اقبال خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتداء‌کیا ھے

زونی

محفلین
خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتداء‌کیا ھے
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں ، میری انتہا کیا ھے

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ھے

مقامِ گفتگو کیا ھے اگر میں کیمیا گر ہوں
یہی سوزِ نفس ھے اور میری کیمیا کیا ھے

نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں اس میں
نہ پوچھ اے ہمنشیں مجھ سے وہ چشمِ سرمہ سا کیا ھے

اگر ہوتا وہ مجذوبِ فرنگی اس زمانے میں
تو اقبال اس کو سمجھاتا مقامِ کبریا کیا ھے

نوائے صبحگاہی نے جگر خوں کر دیا میرا
خدایا جس خطا کی یہ سزا ھے وہ خطاء‌کیا ھے ؟


بال جبریل (علامہ اقبال)
 
سلام۔بہت خوبصورت کلام ہے۔ لیکن میں گنوار، مقطع کو سمجھ نہیں پایا۔:( کیا کوئی رکن مجھے اس کا مطلب سمجھا دیں گے؟ مدد کے لئے بیحد ممنون ہوں گا۔
 

الشفاء

لائبریرین
نوائے صبحگاہی نے جگر خوں کر دیا میرا​
خدایا جس خطا کی یہ سزا ھے وہ خطاء‌کیا ھے ؟​

واہ۔واہ۔ سبحان اللہ۔۔۔​
بہت خوب کلام۔۔۔​
پیش کرنے کا شکریہ۔۔۔​
 
Top