عاطف ملک
محفلین
چند تک بندیاں:
خواہشِ وصل بنی، ہجر کے آزار بنے
راستے عشق میں جتنے بنے دشوار بنے
ان کی بیداد کی بھی وجہ کوئی ہو گی ضرور
چاہتا کون ہے ورنہ کہ ستم گار بنے
پہلے آغاز تا انجام ہوا سب مرقوم
پھر کہانی کے سبھی منظر و کردار بنے
ذرے ذرے میں ہے جب خالقِ کن جلوہ فگن
کیسے ممکن ہے کوئی شے یہاں بے کار بنے
میں نے اطوار زمانے کے سبھی دیکھے ہیں
ایک دن میں نہیں عاطفؔ مرے افکار بنے
عاطفؔ ملک
جنوری ۲۰۲۰
راستے عشق میں جتنے بنے دشوار بنے
ان کی بیداد کی بھی وجہ کوئی ہو گی ضرور
چاہتا کون ہے ورنہ کہ ستم گار بنے
پہلے آغاز تا انجام ہوا سب مرقوم
پھر کہانی کے سبھی منظر و کردار بنے
ذرے ذرے میں ہے جب خالقِ کن جلوہ فگن
کیسے ممکن ہے کوئی شے یہاں بے کار بنے
میں نے اطوار زمانے کے سبھی دیکھے ہیں
ایک دن میں نہیں عاطفؔ مرے افکار بنے
عاطفؔ ملک
جنوری ۲۰۲۰