گلزار "خدا نے حُسن دیا ہے تمہیں شباب کے ساتھ" گلزار دہلوی

خدا نے حُسن دیا ہے تمہیں شباب کے ساتھ
سَبُو و جام کھنکتے ہوئے رُباب کے ساتھ

نکاہ و زلف اگر کفر ہے تو ایماں رو
شراب ان کو عطا کی گئی کتاب کے ساتھ

زباں پہ حرفِ شکایت بھی لے نہیں سکتے
عِنایَتِیں بھی وہ کرتے ہیں کچھ عتاب کے ساتھ

یہ ان کی زلفِ پریشاں کا فیض ہے یارو
تمام عمر گزاری ہے پیچ و تاب کے ساتھ

کھلی ہوئی ہے جو سورج مکھی گلستاں میں
یہ کس نے آنکھ ملائی ہے آفتاب کے ساتھ

کہاں وہ گرمیِ عظم و عمل وہ قربانی
وہ جوش ختم ہوا دورِ انقلاب‬‎ کے ساتھ

یہ مہر و ما یہ برق و شرر یہ انجم و گل
وہ بے حجاب ہیں کچھ کچھ مگر حجاب کے ساتھ

لبوں سے چھو کے پلاؤ شراب واعظ کو
پرانے لوگ ہیں پیتے ہیں یہ گلاب کے ساتھ​
گلزار دہلوی
 
آخری تدوین:
یہ مہر و ما یہ برق و شرر یہ انجم و گل
وہ بے حجاب بھی ہیں کچھ کچھ مگر حجاب کے ساتھ
مندرجہ بالا شعر کو ایک بار اصل متن کے ساتھ چیک کرلیجے۔ کچھ ٹائپو ہے شاید۔ یوں ہونا چائیے اندازاً

وہ بے حجاب ہیں کچھ کچھ مگر حجاب کے ساتھ

یا

وہ بے حجاب بھی ہیں کچھ مگر حجاب کے ساتھ

وللہ اعلم
 
آخری تدوین:
مندرجہ بالا شعر کو ایک بار اصل متن کے ساتھ چیک کرلیجے۔ کچھ ٹائپو ہے شاید۔ یوں ہونا چائیے اندازاً

وہ بے حجاب ہیں کچھ کچھ مگر حجاب کے ساتھ

یا

وہ بے حجاب بھی ہیں کچھ مگر حجاب کے ساتھ

وللہ اعلم
سر جی شکریہ یہ اصل میں ایک مشاعرہ سے خود ٹائپ کی تھی اُس میں اس طرح تھا
 
Top