خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-------------
خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا
کہاں سے پائیں گے روشنی ہم ِ سیاہ بادل ہیں گُھپ اندھیرا
--------
خدا سے رکھنا امیدِ واسق کبھی تو بدلیں گے دن ہمارے
کبھی تو منزل ملے گی ہم کو کبھی تو ہو گا نیا سویرا
-----------
بنے تھے رہبر جو لوگ اپنے ِ انہیں نے لوٹا وطن ہمارا
چمن وہ آباد ہو گا کیسے ، کریں گے الّو جہاں بسیرا
----------
انہیں کے قدموں پہ چل رہے ہیں نئے جو آئے ہیں اب وطن میں
نئے پرانوں سے کم نہیں ہیں ِ سبھی نے مل کر وطن کو گھیرا
----------
کبھی تو ان کو سزا ملے گی ِ کبھی تو جیلوں میں ہوں گے یہ بھی
جو زہر ان میں بھرا ہوا ہے نکال دے گا کوئی سپیرا
-----------
خدا سے ارشد کرو دعائیں ِ سلامت وطن ہمارا
مری تو رب سے دعا یہی ہے ِ سدا یہ اونچا رہے پھریرا
-----------
 
خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدا سے دوری کا ہے نتیجہ کہ مشکلوں نے ہمیں ہے گھیرا
کہاں سے پائیں گے روشنی ہم ِ سیاہ بادل ہیں گُھپ اندھیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہاں سے آئے گی روشنی جب ہو عقل پر جُہَل کا اندھیرا
--------
خدا سے رکھنا امیدِ واسق کبھی تو بدلیں گے دن ہمارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُمید ِ واثق۔۔۔۔۔۔۔۔۔وثوق، توثیق، ثقہ،وثیقہ
کبھی تو منزل ملے گی ہم کو کبھی تو ہو گا نیا سویرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی تو منزل ملے گی ہم کو کبھی تو پائیں گے ہم سویرا
-----------
بنے تھے رہبر جو لوگ اپنے ِ انہیں نے لوٹا وطن ہمارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُنھوں نے لوٹا وطن ہمارا
چمن وہ آباد ہو گا کیسے ، کریں گے الّو جہاں بسیرا
----------
انہیں کے قدموں پہ چل رہے ہیں نئے جو آئے ہیں اب وطن میں
نئے پرانوں سے کم نہیں ہیں ِ سبھی نے مل کر وطن کو گھیرا
----------
کبھی تو ان کو سزا ملے گی ِ کبھی تو جیلوں میں ہوں گے یہ بھی
جو زہر ان میں بھرا ہوا ہے نکال دے گا کوئی سپیرا
-----------
خدا سے ارشد کرو دعائیں ِ سلامت وطن ہمارا
مری تو رب سے دعا یہی ہے ِ سدا یہ اونچا رہے پھریرا
خدا سے ارشدمری دعا ہے رہے سلامت وطن ہمارا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عَلم ہمارا رہے یہ اونچا ، اِسی سے اونچا ہو نام میرا۔۔/۔۔وطن کا پرچم رہے یہ اونچا اسی سے اونچا ہے نام میرا
ہمارا پرچم یوں جگمگائے کہ ٹِک نہ پائے کہیں اندھیرا​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا
کہاں سے پائیں گے روشنی ہم ِ سیاہ بادل ہیں گُھپ اندھیرا
--------
نتیجہ بہتر متبادل ہے اثر کا
مگر پہلے مصرع کے دونوں ٹکڑوں میں ربط کی خاطر یا تو 'یہ' لایا جائے یا 'جو'
مثلاً
یہ رب سے دوری کا ہے نتیجہ جو مشکلوں نے ہے آن گھیرا
دوسرے مصرع کا دوسرا ٹکڑا بھی گڑبڑ پیدا کرتا ہوا محسوس ہو رہا ہے
'سیاہ بادل ہیں گھپ اندھیرا' کی جگہ کوئی اور بات ہو یعنی چاروں جانب بہت/گھپ اندھیرا ہے، سیاہ بادل کو نکالا جا سکتا ہے


خدا سے رکھنا امیدِ واسق کبھی تو بدلیں گے دن ہمارے
کبھی تو منزل ملے گی ہم کو کبھی تو ہو گا نیا سویرا
-----------
نیا سویرا فٹ نہیں بیٹھ رہا
کبھی تو دیکھیں گے ہم...


بنے تھے رہبر جو لوگ اپنے ِ انہیں نے لوٹا وطن ہمارا
چمن وہ آباد ہو گا کیسے ، کریں گے الّو جہاں بسیرا
----------
دوسرا مصرع کچھ اور کہیں
پسند نہیں آیا


انہیں کے قدموں پہ چل رہے ہیں نئے جو آئے ہیں اب وطن میں
نئے پرانوں سے کم نہیں ہیں ِ سبھی نے مل کر وطن کو گھیرا
قدموں پر نہیں نقش قدم پر چلنا ٹھیک رہے گا
پرانوں بھی اچھا نہیں لگ رہا، مجہول قسم کا ہے، مزید یہ کہ وطن کو گھیرا بھی اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کو بدلا جائے
مکمل شعر ہی دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے



کبھی تو ان کو سزا ملے گی ِ کبھی تو جیلوں میں ہوں گے یہ بھی
جو زہر ان میں بھرا ہوا ہے نکال دے گا کوئی سپیرا
کن لوگوں کا ذکر ہے یہ شاید وہی جان سکتا ہے جو پاکستان کی سیاست میں انٹرسٹ رکھتا ہو یا کچھ واقفیت رکھتا ہو
محنت کی ضرورت نہیں ہے میرے خیال میں، اس شعر پر


خدا سے ارشد کرو دعائیں ِ سلامت وطن ہمارا
مری تو رب سے دعا یہی ہے ِ سدا یہ اونچا رہے پھریرا
یہی دعا ہے خدا سے ارشد
اس پر بھی شاید آپ نے یہ فارمولا استعمال نہیں کیا کہ الفاظ کو آگے پیچھے کر کے دیکھا جائے
دوسرا مصرع شکیل صاحب کا بہترین ہے
ہمارا پرچم والا
مشق کے لیے رکھ لیں غزل
 
Top