خلیل الرّحمٰن اعظمی :::::: دِل کی لگی اِسی سے بُجھالیں گے شام میں :::::: Khalil-ur-Rahman Azmi

طارق شاہ

محفلین

غزل
دِل کی لگی اِسی سے بُجھالیں گے شام میں
اِک بوُند رہ گئی ہے ابھی ، اپنے جام میں

ہم پر پڑا ہے وقت، مگر اے نِگاہِ یار !
کوئی کمی نہ ہوگی تِرے احترام میں

ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے
ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اِسی اژدہام میں

چلنے کو، ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے
ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب اپنے دام میں

ہم کیا بتائیں اپنے حرِیفوں کا حالِ زار
صوُرت بگڑ گئی ہَوَسِ اِنتقام میں

پی کر ہمارے دِل کا لہُو واعظانِ شہر
اب منہمک ہیں بحثِ حلال و حرام میں

خلیل الرحمٰن اعظمی
 

طارق شاہ

محفلین

جُھوٹی اُمید کا فریب نہ کھاؤ
رات کالی ہے کِس قدر دیکھو

نیند آتی نہیں تو صُبح تلک
گردِ مہتاب کا سفر دیکھو

اِک کِرن جھانک کر یہ کہتی ہے !
سونے والو ذرا اِدھر دیکھو

خمِ ہر لفظ ہے گُلِ معنی
اہلِ تحرِیر کا ہُنر دیکھو

نا صؔر کاظمی
 
آخری تدوین:
Top