جاسم محمد
محفلین
خلائی مخلوق ہے یا نہیں؟ امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ سامنے آگئی
جون 04, 2021
1972 میں امریکی ایئر فورس کی جاری کردہ تصویر جس میں اڑن طشتری جیسی چیز دکھائی دے رہی ہے (اے ایف پی)
امریکہ کے انٹیلی جنس عہدیداروں کو اس بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے کہ نیوی ایوی ایٹرز کی جانب سے حالیہ برسوں میں ایک غیر شناخت شدہ جو تصویر پیش کی گئی تھی، وہ کسی غیر انسانی مخلوق کے خلائی طیارے کی ہے۔ تاہم انٹیلی جنس رپورٹ میں اس تصویر کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ کیا ہے۔ اس رپورٹ کا بڑی شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔
اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، اس انٹیلی جنسرپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے میں غیر شناخت شدہ اجسام دیکھے جانے کے جو زیادہ تر واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، وہ امریکی فوج یا امریکی حکومت کے کسی ادارے کی طرف سے تیار کی گئی کسی دوسری جدید ٹیکنالوجی کے پیدا کردہ نہیں ہیں۔
طیارے سے لی گئی اس تصویر میں پراسراز چیز اڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ فوٹو اے پی
نیو یارک ٹائمز کے مطابق کلاسیفائیڈ انٹیلی جنس سٹڈی میں امریکی محکمہ دفاع پنٹاگان کی ٹاسک فورس نے 120 سے زیادہ ایسی تصاویر اور مناظر کا جائزہ لیا جو امریکی بحریہ کے اہل کاروں نے اور کچھ غیر ملکی افواج نے رپورٹ کی تھیں۔
اخبار نے بتایا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کے حکام کا خیال ہے کہ مخالف طاقتوں کی جانب سے تجربات فضا میں نظر آنے والی ان بعض اشکال کا سبب ہو سکتے ہیں، جن کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے، جس کا نام نیویارک ٹائمز نے ظاہر نہیں کیا، اس رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس میں اس بارے میں خدشات تھے کہ ممکن ہے کہ چین یا روس ہائپر سانک ٹیکنالوجی کا تجربہ کر رہے ہوں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس رپورٹ کا ایک ان کلاسیفائیڈ ورژن 25 جون تک کانگریس کو پیش کیا جائے گا، جس میں مزید دیگر نتائج بھی بیان کیے جائیں گے۔
کیا اڑن طشتریوں کا وجود حقیقی ہے؟
ہوا میں اڑتی ہوئی نامعلوم اشیا (یو ایف او) کے بارے میں عوام کی دلچسپی حالیہ ہفتوں میں بہت زیادہ رہی ہے، کیونکہ بہت سے لوگوں کو ایسی غیر واضح چیزوں کی تفصیل سامنے آنے کی توقع تھی۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت نے ان چیزوں کو کئی عشروں سے خفیہ رکھنا چاہا ہے۔
لیکن ایک سینئر عہدیدار نے، جن کا ذکر اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رپورٹ میں ابہام کا مطلب یہ ہے کہ حکومت فضا میں نظر آنے والی ان غیر واضح اشیا کے بارے میں وثوق سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، جن کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی فطرت میں زمین سے ہٹ کر کسی اور سیارے یا دو سیاروں کے درمیان سفر میں رہنے والی کوئی مخلوق ہے۔
امریکی حکومت کی طرف سے فضا میں نظر آنے والی غیر واضح اشیا سے متعلق ٹاسک فورس(Unidentified Aerial Phenomenon Task Force) امریکی فوج کے پائلٹوں کی جانب سے ان متعدد مشاہدات کے بعد تشکیل دی گئی، جن میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے فضا میں کچھ ایسی چیزیں دیکھی ہیں، جو غیر معمولی رفتار اور اس انداز سے حرکت کرتی ہیں کہ بظاہر وہ کسی بھی معلوم ٹیکنالوجی یا فزکس کے قانون کی حدود سے آگے کی بات ہے۔
پینٹاگان کی ترجمان سو گف نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس ٹاسک فورس کی قیادت نیوی نے کی تھی اور اس کا مقصد فطرت اور نامعلوم فضائی اشکال کی اور نوعیت کے بارے میں سوجھ بوجھ حاصل کرنا اور اسے اپنی زمینی اور فضائی تربیتوں کا حصہ بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضا میں اشکال سے متعلق جو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، وہ سیفٹی اور قومی سلامتی کے حوالے سے تشویش کا سبب ہیں۔
اڑتی ہوئی نامعلوم اشیا (یو ایف اوز) کے بارے میں طویل عرصے تک یہ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ وہ کسی خلائی مخلوق کے زیراستعمال خلائی جہاز ہیں۔
اس کے بعد، پینٹاگان نے پہلی مرتبہ، اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک آرٹیکل میں، ریکارڈ پر یہ اعتراف کیا کہ فضا میں نظر آنے والی نامعلوم اشیا کا سامنا اس کے جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کو بھی ہوا ہے اور اس کے بارے میں مواد اکٹھا کرنے یا ان کو نام دینے کے لیے مختلف طرز کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کئی دہائیوں تک اس موضوع کو کبھی اتنی اہمیت نہیں دی گئی تھی۔
