arifkarim
معطل
خلا میں پہلا پھول کِھل گیا
کھانے کے قابل ایسے پھول اُگانا طویل عرصے سے ناسا کے منصوبے ’ویجی‘ کا حصہ رہا ہے
خلا میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں ایک شوخ نارنجی رنگ کا ’زینیا‘ پھول کھلا ہے۔
امریکی خلا باز سکاٹ کیلی نے ٹویٹر پر پھول کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’خلا میں اُگنے والا پہلا پھول‘۔
زمین پر موسم گرما میں ہر جگہ دکھائی دینے والے ان پھولوں کو تجربات کے لیے سپیس سٹیشن لایا گیا تھا، جہاں اس پودے کو کافی دقت کا سامنا رہا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ دسمبر میں شدید نمی سے پتے جل جانے کی وجہ سے زینیا کی حالت خراب رہی تھی۔ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ سکاٹ کیلی کی محنت رنگ لے آئی ہے۔
کھانے کے قابل ایسے پھول اُگانا طویل عرصے سے ناسا کے منصوبے ’ویجی‘ کا حصہ رہا ہے۔
منصوبے کا مقصد خلا میں ایسی خوراک پیدا کرنا ہے جو مستقبل میں مریخ پر جانے والے انسانی مشن کے لیے کام آ سکے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی کامیابی سے خلا باز خلا میں خوراک کے حوالے سے خود کفیل ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کا عملہ گذشتہ سال سلاد کے پتے اُگا کر کھا چکا ہے اور امید ہے کہ اگلے سال ٹماٹر بھی اگانے میں کامیاب رہیں گے۔
خلائی سٹیشن میں سبزیاں اُگانے کا عمل 2014 کے وسط میں شروع ہوا تھا۔
ناسا کے مطابق، مٹی کے بغیر ہوا اور نمی والے ماحول میں سبزیاں کم پانی اور کھاد کے ساتھ زمین کے مقابلے میں تین گنا زیادہ رفتار سے اُگتی ہیں۔
’ویجی‘ منصوبے پر کام کرنے والے سائنس دان کے مطابق اب تک اُگنے والے پودے بہترین تو نہیں لیکن ان سے زمین پر تحقیق دانوں کو بہت کچھ جاننے کا موقع ملتا ہے۔
لنک
کھانے کے قابل ایسے پھول اُگانا طویل عرصے سے ناسا کے منصوبے ’ویجی‘ کا حصہ رہا ہے
خلا میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں ایک شوخ نارنجی رنگ کا ’زینیا‘ پھول کھلا ہے۔
امریکی خلا باز سکاٹ کیلی نے ٹویٹر پر پھول کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’خلا میں اُگنے والا پہلا پھول‘۔
زمین پر موسم گرما میں ہر جگہ دکھائی دینے والے ان پھولوں کو تجربات کے لیے سپیس سٹیشن لایا گیا تھا، جہاں اس پودے کو کافی دقت کا سامنا رہا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ دسمبر میں شدید نمی سے پتے جل جانے کی وجہ سے زینیا کی حالت خراب رہی تھی۔ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ سکاٹ کیلی کی محنت رنگ لے آئی ہے۔
کھانے کے قابل ایسے پھول اُگانا طویل عرصے سے ناسا کے منصوبے ’ویجی‘ کا حصہ رہا ہے۔
منصوبے کا مقصد خلا میں ایسی خوراک پیدا کرنا ہے جو مستقبل میں مریخ پر جانے والے انسانی مشن کے لیے کام آ سکے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی کامیابی سے خلا باز خلا میں خوراک کے حوالے سے خود کفیل ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کا عملہ گذشتہ سال سلاد کے پتے اُگا کر کھا چکا ہے اور امید ہے کہ اگلے سال ٹماٹر بھی اگانے میں کامیاب رہیں گے۔
خلائی سٹیشن میں سبزیاں اُگانے کا عمل 2014 کے وسط میں شروع ہوا تھا۔
ناسا کے مطابق، مٹی کے بغیر ہوا اور نمی والے ماحول میں سبزیاں کم پانی اور کھاد کے ساتھ زمین کے مقابلے میں تین گنا زیادہ رفتار سے اُگتی ہیں۔
’ویجی‘ منصوبے پر کام کرنے والے سائنس دان کے مطابق اب تک اُگنے والے پودے بہترین تو نہیں لیکن ان سے زمین پر تحقیق دانوں کو بہت کچھ جاننے کا موقع ملتا ہے۔
لنک