محمد ریحان قریشی
محفلین
دلِ شکستہ میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
یہ آئنہ ہے کہ جس پر نہیں ہے عکس کوئی
کہ حسنِ سیرت و صورت فقط نگاہ میں ہے
ہر اک ستارہ یہاں گم طوافِ ماہ میں ہے
نہاں جو ہے وہ کسی اور بارگاہ میں ہے
مرا وجود اگر ہے تری پناہ میں ہے
ہر ایک لفظ بہ لوحِ نصیب دیکھا لیا
ہر ایک حرف بہ لوحِ خیال دیکھا ہے
ہر ایک نام کے آگے لکھا ہے غیر کا نام
مجھے تو فکر ہے شاید غلط جہان میں ہوں
نہ چاند ہوں نہ ستاروں کی داستان میں ہوں
میں واہمہ ہوں کسی بے نشاں حقیقت کا
گواہ دہر میں انفاس کی مودت کا
مرے لیے تو بس احساس ہے مروت کا
اور ایک خواب کہ جو خواب ہے محبت کا
یہ آئنہ ہے کہ جس پر نہیں ہے عکس کوئی
کہ حسنِ سیرت و صورت فقط نگاہ میں ہے
ہر اک ستارہ یہاں گم طوافِ ماہ میں ہے
نہاں جو ہے وہ کسی اور بارگاہ میں ہے
مرا وجود اگر ہے تری پناہ میں ہے
ہر ایک لفظ بہ لوحِ نصیب دیکھا لیا
ہر ایک حرف بہ لوحِ خیال دیکھا ہے
ہر ایک نام کے آگے لکھا ہے غیر کا نام
مجھے تو فکر ہے شاید غلط جہان میں ہوں
نہ چاند ہوں نہ ستاروں کی داستان میں ہوں
میں واہمہ ہوں کسی بے نشاں حقیقت کا
گواہ دہر میں انفاس کی مودت کا
مرے لیے تو بس احساس ہے مروت کا
اور ایک خواب کہ جو خواب ہے محبت کا