بار سیٹ پر آئے تو ان کی آنکھوں ميں ایک ،، عجیب سی اداسی،، تھی.
ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ مرحوم نے اس دن فون پر بات کرتے کرتے اچانک پوچھ لیا کہ آج تاریخ کیا ہے مییں نے کہا نو تاریخ ہے اور صاحب دیکھئیے بارہ تاریخ کو ان کا انتقال ہو گیا،
ہم نے زچ ہو کر پوچھا،، تو اس سے کیا ثابت ہوا؟
کہنے لگے یار ذرا غور تو کرو مجھے ان کے انتقال کی خبر تین دن بعد ملی اب نو میں تین جمع کرو تو بارہ ہوتے ہیں اور بارہ تاریخ کو ہی ان کی ڈیتھ ہوئی.....
دل تو کیا کہ اپنے بال نوچ لیں یا کس کے ایک جھانپڑ ان کو رسید کر کے بولیں،،
حضرت آپ اپنی جمع تفریق اپنے پاس رکھیں ہمیں نہیں کرنا غور وور...
انور جمال انور
انڈیا کے مشہور مزاح نگار کنہیا لال کپور نے بہت پہلے یہ مضمون لکھا تھا کہ لوگ مرنے والوں پر بہت سی ،،تہمتیں،، لگاتے ہیں/ مرحوم یہ تھے ،مرحوم وہ تھے،
جھوٹ تو کبھی انہوں نے بولا ہی نہیں،
رشوت کبھی کھائی نہیں، انتہائی شفیق ملنسار مہربان انسان تھے، اور ان کے جانے کے بعد اب خلا نہیں پر ھو گا، وغیرہ وغیرہ....
راقم الحروف کو جو تہمت ،،ھرٹ،، کرتی ھے وہ یہ ہے کہ مرنے والے کو پہلے ہی پتہ تھا کہ وہ مرنے والا ہے.... یہ اصرار لواحقین کا ہوتا ہے.... ملاحظہ فرمائیں.
1 ،،ہاں صاحب دو دن پہلے ہی انہوں نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا
2،، آج صبح سے ہی اداس تھے، کسی سے بات نہیں کر رہے تھے،،(، یا بہت زیادہ خوش تھے اور ہر کسی سے بات کر رھے تھے)
3،، کچھ دنوں پہلے میرے ساتھ چائے پی رھے تھے. اچانک کہنے لگے، ، بس اب میں جانے والا ہوں،، اس دن تو یہ بات سمجھ میں نہ آئی آج ان کی ڈیتھ کی خبر سنی تو پتہ چلا کہ اچھا تو وہ دنیا سے جانے کی بات کر رہے تھے
4 ،، مرحوم تو ایک ھفتے سے اشارے دے رھے تھے مگر ہم لوگ سمجھ نہیں پائے.
ٹی وی پر صائمہ کا یہ بیان کئی بار چلا کہ سلطان راہی صاحب جب آخری بار سیٹ پر آئے تو ان کی آنکھوں ميں ایک ،، عجیب سی اداسی،، تھی.
ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ مرحوم نے اس دن فون پر بات کرتے کرتے اچانک پوچھ لیا کہ آج تاریخ کیا ہے مییں نے کہا نو تاریخ ہے اور صاحب دیکھئیے بارہ تاریخ کو ان کا انتقال ہو گیا،
ہم نے زچ ہو کر پوچھا،، تو اس سے کیا ثابت ہوا؟
کہنے لگے یار ذرا غور تو کرو مجھے ان کے انتقال کی خبر تین دن بعد ملی اب نو میں تین جمع کرو تو بارہ ہوتے ہیں اور بارہ تاریخ کو ہی ان کی ڈیتھ ہوئی.....
دل تو کیا کہ اپنے بال نوچ لیں یا کس کے ایک جھانپڑ ان کو رسید کر کے بولیں،،
حضرت آپ اپنی جمع تفریق اپنے پاس رکھیں ہمیں نہیں کرنا غور وور...
انور جمال انور