خوابِ وصل

عینی مروت

محفلین
السلام علیکم ۔۔
اپنی ایک آزاد نظم نذرِ محفل کر رہی ہوں امید ہے اپنی آراء سے ضرور نوازیں گے


خوابِ وصل

بہت دنوں کے فراق لمحوں کے بعد اک پل
حسین سپنا کوئی نگاہوں کے طاقچوں میں یوں جل اٹھا تھا
فصیلِ جاں پہ وصال گھڑیوں کی ضوفشانی سے
اک چراغاں سا سماں تھا
سوئی سوئی وہ ضدی خواہش ترے ملن کی
من کے مندر میں گھنٹیاں سی بجارہی تھی
کیسی ہلچل مچارہی تھی
کوئی رونق جگا رہی تھی
قبل اس کے کہ خواب نگری میں چلتے چلتے
ہم ترے در پہ جا پہنچتے
بوجھل آنکھوں سے نیند کی ڈور ایسے ٹوٹی
خواب نگری کے،وصل و راحت کے سب مناظر
کچھ ایسے بکھرے
جیسے مالا کے ٹوٹنے سے
سارے موتی بکھر گئے ہوں
بچھڑے ساتھی!۔
آنکھ اب بھی شکستہ سپنے کی کرچیاںگود میں سنبھالے
طالبِ دید فرشِ رہ ہے!!۔
 
آخری تدوین:
Top