طارق شاہ
محفلین
غزلِ
ناصر کاظمی
خواب میں، رات ہم نے کیا دیکھا
آنکھ کُھلتے ہی چاند سا دیکھا
کیاریاں دُھول سے اٹی پائیں
آشیانہ جَلا ہُوا دیکھا
فاختہ سر نگوں بَبولوُں میں
پُھول کو پُھول سے جُدا دیکھا
اُس نے منزِل پہ لا کے چھوڑ دِیا
عُمر بھر جس کا راستا دیکھا
ہم نے موتی سمجھ کے چُوم لِیا
سنگریزہ جہاں پڑا دیکھا
کم نما ہم بھی ہیں، مگر پیارے !
کوئی، تجھ سا نہ خود نما دیکھا
ناصر کاظمی