عبد الرحمٰن
محفلین
کچھ رشتوں کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے کبھی کبھی جھوٹ کا سہارا لینا پڑتا ہے،مگر سچ بتانے پہ اگر وہ چھوڑ دیں تب بھی بہت افسوس ہوتا ہے
بات جب حد سے بڑھ جائے تو رشتے بکھر کر رہ جاتے ہیں ۔ اگر رشتوں کو بکھرنے سے محفوظ رکھناہے، تو ضروری ہے بات حد سے نہ بڑھے اور رویئے حد میں ہوں ۔ . چاہے کتنا بھی قریبی رشتہ ہو، ہر رشتے کی حدیں ہوتی ہی ہیں اور جب یہ حدیں پار ہوتی ہیں تو رشتے بھی ٹوٹتے ہیں۔اس لیے بہتر ہوگا کہ رشتوں کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئے ہم اپنے رشتوں کی حدود کو پہچانیں۔
کیا ہیں یہ حدیں؟
ایسا نہیں ہے کہ ہم بہت زیادہ رسمی ہو جائیں، لیکن اتنے بھی غیر رسمی نہ ہو جائیں کہ اپنے قریبی تعلقات اور لوگوں کا خیال ہی نہ رہے۔ ہم جانے انجانے انہیں تکلیف پہنچانے لگیں ۔ جہاں سے ان کے دل کو ٹھیس پہنچنا شروع ہوتی ہے، ہماری حدیں وہیں ختم ہوتی ہیں، لیکن اس بات کو ہم سمجھ نہیں پاتے اور یہیں سے حدیں پار کرنے کی غلطیوں کا دور شروع ہو جاتا ہے۔
نرمی کو نہ کھونے دیں
تعلقات میں اگر کسی بھی بات سے اتفاق یا اختلاف کرنے کی آزادی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے رشتے میں صحت مند حدیں ہیں. آپ ایک دوسرے کی رائے اور فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن اگر ایسا نہیں ہے تواس کا صاف مطلب یہی ہے کہ آپ اپنا فیصلہ ایک دوسرے پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہونے کے پورے پورے امکانات موجود ہیں ۔
توہین نہ کریں
بات بات پر دوسرے کی توہین کرنا ، اسے بے عزت کرنا یا اپنی ہر بات کو اہمیت دینا بھی حد پار کرنا ہوتا ہے۔ اس کا سیدھا سیدھا مطلب یہی ہے کہ اپنے آپ سے زیادہ اہمیت کسی کو نہیں دیتے۔اور خود کو ہی درست اور باقی سب کو غلط سمجھتے ہیں ۔ یہ سوچ بدلنی ہوگی۔ چاہے میاں بیوی کا رشتہ ہو یا دوستی کا، اگر آپ رویہ یہ ہے کہ آپ خود کو ہی ہروقت درست خیال کرتے ہیں تو پھر رشتہ بچانے کے لیے خود کو بدلنا ہوگا۔
مذاق کرنے اور مذاق اڑانے میں فرق سمجھیں
مذاق میں اکثر حدیں پار ہو جاتی ہیں۔ کب کوئی مذاق کسی کا دل دکھا دے یا وہ مذاق دوسرے کو اذیت دینے کا سبب بن جائے ۔ عموماً مذاق والے کو بھی اس کا احساس نہیں ہوتا۔ لیکن رشتہ کوئی بھی ہو، مذاق کے معاملے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس معاملے میں بھی اپنی حدود طے کرلیں ، مذاق ایسا ہو جس میں کسی کا دل نہ دکھے ۔کیونکہ اکثر غلط قسم کے مذاق بڑے سے بڑے رشتے میں بھی دراڑ ڈال دیتے ہیں۔آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ جس کے ساتھ مذاق کررہے ہیں اس کے ساتھ آپ کا رشتہ کیا ہے اور اس سے مذاق کی کیا حد ہونی چاہئے ۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ کسی سے ہنسی مذاق کرنا بالکل ہی بند کردیں ۔ جو بھی کریں اپنی حدیں طے کرلیں اور ان حد میں رہ کر کریں ۔ مذاق کرنے اور مذاق اڑانے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ۔ مذاق کرنے کا مقصد محض ہنسی اور دل لگی ہے ، مگر مذاق اڑانے کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے کی توہین کررہے ہیں ۔
کسی کی پرائیویسی میں نہ دخل نہ دیں
ضروری نہیں کہ آپ کو آپ کے ساتھی کے مکمل ٹائم ٹیبل پتہ ہو۔ زیادہ تر لوگ یہی سوچتے ہیں کہ اگر آپ کا ساتھی آپ کو ہر بات بتائے ۔ یہاں تک کہ بعض والدین بھی اپنے بڑے ہوجانے والے بچوں سے یہی توقع رکھتے ہیں ۔ جبکہ یہ ضروری نہیں کہ ٹائم ٹو ٹائم آپ کو کوئی رپورٹ دے۔ ایسا برتاؤ تعلقات میں گھٹن پیدا کرتا ہے۔ ہرکسی کا اپنا ایک ذاتی وقت اور ایک پرائیویسی ہوتی ہے ، جو اسے ملنی چاہئے ۔ اس میں دخل اندازی نہ کریں ۔ اگر آپ اس میں گھسنے کی کوشش کریں گے، تو حدود کی خلاف ورزی کہلائے گی اور اس سے تعلقات کمزور ہونے لگیں گے ۔
یقین کرنا سیکھیں
ہر بات پر ٹوہ میں رہنے یا ہر بات جاننے کی کوشش کرنے کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ آپ سامنے والے پر یقین نہیں رکھتے ۔ ایک دوسرے کے فون یا میلزوغیرہ روزانہ چیک کرنا یا چپکے چپکے باتیں سننا، کسی کا فون آنے پرایک دم سے سوالات کی بوچھاڑ کردنیا کسی کو بھی پریشان کر سکتا ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کے تعلقات کو متاثر کرتی ہیں۔ یقین کرنا ایک مثبت احساس ہے، اسے برقرار رکھیں۔ذاتی معاملات میں بہت زیادہ دخل اندازی کرنے کا مطلب ہے آپ اپنی حد پار کر رہے ہیں۔
ایک دوسرے کا احترام ضروری ہے
اکثر اپنے قریبی رشتوں میں ہم اتنے لاپروا ہو جاتے ہیں کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ کب شرافت کے دائرے کو پار کر چکے ہیں۔مثال کے طور پر اگر آپ کا موڈ خراب ہے تو یہ نہ سوچیں کہ آپ اپنا غصہ اپنے بیوی بچوں پر اتار سکتے ہیں. اس سے نہ صرف بیوی بلکہ بچوں کی نظر میں بھی آپ کا احترام کم ہوجائے گا۔ کبھی کبھار ایسا ہو، تو سمجھا جا سکتا ہے، لیکن اگر آپ کو آپ کے تعلقات میں لاپروائی اس حد تک لے آئے کہ آپ ہر بار اپنی من مانی کریں گے یا بار بار شرافت کی حدیں پار کریں گے، تو یہ ناقابل قبول ہے۔ ہر رشتے میں احترام ضروری ہے۔ نہ صرف دوسروں کے سامنے، بلکہ انتہائی ذاتی لمحات میں بھی محبت اور احترام ایک دوسرے کی آنکھوں اور رویے میں جھلکنا چاہئے۔
اپنے فیصلے مسلط نہ کریں
