طارق شاہ
محفلین
غزل
تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا
مَیں چاہُوں اور کو تو یہ مُجھ سے نہ ہوسکا
رکھتا ہُوں ایسے طالعِ بیدار مَیں، کہ رات !
ہمسایہ، میرے نالَوں کی دَولت نہ سو سکا
گو، نالہ نارَسا ہو، نہ ہو آہ میں اثر !
مَیں نے تو دَرگُزر نہ کی، جو مُجھ سے ہو سکا
دشتِ عَدَم میں جا کے نِکالُوں گا جی کا غم
کُنجِ جہاں میں کھول کے دِل مَیں نہ رَو سکا
جُوں شمع ، روتے روتے ہی گُزری تمام عُمر
تُو بھی تو درؔد! داغ جِگر کے نہ دھو سکا
خواجہ مِیر درؔد دہلوی
1785 - 1721