خدا کی چاہت ( برائے اصلاح )

الف عین
خلیل الر حمن ، فلسفی ، یاسرشاہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افاعیل فعولن فعولن فعولن فعولن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں میں ہمارا سہارا خدا ہے
ہمیں تو اُسی کا ہی بس آسرا ہے
-----------
نہ غیروں کے درپر جھکے سر تمارا
ہمیشہ اسی میں ہی تیرا بھلا ہے
--------------
گناہوں کی بخشش خدا سے ہی مانگو
اسے تم منا لو ، اگر وہ خفا ہے
------------
ہو مشکل اگر تو خدا کو پکارو
وہی ہے اکیلا جو مشکل کشا ہے
---------------
خدا کے ہی رستے پہ چلنا ہے ہم کو
اسی میں ہمارا سدا ہی بھلا ہے
---------------
اگر تم گناہوں کی مانگو معافی
نہیں کچھ بھی بگڑا ،سبھی کچھ بچا ہے
------------------
تلاوت کرو تم کلامِ خدا کی
ہمارے دکھوں کی اسی میں شفا ہے
--------------
خدا کی محبّت بٹھا لو دلوں میں
دلوں کا سکوں تو اسی میں چھپا ہے
------------------
ذکر بھی خدا کا ہمیشہ کرو تم
ہماری یہ روحوں کی لازم غذا ہے
---------------
خدا کی محبّت میں جیتا ہے ارشد
سدا اُس نے چاہی خدا کی رضا ہے
----------------------


-----------------
 
فلسفی ---------- بھائی آپ کے مشورے کے مطابق چھوٹی اور آسان بحر پر کوشش کی ہے۔ استادِ محترم کے آنے سے پہلے ایک نظر دیکھ لیں تاکہ تصحیح کی جا سکے
 

فلسفی

محفلین
جہاں میں ہمارا سہارا خدا ہے
ہمیں تو اُسی کا ہی بس آسرا ہے

نہ غیروں کے درپر جھکے سر تمارا
ہمیشہ اسی میں ہی تیرا بھلا ہے

گناہوں کی بخشش خدا سے ہی مانگو
اسے تم منا لو ، اگر وہ خفا ہے

خدا کے ہی رستے پہ چلنا ہے ہم کو
اسی میں ہمارا سدا ہی بھلا ہے
ان سب اشعار میں "ہی" بھرتی کا ہے۔
ذکر بھی خدا کا ہمیشہ کرو تم
ہماری یہ روحوں کی لازم غذا ہے
"ذکر" وزن غلط باندھا ہے۔

روانی کے لیے ایک اصول یاد رکھیں کہ مصرعہ وہی خوبصورت لگے گا جو عام بول چال کے قریب تر ہو۔ مثلا
ہو مشکل اگر تو خدا کو پکارو
یا
مصیبت میں اپنے خدا کو پکارو
کون سا بہتر لگ رہا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
وہی تو میں بار بار ارشد صاحب سے کہہ رہا ہوں کہ اپنے اشعار خود دیکھیں کئی متبادل سوچیں پہلے اور بہترین منتخب کر کے اصلاح کے لیے پیش کریں
وہی اغلاط بار بار دہرائی جا رہی ہیں
شتر گربہ کی بات فلسفی نے نہیں کی لیکن خود ہی دیکھیں کہ کہاں موجود ہے
مفہوم کے اعتبار سے بھی دیکھیں کہ ہر شعر میں کوئی خاص بات کہی جا رہی ہے یا نہیں ۔ آپ کے پاس کیا یہی تین چار موضوعات ہیں؟
خیالات میں اگر تنوع نہ ہو تو اسے تک بندی ہی کہا جائے گا، شاعری نہیں
 
Top