فرخ منظور
لائبریرین
خرد مندی جنونِ عشق کا حاصل نہ بن جائے
یہ طوفانِ رواں تھم کر کہیں ساحل نہ بن جائے
نظر کی بے زبانی داستانِ دل نہ بن جائے
یہ خاموشی مری ہنگامۂ محفل نہ بن جائے
الجھ کر رہ نہ جائے کہکشاں ہی میں نظر میری
نشانِ جادۂ منزل، کہیں منزل نہ بن جائے
میں ہر دشواریِ انجام کو آساں سمجھتا ہوں
یہ آسانی مری یا رب کہیں مشکل نہ بن جائے
(صوفی تبسّم)
یہ طوفانِ رواں تھم کر کہیں ساحل نہ بن جائے
نظر کی بے زبانی داستانِ دل نہ بن جائے
یہ خاموشی مری ہنگامۂ محفل نہ بن جائے
الجھ کر رہ نہ جائے کہکشاں ہی میں نظر میری
نشانِ جادۂ منزل، کہیں منزل نہ بن جائے
میں ہر دشواریِ انجام کو آساں سمجھتا ہوں
یہ آسانی مری یا رب کہیں مشکل نہ بن جائے
(صوفی تبسّم)