اکیلے سارے فیصلے کر لینا اور دوسروں سے توقع کرنا کہ وہ انہیں مانیں، غلط ہے۔ اسے اپنے حقوق کی حدیں پار کرنا ہی کہا جائے گا. ہر چھوٹے بڑے فیصلے میں سب سے مشورہ ضروری ہے۔ اگرچہ آپ کو وہ ٹھیک لگے یا نہ لگے، پر سب سے بات کر کے ہی اپنا فیصلہ بتائیں اور پھر دیکھیں کہ باقی لوگ کیا سوچتے ہیں۔ ہر ایک کی بات کو اہمیت دینا بہت ضروری ہے۔ اپنے بارے میں ہی سوچنا، ، خود کو ہی ہر بات میں بہترین ثابت کرنا یا اپنی بیوی سے یہ کہنا کہ تم کو کیا پتہ ان چیزوں کے بارے میں،، یہ رویہ آپ کو اپنوں سے دور ہی کرے گا۔ آپ اگر اپنی حدوں کو طے کریں گے، تو ہر رشتہ خوبصورت دائرے میں قید ہو جائے گا جس میں گھٹن یا پابندی نہیں بلکہ اپنا پن نظر آئے گا۔ رشتوں کے اس خوبصورت بندھن کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں خود غرضی کے احساس سے اوپر اٹھ کر خود اپنی حدیں طے کرنا ہوں گی۔
بچوں کو بھی فیصلہ لینے دیں
چاہے آپ کسی کام میں یا کسی خاص چیز کے بارے میں زیادہ اور بہتر معلومات رکھتے ہوں، لیکن اگر آپ تذبذب کا شکار ہوں تو بچوں سے بھی مشورہ لینے میں ہچکچانا نہیں چاہئے ۔ اسی طرح اگر بچوں نے کوئی فیصلہ لیا ہے تو، آپ صرف یہ سوچ کر اسے مسترد نہ کریں کہ بچوں کو کیا پتہ صحیح غلط کا۔ پہلے ان کے فیصلے کو پرکھیں، اور اس کا اچھی طرح تجزیہ کرنے کے بعد اس کو منظور یا مسترد کریں ۔ بہتر ہوگا کہ بچوں کو ان سے متعلق کچھ چیزوں کا فیصلہ انہیں خود کرنے دیں ۔ اس سے ان میں خود اعتمادی پیدا ہوگی ۔ انہیں یہ بھی لگے گا کہ آپ بے وجہ اپنی حدیں پار کر کے ان زندگی میں مداخلت نہیں کرتے، بلکہ ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔
بات جب حد سے بڑھ جائے تو رشتے بکھر کر رہ جاتے ہیں ۔ اگر رشتوں کو بکھرنے سے محفوظ رکھناہے، تو ضروری ہے بات حد سے نہ بڑھے اور رویئے حد میں ہوں ۔ . چاہے کتنا بھی قریبی رشتہ ہو، ہر رشتے کی حدیں ہوتی ہی ہیں اور جب یہ حدیں پار ہوتی ہیں تو رشتے بھی ٹوٹتے ہیں۔اس لیے بہتر ہوگا کہ رشتوں کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئے ہم اپنے رشتوں کی حدود کو پہچانیں۔
کیا ہیں یہ حدیں؟
ایسا نہیں ہے کہ ہم بہت زیادہ رسمی ہو جائیں، لیکن اتنے بھی غیر رسمی نہ ہو جائیں کہ اپنے قریبی تعلقات اور لوگوں کا خیال ہی نہ رہے۔ ہم جانے انجانے انہیں تکلیف پہنچانے لگیں ۔ جہاں سے ان کے دل کو ٹھیس پہنچنا شروع ہوتی ہے، ہماری حدیں وہیں ختم ہوتی ہیں، لیکن اس بات کو ہم سمجھ نہیں پاتے اور یہیں سے حدیں پار کرنے کی غلطیوں کا دور شروع ہو جاتا ہے۔
نرمی کو نہ کھونے دیں
تعلقات میں اگر کسی بھی بات سے اتفاق یا اختلاف کرنے کی آزادی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے رشتے میں صحت مند حدیں ہیں. آپ ایک دوسرے کی رائے اور فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن اگر ایسا نہیں ہے تواس کا صاف مطلب یہی ہے کہ آپ اپنا فیصلہ ایک دوسرے پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہونے کے پورے پورے امکانات موجود ہیں ۔
