خوبصورت غزل

ظفر احمد

محفلین
تم اگرمجھ کونہ چاہوتو کوئی بات نہیں
تم کسی اور چاہوگی، ‌تو‌مشکل‌ ‌ہوگی‌‌‌‌
اب‌اگر‌میل ‌نہیں ‌ہے‌تو‌جدائی ‌بھی‌ نہیں
بات توڑی‌بھی ‌نہیں‌‌‌‌تم ‌نے‌بنائی ‌بھی ‌نہیں
یہ ‌سہارا‌بھی‌ بہیب ہے میرے جینے کے لئے
تم میری بھی نہیں تو پرائی بھی نہیں
مرے دل کو نہ سراہو تو کوئی بات نہیں
غیر کے دل کو سراہوں گی تو مشکل ہوگی
تم حسیں ہو تمھیں سب پیارہی کرتے ہونگے
میں جو مرتا ہوں تو کیا اور بھی مرتے ہونگے
سب کی آنکھوں میں اسی شوق کا طوفاں ہوگا
سب ک سینے میں یہی درد ابھرتے ہونگے
میرے غم میں نہ کراہوں تو کوئی بات نہیں
اوروں کے غم میں کراہوں گی تو مشکل ہوگی
پھول کی طرح ہنسو۔ سب کی نگاہوں میں رہو
اپنی معصوم جوانی کی پناہوں میں رہو
مجھ کو وہ دن نا دکھانا تممیں اپنی ہی قسم
میں ترستا رہوں ، تم غیر کی بانہوں میں رہو
تم مجھ سے نہ نبھاہو تو کوئی بات نہیں
کسی دشمن سے نبھاہوں گی تو مشکل ہوگی
تم مجھ کو نہ چاہو تو کوئی بات نہیں
تم کسی اور کو چاہو گی تو مشکل ہوگی
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو ساحر کا لکھا گیت تھا فلم ’دل ہی تو ہے‘ میں شاید۔ درست بول یوں ہیں
تم اگر مجھ کو نہ چاہو تو۔۔۔۔۔
آخری شعر میں بھی۔ یوں بھی یہ غزل نہیں ظفر، نظم کہی جا سکتی ہے۔
 

قیصر خلیل

محفلین
اگرچہ کافی پہلے کی پوسٹ ہے اور اب تک ٹھیک کر دی جانی چاہئیے تھی، لیکن املا کی طرف اب بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ “اردو ویب” ایک معیاری اردو ویب سائٹ ہے۔ یہاں پوسٹ کی جانے والی اردو میں اغلاط تکلیف دہ ہیں۔
شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
اگرچہ کافی پہلے کی پوسٹ ہے اور اب تک ٹھیک کر دی جانی چاہئیے تھی، لیکن املا کی طرف اب بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ “اردو ویب” ایک معیاری اردو ویب سائٹ ہے۔ یہاں پوسٹ کی جانے والی اردو میں اغلاط تکلیف دہ ہیں۔
شکریہ
منتظمین تو اسے درست نہیں کر سکتے تھے کہ ظفر نے اسے اپنی نظم بنا کر پیش کیا تھا، جب کہ یہ مشہور فلمی گیت ہے۔ اور اس نشاندہی کے بعد طفر احمد کو اپنی غلطی قبول کر لینی چاہیے تھی لیکن وہ تو اس چودہ سال کے عرصے میں خود یہاں آئے نہیں! ویسے غلطی صرف نبھاہ کی ہے بجائے نباہ کے، نہ اور نا کے فرق پر تو اکثر ارکان دھیان نہیں دیتے
 
Top