خوب کار بے کار کرتے ہیں

فرحان عباس

محفلین
السلام علیکم اساتذہ کرام سے اصلاح کیلئے ایک غزل پیش ہے.
بحر خفیف....
افاعیل.
فاعلاتن مفاعلن فعلن
‏@الف عین محمد یعقوب آسی ادب دوست

۱.
خوب کار بے کار کرتے ہیں
زخم دل کے شمار کرتے ہیں
‏۲.
ہم جنہیں کچھ نہیں تھا آتا
آپ کا انتظار کرتے ہیں
‏۳.
تم سنوارو اسی سبب جاناں
غلطیاں بار بار کرتے ہیں
‏۴.
دل ہوجائے ہزار ٹکڑے جب
احساں کی بات یار کرتے ہیں
‏۵.
اک یہی تو ہے خامی اپنی
اپنو پہ اعتبار کرتے ہیں
‏٦.
راہ حق میں نہیں فساد میں ہیں
بے کسوں پہ جو وار کرتے ہیں
‏۷.
خوف جن کو خدا کا ہو فرحاں
سادگی اختیار کرتے ہیں
 
بحر کو نبھائیے، حضرت! کچھ مصرعے وزن سے خارج ہیں۔

اتفاق سے اس زمین میں میری ایک غزل بھی ہے۔ ایک دو شعر نقل کئے دیتا ہوں ۔۔

میرے پاس آ کے لوگ تیرا ہی
ذکر کیوں بار بار کرتے ہیں

ریگ زاروں میں بیٹھ کر ہم لوگ
آرزوئے بہار کرتے ہیں

ہم جنہیں بولنا نہیں آتا
شاعری اختیار کرتے ہیں

وغیرہ وغیرہ
 
خارج از وزن مصرعوں کو نشان زد کر رہا ہوں:

۱.
خوب کار بے کار کرتے ہیں
زخم دل کے شمار کرتے ہیں
‏۲.
ہم جنہیں کچھ نہیں تھا آتا
آپ کا انتظار کرتے ہیں
‏۳.
تم سنوارو اسی سبب جاناں
غلطیاں بار بار کرتے ہیں ۔۔۔؟
‏۴.
دل ہوجائے ہزار ٹکڑے جب
احساں کی بات یار کرتے ہیں
‏۵.
اک یہی تو ہے خامی اپنی
اپنو پہ اعتبار کرتے ہیں ۔۔۔؟
‏٦.
راہ حق میں نہیں فساد میں ہیں
بے کسوں پہ جو وار کرتے ہیں
‏۷.
خوف جن کو خدا کا ہو فرحاں
سادگی اختیار کرتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکریہ
 

فرحان عباس

محفلین
محمد یعقوب آسی سر یہ آپ ہی کی غزل کو دیکھ کر لکھی ہے.
سر اس میں کار(کام) کے نیچے زیر ہے
ﺧﻮﺏ ﮐﺎﺭے(فاعلاتن) ﺑﮯ ﮐﺎﺭ ﮐﺮ(مفاعلن)ﺗﮯ ﮨﯿﮟ(فعلن)

اور سر اس کی تقطیع‎
ﻏﻠﻄﯿﺎﮞ ﺑﺎ(فاعلاتن)ﺭ ﺑﺎﺭ ﮐﺮ(مفاعلن)ﺗﮯ ﮨﯿﮟ(فعلن)
کیا ایسے ٹھیک نہیں؟
 
اور سر اس کی تقطیع‎
ﻏﻠﻄﯿﺎﮞ ﺑﺎ(فاعلاتن)ﺭ ﺑﺎﺭ ﮐﺮ(مفاعلن)ﺗﮯ ﮨﯿﮟ(فعلن)
کیا ایسے ٹھیک نہیں؟
لفظ غلط کا تلفظ آپ نے ٹھیک نہیں باندھا ۔۔۔آپ نے ل کو ساکن باندھا ہے جبکہ ل پر زبر آتی ہے۔۔۔
لفظ غلطیاں کا وزن فَِعلات بنتا ہے
 
آخری تدوین:
غلطیاں ۔۔۔ یہاں میں نے سوالیہ نشان لگایا ہے۔ گنجائش لینے یا گزارہ کرنے والی بات ہے، شعر کی جمالیاتی سطح برقرار نہیں رہ پاتی۔
 
ایک عام سی بات، بارِ دگر یاد دلا دوں۔
اخفاء (الف، واو، یاے، ہاے کو گرانا) اور اشباع (زیر کو کھینچ کر ے کے برابر لمبا کرنا)
یہ دونوں رعایات (یا شعری اختیارات) ہیں، لوازمات نہیں ہیں۔ شاعر کی صوابدید پر ہے کہ وہ انہیں کب کہاں کیسے کام میں لاتا ہے۔
تاہم جہاں ان کی وجہ سے معانی بدل رہے ہوں یا جمالیات مجروح ہو رہی ہو، آپ کے خوش ذوق قاری کا ذائقہ ضرور خراب ہوتا ہے (وہ اس کا اظہار کرے نہ کرے)۔
 

الف عین

لائبریرین
ایک ’انگوٹھے‘ کا اصول یہ ہے کہ ایسے الفاظ کو لاحقے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، ان کا حرف علت گرانا جائز نہیں۔ جیسے ’بے کار‘ ’بے وزن‘ وغیرہ کی ’ے‘ لا مکاں‘ میں لا کا الف، ’نا ممکن‘ کا الف۔
’ہو‘ کی’و‘ گرانا یقینآ جائز ہے، لیکن ’ہو جائے‘ کا ‘ہُجانا‘ بننا نا گوار ہے۔ اس کی نشان دہی آسی بھائی نے نہیں کی ہے۔
اور آسی بھائی کی بات پر مزید لقمہ لگاؤں کہ ’اپنوں‘ (’اپنو‘ نہیں۔ ) کی ’وں‘ کا اسقاط گوارا بھی ہو تو ’پر‘ کی جگہ ’پہ‘ قبول نہیں کیا جا سکتا۔ پہ’ کا مطلب ’مگر، اگرچہ‘ کے طور پر درست، لیکن above کے لئے نہیں، ان معنوں میں ’پر‘ ہی استعمال کیا جانا چاہئے۔
 