توہین نہ کریں
بات بات پر دوسرے کی توہین کرنا ، اسے بے عزت کرنا یا اپنی ہر بات کو اہمیت دینا بھی حد پار کرنا ہوتا ہے۔ اس کا سیدھا سیدھا مطلب یہی ہے کہ اپنے آپ سے زیادہ اہمیت کسی کو نہیں دیتے۔اور خود کو ہی درست اور باقی سب کو غلط سمجھتے ہیں ۔ یہ سوچ بدلنی ہوگی۔ چاہے میاں بیوی کا رشتہ ہو یا دوستی کا، اگر آپ رویہ یہ ہے کہ آپ خود کو ہی ہروقت درست خیال کرتے ہیں تو پھر رشتہ بچانے کے لیے خود کو بدلنا ہوگا۔
مذاق کرنے اور مذاق اڑانے میں فرق سمجھیں
مذاق میں اکثر حدیں پار ہو جاتی ہیں۔ کب کوئی مذاق کسی کا دل دکھا دے یا وہ مذاق دوسرے کو اذیت دینے کا سبب بن جائے ۔ عموماً مذاق والے کو بھی اس کا احساس نہیں ہوتا۔ لیکن رشتہ کوئی بھی ہو، مذاق کے معاملے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس معاملے میں بھی اپنی حدود طے کرلیں ، مذاق ایسا ہو جس میں کسی کا دل نہ دکھے ۔کیونکہ اکثر غلط قسم کے مذاق بڑے سے بڑے رشتے میں بھی دراڑ ڈال دیتے ہیں۔آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ جس کے ساتھ مذاق کررہے ہیں اس کے ساتھ آپ کا رشتہ کیا ہے اور اس سے مذاق کی کیا حد ہونی چاہئے ۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ کسی سے ہنسی مذاق کرنا بالکل ہی بند کردیں ۔ جو بھی کریں اپنی حدیں طے کرلیں اور ان حد میں رہ کر کریں ۔ مذاق کرنے اور مذاق اڑانے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ۔ مذاق کرنے کا مقصد محض ہنسی اور دل لگی ہے ، مگر مذاق اڑانے کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے کی توہین کررہے ہیں ۔
کسی کی پرائیویسی میں نہ دخل نہ دیں
ضروری نہیں کہ آپ کو آپ کے ساتھی کے مکمل ٹائم ٹیبل پتہ ہو۔ زیادہ تر لوگ یہی سوچتے ہیں کہ اگر آپ کا ساتھی آپ کو ہر بات بتائے ۔ یہاں تک کہ بعض والدین بھی اپنے بڑے ہوجانے والے بچوں سے یہی توقع رکھتے ہیں ۔ جبکہ یہ ضروری نہیں کہ ٹائم ٹو ٹائم آپ کو کوئی رپورٹ دے۔ ایسا برتاؤ تعلقات میں گھٹن پیدا کرتا ہے۔ ہرکسی کا اپنا ایک ذاتی وقت اور ایک پرائیویسی ہوتی ہے ، جو اسے ملنی چاہئے ۔ اس میں دخل اندازی نہ کریں ۔ اگر آپ اس میں گھسنے کی کوشش کریں گے، تو حدود کی خلاف ورزی کہلائے گی اور اس سے تعلقات کمزور ہونے لگیں گے ۔
یقین کرنا سیکھیں
ہر بات پر ٹوہ میں رہنے یا ہر بات جاننے کی کوشش کرنے کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ آپ سامنے والے پر یقین نہیں رکھتے ۔ ایک دوسرے کے فون یا میلزوغیرہ روزانہ چیک کرنا یا چپکے چپکے باتیں سننا، کسی کا فون آنے پرایک دم سے سوالات کی بوچھاڑ کردنیا کسی کو بھی پریشان کر سکتا ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کے تعلقات کو متاثر کرتی ہیں۔ یقین کرنا ایک مثبت احساس ہے، اسے برقرار رکھیں۔ذاتی معاملات میں بہت زیادہ دخل اندازی کرنے کا مطلب ہے آپ اپنی حد پار کر رہے ہیں۔
