کاشفی

محفلین
غزل
(ذوق)

خوب روکا شکایتوں سے مجھے
تونے مارا عنایتوں سے مجھے

بات قسمت کی ہے کہ لکھتے ہیں
خط وہ کن کن کنایتوں سے مجھے

واجب القتل اُس نے ٹھہرایا
آیتوں سے، روایتوں سے مجھے

حالِ "مہر و وفا" کہوں تو ، کہیں
نہیں شوق ان حکایتوں سے مجھے

کہہ دو اشکوں سے کیوں ہوکرتے کمی
شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے

لے گئی عشق کی ہدایت ذوق
اُس سرے سب نہایتوں سے مجھے
 

کاشفی

محفلین
شکریہ جناب سخنور صاحب!

شکریہ جناب محمد وارث صاحب!

شکریہ جناب انتہا

شکریہ محترمہ ام نور العين
 

فرخ منظور

لائبریرین
خُوب روکا شکایتوں سے مجھے
تُونے مارا عنایتوں سے مجھے

واجب القتل اُس نے ٹھہرایا
آیتوں سے، روایتوں سے مجھے

کہتے کیا کیا ہیں دیکھ تو اغیار
یار تیری حمایتوں سے مجھے

وہ صریحاَ تو کہہ نہیں سکتے
کہتے ہیں کچھ کنایتوں سے مجھے

کیا غضب ہے کہ دوست تُوسمجھے
دشمنوں کی رعایتوں سے مجھے

دمِ گریہ کمی نہ کر اے چشم
شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے

یہ بھی تقدیر کا لکھا کہ لکھیں
خط وہ کن کن کنایتوں سے مجھے

ذکر مہرو وفا کروں تو کہے
نہیں شوق ان حکایتوں سے مجھے

کمیِ گریہ نے جلا مارا
ہوا نقصاں کفایتوں سے مجھے

لے گئی عشق کی ہدایت ذوقؔ
اس کی ساری نہایتوں سے مجھے

(شیخ ابراہیم ذوقؔ)​
 
Top