خوبصورت سماں تھا بچپن میں

خوبصورت سماں تھا بچپن میں
دوست سارا جہاں تھا بچپن میں

چاند پر تم نے گھر بنایا ہے آج
میرا گھر تو وہاں تھا بچپن میں

کمسنی کیا کمال ہوتی ہے
میں تو اِک کہکشاں تھا بچپن میں

ہو بڑے بد تمیز شرم کرو
لب پہ فقرہ رواں تھا بچپن میں

ہم سا کوئی نہیں ہے دنیا میں
ہاں یہ غالب گماں تھا بچپن میں

میرے چاروں طرف تھے پھول ہی پھول
ہر شجر سائباں تھا بچپن میں

چھیڑ کر ہسنا، ہنس کہ رو دینا
دل بڑا ناتواں تھا بچپن میں

تھا میں شہزادہ اور پریوں کا
میرے سنگ کارواں تھا بچپن میں

آج ہے زرد میرا چہرہ تو کیا؟
سُرخ آتش فشاں تھا بچپن میں

خلق کو اب وہاں رسائی ہوئی
ذہن میرا جہاں تھا بچپن میں

اب ہے کمزور تو رضا لیکن
ایک گھبرو جواں تھا بچپن میں
 
چاند پر تم نے گھر بنایا ہے آج
میرا گھر تو وہاں تھا بچپن میں

آج ہے زرد میرا چہرہ تو کیا؟
سُرخ آتش فشاں تھا بچپن میں

بہت خوبصورت بہت اعلیٰ۔ بہت ہی روانی ہے کلام میں۔ بہت ہی نپے تلے اشعار ہیں۔ بس مجھے مندرجہ بالا اشعار میں سرخ حصے میری "ابے کھٹ کھٹ" ترکیب پر پورے نہیں اتر رہے۔ ممکن ہے میں انھیں درست طور پر توڑ نہیں پا رہا ہونگا۔ خیر اساتذہ بہتر بتائیں گے۔

میری طرف سے بہت داد قبول فرمائیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم سا کوئی نہیں ہے دنیا میں
ہاں یہ غالب گماں تھا بچپن میں

واہ، لاجواب، بہت خوب!

-----------

سبھی اشعار وزن میں ہیں :)
 

جٹ صاحب

محفلین
خوبصورت سماں تھا بچپن میں
دوست سارا جہاں تھا بچپن میں

چاند پر تم نے گھر بنایا ہے آج
میرا گھر تو وہاں تھا بچپن میں

کمسنی کیا کمال ہوتی ہے
میں تو اِک کہکشاں تھا بچپن میں




ہو بڑے بد تمیز شرم کرو
لب پہ فقرہ رواں تھا بچپن میں

ہم سا کوئی نہیں ہے دنیا میں
ہاں یہ غالب گماں تھا بچپن میں

میرے چاروں طرف تھے پھول ہی پھول
ہر شجر سائباں تھا بچپن میں

چھیڑ کر ہسنا، ہنس کہ رو دینا
دل بڑا ناتواں تھا بچپن میں

تھا میں شہزادہ اور پریوں کا
میرے سنگ کارواں تھا بچپن میں

آج ہے زرد میرا چہرہ تو کیا؟
سُرخ آتش فشاں تھا بچپن میں

خلق کو اب وہاں رسائی ہوئی
ذہن میرا جہاں تھا بچپن میں

اب ہے کمزور تو رضا لیکن
ایک گھبرو جواں تھا بچپن میں



مجھے میرا بچپن یاد آگیا:happy:
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے رضا سلیم، مگر اب کیا پچپن کے ہو گئے ہیں؟
سعود نے جو نشان دہی کی ہے، وہ عروض کے اعتبار سے تو درست کہے جا سکتے ہیں، لیکن اتنے زیادہ حروف کا گرانا فصیح نہیں‌مانا جاتا۔
 
بہت خوبصورت بہت اعلیٰ۔ بہت ہی روانی ہے کلام میں۔ بہت ہی نپے تلے اشعار ہیں۔ بس مجھے مندرجہ بالا اشعار میں سرخ حصے میری "ابے کھٹ کھٹ" ترکیب پر پورے نہیں اتر رہے۔ ممکن ہے میں انھیں درست طور پر توڑ نہیں پا رہا ہونگا۔ خیر اساتذہ بہتر بتائیں گے۔

میری طرف سے بہت داد قبول فرمائیے۔

داد کا شکریہ جناب
شکر ہے وارث صاحب نے لاج رکھ لی ورنہ آپ کی 'ابے کھٹ کھٹ' سے میرے دل میں کھٹ پٹ شروع ہو گئی تھی۔
 
اچھی غزل ہے رضا سلیم، مگر اب کیا پچپن کے ہو گئے ہیں؟
سعود نے جو نشان دہی کی ہے، وہ عروض کے اعتبار سے تو درست کہے جا سکتے ہیں، لیکن اتنے زیادہ حروف کا گرانا فصیح نہیں‌مانا جاتا۔

بالکل ٹھیک! آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں‌۔ اُمید ہے وقت کے ساتھ ساتھ اور نکھار آجائے گا کلام میں انشااللہ۔
ابھی اتنا تجربہ نہیں ہوا میرا۔ اور وقت کی کمی کی وجہ سے محنت بھی کم ہے میری، باقی جو بھی کمی ہے وہ انشااللہ آپ لوگوں کی صحبت سے پوری ہو جائے گی۔

پچپن والی بات کے حوالے سے میرا ایک پنجابی شعر ہے:
"سوچ پُرانی میری ہر ہر فعل پرانا میرا
نوے نہ جچن مینو، مینو جچدے لوگ پُرانے"

یعنی ترجمہ کچھ یوں ہے کہ:

میری سوچ بھی پُرانی ہے یعنی پرانے بابوں والی اور افعال بھی اولڈ اسٹائل ہیں۔
مجھے آجکل کی نسل کے ممی ڈیڈی جچتے ہی نہیں۔
 
واہ واہ سلیم صاحب آپ تو مکمل شاعر ہوتے جا رہے ہیں۔ بہت داد قبول ہو ۔ بہت بہترین غزل کہی ہے۔ :)

"شاعر ہوتے جا رہے ہیں" ‌کیا فرما رہے سخنور بھائی؟ کیا کوئی ایسا دور بھی گذرا ہے جب اپنے سلیم صاحب شاعر نہیں رہے ہیں؟
 
Top