عاطف ملک
محفلین
ایک کاوش استادِ محترم اور احباب کے ذوق کی نذر:
خلق میں ایک ہی تو نام نہیں
شاعری اس ہی پر تمام نہیں
اب وہ پہلے سے صبح و شام نہیں
اس کی گلیوں میں اب قیام نہیں
آج ہم ہو گئے خفا اس سے
یہ بھی چاہت کا تو مقام نہیں
کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو
کیا ہمیں اور کوئی کام نہیں
دل کے بدلے میں دل ملے بھی تو کیوں
چاہتیں "بارٹر" نظام نہیں
میں اسی کا ہوں سر سے پاؤں تلک
اس میں ہرگز کوئی کلام نہیں
جاں چھڑکتے تھے جن پہ آپ کبھی
آج اُن سے دعا سلام نہیں
عمر بھر ایک ہی سے ہو کے رہے
عشق کو ایسا بھی دوام نہیں
فرقتیں گر نہ ہوں مقدر میں
عاشقی مشغلہ ہے کام نہیں
منحصر اس کے ذوق پر بھی ہے
شعر عاطفؔ تمہارا خام نہیں
عاطفؔ ملک
نومبر ۲۰۱۹
شاعری اس ہی پر تمام نہیں
اب وہ پہلے سے صبح و شام نہیں
اس کی گلیوں میں اب قیام نہیں
آج ہم ہو گئے خفا اس سے
یہ بھی چاہت کا تو مقام نہیں
کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو
کیا ہمیں اور کوئی کام نہیں
دل کے بدلے میں دل ملے بھی تو کیوں
چاہتیں "بارٹر" نظام نہیں
میں اسی کا ہوں سر سے پاؤں تلک
اس میں ہرگز کوئی کلام نہیں
جاں چھڑکتے تھے جن پہ آپ کبھی
آج اُن سے دعا سلام نہیں
عمر بھر ایک ہی سے ہو کے رہے
عشق کو ایسا بھی دوام نہیں
فرقتیں گر نہ ہوں مقدر میں
عاشقی مشغلہ ہے کام نہیں
منحصر اس کے ذوق پر بھی ہے
شعر عاطفؔ تمہارا خام نہیں
عاطفؔ ملک
نومبر ۲۰۱۹
آخری تدوین: