ظفر احمد
محفلین
تم اگرمجھ کونہ چاہوتو کوئی بات نہیں
تم کسی اور چاہوگی، تومشکل ہوگی
اباگرمیل نہیں ہےتوجدائی بھی نہیں
بات توڑیبھی نہیںتم نےبنائی بھی نہیں
یہ سہارابھی بہیب ہے میرے جینے کے لئے
تم میری بھی نہیں تو پرائی بھی نہیں
مرے دل کو نہ سراہو تو کوئی بات نہیں
غیر کے دل کو سراہوں گی تو مشکل ہوگی
تم حسیں ہو تمھیں سب پیارہی کرتے ہونگے
میں جو مرتا ہوں تو کیا اور بھی مرتے ہونگے
سب کی آنکھوں میں اسی شوق کا طوفاں ہوگا
سب ک سینے میں یہی درد ابھرتے ہونگے
میرے غم میں نہ کراہوں تو کوئی بات نہیں
اوروں کے غم میں کراہوں گی تو مشکل ہوگی
پھول کی طرح ہنسو۔ سب کی نگاہوں میں رہو
اپنی معصوم جوانی کی پناہوں میں رہو
مجھ کو وہ دن نا دکھانا تممیں اپنی ہی قسم
میں ترستا رہوں ، تم غیر کی بانہوں میں رہو
تم مجھ سے نہ نبھاہو تو کوئی بات نہیں
کسی دشمن سے نبھاہوں گی تو مشکل ہوگی
تم مجھ کو نہ چاہو تو کوئی بات نہیں
تم کسی اور کو چاہو گی تو مشکل ہوگی
تم کسی اور چاہوگی، تومشکل ہوگی
اباگرمیل نہیں ہےتوجدائی بھی نہیں
بات توڑیبھی نہیںتم نےبنائی بھی نہیں
یہ سہارابھی بہیب ہے میرے جینے کے لئے
تم میری بھی نہیں تو پرائی بھی نہیں
مرے دل کو نہ سراہو تو کوئی بات نہیں
غیر کے دل کو سراہوں گی تو مشکل ہوگی
تم حسیں ہو تمھیں سب پیارہی کرتے ہونگے
میں جو مرتا ہوں تو کیا اور بھی مرتے ہونگے
سب کی آنکھوں میں اسی شوق کا طوفاں ہوگا
سب ک سینے میں یہی درد ابھرتے ہونگے
میرے غم میں نہ کراہوں تو کوئی بات نہیں
اوروں کے غم میں کراہوں گی تو مشکل ہوگی
پھول کی طرح ہنسو۔ سب کی نگاہوں میں رہو
اپنی معصوم جوانی کی پناہوں میں رہو
مجھ کو وہ دن نا دکھانا تممیں اپنی ہی قسم
میں ترستا رہوں ، تم غیر کی بانہوں میں رہو
تم مجھ سے نہ نبھاہو تو کوئی بات نہیں
کسی دشمن سے نبھاہوں گی تو مشکل ہوگی
تم مجھ کو نہ چاہو تو کوئی بات نہیں
تم کسی اور کو چاہو گی تو مشکل ہوگی