جون 04, 2021
1972 میں امریکی ایئر فورس کی جاری کردہ تصویر جس میں اڑن طشتری جیسی چیز دکھائی دے رہی ہے (اے ایف پی)
امریکہ کے انٹیلی جنس عہدیداروں کو اس بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے کہ نیوی ایوی ایٹرز کی جانب سے حالیہ برسوں میں ایک غیر شناخت شدہ جو تصویر پیش کی گئی تھی، وہ کسی غیر انسانی مخلوق کے خلائی طیارے کی ہے۔ تاہم انٹیلی جنس رپورٹ میں اس تصویر کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ کیا ہے۔ اس رپورٹ کا بڑی شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔
اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، اس انٹیلی جنسرپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے میں غیر شناخت شدہ اجسام دیکھے جانے کے جو زیادہ تر واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، وہ امریکی فوج یا امریکی حکومت کے کسی ادارے کی طرف سے تیار کی گئی کسی دوسری جدید ٹیکنالوجی کے پیدا کردہ نہیں ہیں۔
طیارے سے لی گئی اس تصویر میں پراسراز چیز اڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ فوٹو اے پی
نیو یارک ٹائمز کے مطابق کلاسیفائیڈ انٹیلی جنس سٹڈی میں امریکی محکمہ دفاع پنٹاگان کی ٹاسک فورس نے 120 سے زیادہ ایسی تصاویر اور مناظر کا جائزہ لیا جو امریکی بحریہ کے اہل کاروں نے اور کچھ غیر ملکی افواج نے رپورٹ کی تھیں۔
اخبار نے بتایا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کے حکام کا خیال ہے کہ مخالف طاقتوں کی جانب سے تجربات فضا میں نظر آنے والی ان بعض اشکال کا سبب ہو سکتے ہیں، جن کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے، جس کا نام نیویارک ٹائمز نے ظاہر نہیں کیا، اس رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس میں اس بارے میں خدشات تھے کہ ممکن ہے کہ چین یا روس ہائپر سانک ٹیکنالوجی کا تجربہ کر رہے ہوں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس رپورٹ کا ایک ان کلاسیفائیڈ ورژن 25 جون تک کانگریس کو پیش کیا جائے گا، جس میں مزید دیگر نتائج بھی بیان کیے جائیں گے۔
کیا اڑن طشتریوں کا وجود حقیقی ہے؟
ہوا میں اڑتی ہوئی نامعلوم اشیا (یو ایف او) کے بارے میں عوام کی دلچسپی حالیہ ہفتوں میں بہت زیادہ رہی ہے، کیونکہ بہت سے لوگوں کو ایسی غیر واضح چیزوں کی تفصیل سامنے آنے کی توقع تھی۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت نے ان چیزوں کو کئی عشروں سے خفیہ رکھنا چاہا ہے۔
لیکن ایک سینئر عہدیدار نے، جن کا ذکر اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رپورٹ میں ابہام کا مطلب یہ ہے کہ حکومت فضا میں نظر آنے والی ان غیر واضح اشیا کے بارے میں وثوق سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، جن کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی فطرت میں زمین سے ہٹ کر کسی اور سیارے یا دو سیاروں کے درمیان سفر میں رہنے والی کوئی مخلوق ہے۔
امریکی حکومت کی طرف سے فضا میں نظر آنے والی غیر واضح اشیا سے متعلق ٹاسک فورس(Unidentified Aerial Phenomenon Task Force) امریکی فوج کے پائلٹوں کی جانب سے ان متعدد مشاہدات کے بعد تشکیل دی گئی، جن میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے فضا میں کچھ ایسی چیزیں دیکھی ہیں، جو غیر معمولی رفتار اور اس انداز سے حرکت کرتی ہیں کہ بظاہر وہ کسی بھی معلوم ٹیکنالوجی یا فزکس کے قانون کی حدود سے آگے کی بات ہے۔
پینٹاگان کی ترجمان سو گف نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس ٹاسک فورس کی قیادت نیوی نے کی تھی اور اس کا مقصد فطرت اور نامعلوم فضائی اشکال کی اور نوعیت کے بارے میں سوجھ بوجھ حاصل کرنا اور اسے اپنی زمینی اور فضائی تربیتوں کا حصہ بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضا میں اشکال سے متعلق جو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، وہ سیفٹی اور قومی سلامتی کے حوالے سے تشویش کا سبب ہیں۔
اڑتی ہوئی نامعلوم اشیا (یو ایف اوز) کے بارے میں طویل عرصے تک یہ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ وہ کسی خلائی مخلوق کے زیراستعمال خلائی جہاز ہیں۔
اس کے بعد، پینٹاگان نے پہلی مرتبہ، اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک آرٹیکل میں، ریکارڈ پر یہ اعتراف کیا کہ فضا میں نظر آنے والی نامعلوم اشیا کا سامنا اس کے جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کو بھی ہوا ہے اور اس کے بارے میں مواد اکٹھا کرنے یا ان کو نام دینے کے لیے مختلف طرز کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کئی دہائیوں تک اس موضوع کو کبھی اتنی اہمیت نہیں دی گئی تھی۔