اچھی نظم ہے، بس ایک مصرع میں اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ یہ نثری نظم ہونے سے بچ جائے۔ باقی تینوں مصرعے فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن میں تقطیع ہوتے ہیں۔ آزاد نظم میں اس کی اجازت ہوتی ہے کہ اس قسم کی بحر میں درمیانی رکن کی تعداد گھٹائی بڑھائی جا سکتی ہے، یا مصرعوں کو توڑا جا سکتا ہے، لیکن شروع فاعلاتن اور ختم فعلن سے ہونا ضروری ہے۔ اس طرح وہی ایک مصرع ، یا اس کے دو ٹکڑے، اصلاح کے تحت لانا ضروری ہے
سوچتی ہوں کہ
مجھ سے پیار جتانے والا
مثلاً یہ اگر یوں ہو تو بحر میں آ جاتا ہے
سوچتی ہوں کہ ’مجھے‘ پیار جتانے والا
(اس کو چاہے ’کہ‘ سے پہلے توڑا جائے، یا ’کہ‘ کے بعد، اس سے فرق نہیں پڑتا۔
لیکن مجوزہ مصرع ، ’مجھ سے‘ کو ’مجھے‘ میں بدل دینے سے مفہوم واضح نہیں ہوتا۔
اس لئے مزید کچھ الفاظ ضروری ہیں، جیسے
مجھ سے ماضی میں کبھی پیار جتانے والا
یا جیسا بلال نے مشورہ دیا ہے دو حرفی لفظ کے اضافے کا، تو یہاں ’کچھ‘ جوڑا جا سکتا ہے، لیکن مفہوم اتنا واضح نہیں ہوتا۔