۔۔ ۔۔ ۔۔ پہ’ کا مطلب ’مگر، اگرچہ‘ کے طور پر درست، لیکن above کے لئے نہیں، ان معنوں میں ’پر‘ ہی استعمال کیا جانا چاہئے۔

نہایت احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے، ایک سوال ۔۔۔ لفظ ’پر‘ ’پہ‘ کے باب میں انگریزی والے above سے اردو میں کیا سمجھا جائے؟ جیسے: دل پر، اس پر، کندھے پر، آنے پر، جانے پر، زبان پر، میرے سوال پر، دروازے پر ۔۔ ۔۔ ۔۔؟

مثال:

ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں


یا یہ کوئی اور صورت ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
نہایت احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے، ایک سوال ۔۔۔ لفظ ’پر‘ ’پہ‘ کے باب میں انگریزی والے above سے اردو میں کیا سمجھا جائے؟ جیسے: دل پر، اس پر، کندھے پر، آنے پر، جانے پر، زبان پر، میرے سوال پر، دروازے پر ۔۔ ۔۔ ۔۔؟

مثال:

ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں


یا یہ کوئی اور صورت ہے؟
میرے ناچیز خیال میں پہلا شعر above/ on کی صورت کا ہے۔ دوسرے شعر میں محل تو وہی ہے لیکن اوزان کے لحاظ سے بمجبوری ‘پہ‘ لایا گیا ہے۔
 
میرے ناچیز خیال میں پہلا شعر above/ on کی صورت کا ہے۔ دوسرے شعر میں محل تو وہی ہے لیکن اوزان کے لحاظ سے بمجبوری ‘پہ‘ لایا گیا ہے۔

اسی غزل کے مطلع میں اس سے ملتی جلتی صورت ملاحظہ ہو:
دیوانگی سے دوش پہ زنّار بھی نہیں
یعنی ہمارے جیب میں اک تار بھی نہیں

ایسے میں چلنے دیجئے: پر، پہ ۔۔۔ سارے معروف معانی میں درست مان لیتے ہیں۔
انگریزی والا above ویسے بھی کسی قدر مختلف معانی دیتا ہے، ہم عام زبان میں اس کا ترجمہ "اوپر" کرتے ہیں۔
 

فرحان عباس

محفلین
سر اب چیک کریں
‏@محمد یعقوب آسی
‏@الف عین
۱.
جو حسینوں سے پیار کرتے ہیں
ﺯﺧﻢ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
۲.
ﮨﻢ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺁﺗﺎ اب
ﺁﭖ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
۳.
یہی تو ایک خامی ہے اپنی
ﺍﭘﻨﻮں پر ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ہیں

۴.
ﺭﺍﮦ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﺴﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﺑﮯ ﮐﺴﻮﮞ ﭘﮧ ﺟﻮ ﻭﺍﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
۵
ﺧﻮﻑ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﮨﻮ ﻓﺮﺣﺎﮞ ﺳﺎﺩﮔﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
جو حسینوں سے پیار کرتے ہیں
ﺯﺧﻢ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
۔۔بات بنی نہیں، مطلع دوسرا کہو۔
۲.
ﮨﻢ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺁﺗﺎ اب
ﺁﭖ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
÷÷پہلا مصرع اب بھی چست نہیں۔
اگر یوں کہا جائے تو؟
بس یہی ایک کام آتا ہے
یا
بس یہی ایک کام ہے اپنا

۳.
یہی تو ایک خامی ہے اپنی
ﺍﭘﻨﻮں پر ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ہیں
÷÷پہلا مصرع اب بھی روانی چاہتا ہے۔ یہی اور خامی کی ’ی‘ گرنے کی وجہ سے ۔
بس یہی اک گناہ ہے اپنا
کہہ دیں تو کیابات درست ہوتی ہے؟

۴.
ﺭﺍﮦ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﺴﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﺑﮯ ﮐﺴﻮﮞ ﭘﮧ ﺟﻮ ﻭﺍﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
÷÷اوپر والی بحث سے کچھ بھی نہیں سیکھا!!! یہاں تو مکمل’پرُ بحر میں درست آتا ہے!!

۵
ﺧﻮﻑ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﮨﻮ ﻓﺮﺣﺎﮞ
ﺳﺎﺩﮔﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
اس میں بھی تخلص غلط ہی باندھا گیا ہے۔ فرحان مکمل آ سکتا ہے تو کیوں فرحاں استعمال کیا جائے۔ اور یہ بات گلے سے نہیں اترتی کہ تخلص ’فرحاں‘ ہی ہے۔ نون کو نون غنہ بنانا محض شعری ضرورت کے تحت جائز ہوتا ہے۔

اور ایک بات جو میں اکثر لکھتا ہوں۔ وہ اس کی بورڈ کے بارے میں ہے۔ موبائل پر جو کی بورڈ استعمال کرتے ہیں، اس کو اردو کی بورڈ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ پلے سٹور میں کس ربط سے ڈاؤن لوڈ کیا ہے؟ اس کے ڈیویلپر سے رابطہ قائم کر کے ان کو بتایا جائے کہ اسے اردو کم از کم میں نہیں مان سکتا۔
 
Top