خوب ہوا ناراض ہوا اب ہوش ٹھکانے آئیں گے

عظیم

محفلین
السلام علیکم
ایک تازہ غزل پیش کر رہا ہوں، ملاحظہ فرمائیں اور اپنی رائے سے نوازیں
شکریہ





خوب ہوا ناراض ہوا اب ہوش ٹھکانے آئیں گے
ٹیڑھی چالیں چلنے والے اب سیدھے ہو جائیں گے

بھول بھلیاں جیسا بھی ہو اس کو ڈھونڈنے والے لوگ
صبر کا دامن تھام کے رکھیں گے جب ڈھونڈ ہی لائیں گے

سوچ سمجھ کر بات کریں گے اب ہم بولیں گے جب بھی
اب جب اس کی بات آئی ہے ہم خود کو سمجھائیں گے

پھر سے کچھ کچھ آس بندھی ہے پھر امید سی جاگی ہے
سوچا تھا سب خواب ہمارے مٹی میں مل جائیں گے

وہ تو ہمارا ہے صدیوں سے لیکن اب یہ دیکھنا ہے
کب ہم بھی اس کے بنتے ہیں کب اس کا کہلائیں گے

سالوں پہلے بھی اس کے ہی گیت ہمارے لب پر تھے
آج بھی جب تک ہم بولیں گے اس کے ہی گن گائیں گے

میر غضب کے شاعر تھے سب شعر کمال کے ہوں گے مگر
میر سا دل کو کہیں لگا کر ہم نہ کبھی پچھتائیں گے

جب تک نیت صاف نہیں ہو جاتی یہ بھی سچ ہے عظیم
لاکھ کریں ہم کوشش لیکن ان کو ڈھونڈ نہ پائیں گے





 
Top