خمیدہ سر نہیں ہوتا میں خودداری کے موسم میں
مِرا اک اپنا موسم ہے گرانباری کے موسم میں
ہمارے کھِلنے اور جھڑنے کے دن اِک ساتھ آئے تھے
ہمیں دیمک نے چاٹا ہے،شجر کاری کے موسم میں
تمنّا میں فراغت کو کوئی لمحہ نہیں ملتا
بڑی مصروفیت رہتی ہے،بیکاری کے موسم میں
کہیں باہر کی زنجیریں نہ اندر تک پہنچ جائیں
گرفتہ دل نہیں ہوتا گرفتاری کے موسم میں
(عباس تابش)
مِرا اک اپنا موسم ہے گرانباری کے موسم میں
ہمارے کھِلنے اور جھڑنے کے دن اِک ساتھ آئے تھے
ہمیں دیمک نے چاٹا ہے،شجر کاری کے موسم میں
تمنّا میں فراغت کو کوئی لمحہ نہیں ملتا
بڑی مصروفیت رہتی ہے،بیکاری کے موسم میں
کہیں باہر کی زنجیریں نہ اندر تک پہنچ جائیں
گرفتہ دل نہیں ہوتا گرفتاری کے موسم میں
(عباس تابش)