ایک دوسرے کا احترام ضروری ہے
اکثر اپنے قریبی رشتوں میں ہم اتنے لاپروا ہو جاتے ہیں کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ کب شرافت کے دائرے کو پار کر چکے ہیں۔مثال کے طور پر اگر آپ کا موڈ خراب ہے تو یہ نہ سوچیں کہ آپ اپنا غصہ اپنے بیوی بچوں پر اتار سکتے ہیں. اس سے نہ صرف بیوی بلکہ بچوں کی نظر میں بھی آپ کا احترام کم ہوجائے گا۔ کبھی کبھار ایسا ہو، تو سمجھا جا سکتا ہے، لیکن اگر آپ کو آپ کے تعلقات میں لاپروائی اس حد تک لے آئے کہ آپ ہر بار اپنی من مانی کریں گے یا بار بار شرافت کی حدیں پار کریں گے، تو یہ ناقابل قبول ہے۔ ہر رشتے میں احترام ضروری ہے۔ نہ صرف دوسروں کے سامنے، بلکہ انتہائی ذاتی لمحات میں بھی محبت اور احترام ایک دوسرے کی آنکھوں اور رویے میں جھلکنا چاہئے۔
اپنے فیصلے مسلط نہ کریں
اکیلے سارے فیصلے کر لینا اور دوسروں سے توقع کرنا کہ وہ انہیں مانیں، غلط ہے۔ اسے اپنے حقوق کی حدیں پار کرنا ہی کہا جائے گا. ہر چھوٹے بڑے فیصلے میں سب سے مشورہ ضروری ہے۔ اگرچہ آپ کو وہ ٹھیک لگے یا نہ لگے، پر سب سے بات کر کے ہی اپنا فیصلہ بتائیں اور پھر دیکھیں کہ باقی لوگ کیا سوچتے ہیں۔ ہر ایک کی بات کو اہمیت دینا بہت ضروری ہے۔ اپنے بارے میں ہی سوچنا، ، خود کو ہی ہر بات میں بہترین ثابت کرنا یا اپنی بیوی سے یہ کہنا کہ تم کو کیا پتہ ان چیزوں کے بارے میں،، یہ رویہ آپ کو اپنوں سے دور ہی کرے گا۔ آپ اگر اپنی حدوں کو طے کریں گے، تو ہر رشتہ خوبصورت دائرے میں قید ہو جائے گا جس میں گھٹن یا پابندی نہیں بلکہ اپنا پن نظر آئے گا۔ رشتوں کے اس خوبصورت بندھن کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں خود غرضی کے احساس سے اوپر اٹھ کر خود اپنی حدیں طے کرنا ہوں گی۔
بچوں کو بھی فیصلہ لینے دیں
چاہے آپ کسی کام میں یا کسی خاص چیز کے بارے میں زیادہ اور بہتر معلومات رکھتے ہوں، لیکن اگر آپ تذبذب کا شکار ہوں تو بچوں سے بھی مشورہ لینے میں ہچکچانا نہیں چاہئے ۔ اسی طرح اگر بچوں نے کوئی فیصلہ لیا ہے تو، آپ صرف یہ سوچ کر اسے مسترد نہ کریں کہ بچوں کو کیا پتہ صحیح غلط کا۔ پہلے ان کے فیصلے کو پرکھیں، اور اس کا اچھی طرح تجزیہ کرنے کے بعد اس کو منظور یا مسترد کریں ۔ بہتر ہوگا کہ بچوں کو ان سے متعلق کچھ چیزوں کا فیصلہ انہیں خود کرنے دیں ۔ اس سے ان میں خود اعتمادی پیدا ہوگی ۔ انہیں یہ بھی لگے گا کہ آپ بے وجہ اپنی حدیں پار کر کے ان زندگی میں مداخلت نہیں کرتے، بلکہ ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