خودشناسی

دلِ شکستہ میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
یہ آئنہ ہے کہ جس پر نہیں ہے عکس کوئی
کہ حسنِ سیرت و صورت فقط نگاہ میں ہے
ہر اک ستارہ یہاں گم طوافِ ماہ میں ہے
نہاں جو ہے وہ کسی اور بارگاہ میں ہے
مرا وجود اگر ہے تری پناہ میں ہے
ہر ایک لفظ بہ لوحِ نصیب دیکھا لیا
ہر ایک حرف بہ لوحِ خیال دیکھا ہے
ہر ایک نام کے آگے لکھا ہے غیر کا نام
مجھے تو فکر ہے شاید غلط جہان میں ہوں
نہ چاند ہوں نہ ستاروں کی داستان میں ہوں
میں واہمہ ہوں کسی بے نشاں حقیقت کا
گواہ دہر میں انفاس کی مودت کا
مرے لیے تو بس احساس ہے مروت کا
اور ایک خواب کہ جو خواب ہے محبت کا
 
دلِ شکستہ میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
یہ آئنہ ہے کہ جس پر نہیں ہے عکس کوئی
کہ حسنِ سیرت و صورت فقط نگاہ میں ہے
ہر اک ستارہ یہاں گم طوافِ ماہ میں ہے
نہاں جو ہے وہ کسی اور بارگاہ میں ہے
مرا وجود اگر ہے تری پناہ میں ہے
ہر ایک لفظ بہ لوحِ نصیب دیکھا لیا
ہر ایک حرف بہ لوحِ خیال دیکھا ہے
ہر ایک نام کے آگے لکھا ہے غیر کا نام
مجھے تو فکر ہے شاید غلط جہان میں ہوں
نہ چاند ہوں نہ ستاروں کی داستان میں ہوں
میں واہمہ ہوں کسی بے نشاں حقیقت کا
گواہ دہر میں انفاس کی مودت کا
مرے لیے تو بس احساس ہے مروت کا
اور ایک خواب کہ جو خواب ہے محبت کا
ریحان صاحب ، اچّھی نظم ہے . داد حاضر ہے . ساتویں مصرعے میں شاید ٹائپو ہے . یہاں یا تو ’دیکھا ہے‘ ہونا چاہیے یا ’دیکھ لیا .‘
 
ریحان صاحب ، اچّھی نظم ہے . داد حاضر ہے . ساتویں مصرعے میں شاید ٹائپو ہے . یہاں یا تو ’دیکھا ہے‘ ہونا چاہیے یا ’دیکھ لیا .‘
بہت نوازش محترم. ٹائپو کی نشاندہی کا شکریہ، 'دیکھ لیا' ہی لکھنا مقصود تھا.
 

صابرہ امین

لائبریرین
واہ!
کہ حسنِ سیرت و صورت فقط نگاہ میں ہے۔۔۔بجا فرمایا۔۔
Beauty lies in the eye of the beholder!
خوبصورت نظم۔۔ داد قبول کیجیے!
 
Top