امین شارق
محفلین
شاعر امین شارؔق
خدا کی رحمتوں کی حد نہیں ہے
مگرقسمت میں ان کی قد نہیں ہے
بہت وسعت ہے شعرِ آسماں کی
جہانِ سخن کی سرحد نہیں ہے
مجھے معلوم ہے میری حقیقت
تیری باتوں کا لیکن رد نہیں ہے
جسے چاہا تھا ہم نے خود سے زیادہ
میرے دل میں وہ اب شاید نہیں ہے
لگاؤ مت اسے ہونٹوں سے ناداں
یہ پتھر عام ہے اسود نہیں ہے
یہ مانا صاحبِ دیوان ہو تم
میرا بھی سخن مسترد نہیں ہے
عبادت گر نہیں ہے خوں میں شامل
تو جینے کا کوئی مقصد نہیں ہے
مجھے یارو کوئی تو راہ دکھاؤ
مجھے حاصل کوئی مدد نہیں ہے
برا کہتا ہے شارؔق کو زمانہ
ہے وہ بد نام لیکن بد نہیں ہے
خدا کی رحمتوں کی حد نہیں ہے
مگرقسمت میں ان کی قد نہیں ہے
بہت وسعت ہے شعرِ آسماں کی
جہانِ سخن کی سرحد نہیں ہے
مجھے معلوم ہے میری حقیقت
تیری باتوں کا لیکن رد نہیں ہے
جسے چاہا تھا ہم نے خود سے زیادہ
میرے دل میں وہ اب شاید نہیں ہے
لگاؤ مت اسے ہونٹوں سے ناداں
یہ پتھر عام ہے اسود نہیں ہے
یہ مانا صاحبِ دیوان ہو تم
میرا بھی سخن مسترد نہیں ہے
عبادت گر نہیں ہے خوں میں شامل
تو جینے کا کوئی مقصد نہیں ہے
مجھے یارو کوئی تو راہ دکھاؤ
مجھے حاصل کوئی مدد نہیں ہے
برا کہتا ہے شارؔق کو زمانہ
ہے وہ بد نام لیکن بد نہیں ہے