اقبال جہانگیر
محفلین
خودکش حملوں کے خلاف فتوے کی توثیق
لاہور: سنی مسلک کی کم از کم پچاس جماعتوں اور گروپس نے ایک روز قبل مذہبی علماء کی ایک کانفرنس میں خودکش حملوں کے خلاف جاری کیے گئے مشترکہ فتوے کی توثیق کردی ہے۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مولانا ضیاء الحق نقشبدنی نے دعویٰ کیا ہے کہ سنّی مسلک کی پچاس جماعتوں کے رہنماؤں نے فتوے کے اجراء کے 24 گھنٹوں کے بعد کانفرنس کے منتظمین سے رابطہ کرکے اس کے لیے اپنے حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے اسے ایک ’’کامیاب‘‘ اقدام قرار دیا، جس کے ذریعے اسلام اور جہاد کے بارے میں غلط فہمیاں دور ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان جماعتوں نے آئندہ جمعہ کو امن و محبت کے دن کے طور پر منانے کا بھی خیرمقدم کیا ہے، اس دن چار لاکھ مساجد میں نمازِ جمعہ کے خطبوں کے ذریعے امن و محبت کی حمایت اور خودکش حملوں کے خلاف فتوے کی توثیق کی جائے گی۔
ان جماعتوں میں سنی اتحاد کونسل، سنی تحریک، جمعیت علمائے پاکستان کے مختلف دھڑے، قومی مشائخ کونسل، مرکزی جماعت اہلِ سنت، تحفظ ناموسِ رسالت محاذ، سنی علماء بورڈ، نعیمیہ ایسوسی ایشن، تنظیم المدارس اہلِ سنت اور کنزالایمان سوسائٹی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز تقریباً 200 مذہبی علماء نے ایک کانفرنس کے دوران کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، داعش، بوکو حرام، الشباب اور دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کے پس پردہ کام کرنے والے فلسفے کو گمراہ کن اور غیراسلامی اور ان کی سوچ غلط قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس کی بنیاد ناقص معلومات اور جہالت پر مبنی ہے۔
فتوے میں کہا گیا تھا کہ یہ نام نہاد جہادی تنظیمیں ان حالات سے بے خبر ہیں جن کی موجودگی میں جہاد کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ عناصر فرقہ وارانہ قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’فساد‘ کے مجرم ہیں، اس لیے کہ اسلام فرقے کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا اور یہ کہ اسلامی حکومت ایسے باغیوں کو کچلنے کے لیے پابند ہے۔
فتوے میں انسدادِ پولیو مہم کی مخالفت کرنے والے افراد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ لوگ عوام کو گمراہ کررہے ہیں اور جو لوگ ہیلتھ ورکرز خواتین کو ہلاک کررہے ہیں، وہ بدترین مجرم ہیں۔
http://www.dawnnews.tv/news/1021329/
'فرقہ وارانہ قتل میں ملوث ’فساد‘ کے مجرم'
لاہور:خودکش حملوں کے خلاف 200 مذہبی علماء کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مشترکہ فتوے میں اسے اسلامی شریعت کے تحت ناجائز قرار دیا ہے۔
یہ فتویٰ اتوار کو یہاں منعقدہ علماء کی ایک کانفرنس کے موقع پر جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے خودساختہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس)، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، بوکو حرام اور دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کے پس پردہ کام کرنے والے فلسفے کو گمراہ کن قرار دیا ۔
مولانا ضیاء الحق نقشبندی کی جانب سے میڈیا کو جاری ہونے والے اس فتوے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے گروپس غیراسلامی طریقے پر کام کررہے ہیں، اور ان کی سوچ غلط ہے، اس لیے کہ اس کی بنیاد ناقص معلومات اور جہالت پر مبنی ہے۔
فتوے کے مطابق یہ نام نہاد جہادی تنظیمیں ان حالات سے بے خبر تھیں، جن کی موجودگی جہاد کے اعلان سے پہلے ضروری ہے۔ مزید یہ کہ یہ عناصر فرقہ وارانہ قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’فساد‘ کے مجرم ہیں، اس لیے کہ اسلام فرقے کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
علماء کے مشترکہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ’’اسلامی حکومت ایسے باغیوں کو کچلنے کے لیے پابند ہے۔‘‘
فتوے کا کہنا ہے کہ مذکورہ عناصر انسدادِ پولیو مہم کی مخالفت کرتے ہوئے ’’عوام کو گمراہ کیا‘‘، ....’’اور جو لوگ ہیلتھ ورکرز خواتین کو ہلاک کررہے ہیں، وہ بدترین مجرم ہیں۔‘‘
اس فتوے کے مطابق ایسے لوگ جو غیرمسلموں کی عبادت گاہوں پر حملے کرتے ہیں، وہ بدترین گناہ گار ہیں، اس لیے کہ غیرمسلموں کا تحفظ ایک اسلامی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
مولانا ضیاء الحق نقشبندی نے کہا کہ اس کانفرنس نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ 22 مئی کو امن و محبت کے دن کے طور پر منایا جائے۔ اس روز تقریباً چار لاکھ مساجد میں ناجائز قتل کے خلاف خطبے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور آئی ایس جیسے دہشت گرد تنظیموں کے نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے علماء کا ایک بورڈ قائم کیا جائے گا۔
مولانا ضیاء الحق نقشبندی کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گردی کا خاتمہ اور ملک کا تحفظ‘‘ کے عنوان سے ایک تحریک بھی شروع کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فتوے کی توثیق کے لیے دیگر ممالک کے مذہبی علماء سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
مولانا نقشبندی نے کہا کہ اس کانفرنس نے توہین رسالت کے خلاف ’’بین الاقوامی قانون سازی‘‘ کا بھی مطالبہ کیا۔
http://www.dawnnews.tv/news/1021271
لاہور: سنی مسلک کی کم از کم پچاس جماعتوں اور گروپس نے ایک روز قبل مذہبی علماء کی ایک کانفرنس میں خودکش حملوں کے خلاف جاری کیے گئے مشترکہ فتوے کی توثیق کردی ہے۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مولانا ضیاء الحق نقشبدنی نے دعویٰ کیا ہے کہ سنّی مسلک کی پچاس جماعتوں کے رہنماؤں نے فتوے کے اجراء کے 24 گھنٹوں کے بعد کانفرنس کے منتظمین سے رابطہ کرکے اس کے لیے اپنے حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے اسے ایک ’’کامیاب‘‘ اقدام قرار دیا، جس کے ذریعے اسلام اور جہاد کے بارے میں غلط فہمیاں دور ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان جماعتوں نے آئندہ جمعہ کو امن و محبت کے دن کے طور پر منانے کا بھی خیرمقدم کیا ہے، اس دن چار لاکھ مساجد میں نمازِ جمعہ کے خطبوں کے ذریعے امن و محبت کی حمایت اور خودکش حملوں کے خلاف فتوے کی توثیق کی جائے گی۔
ان جماعتوں میں سنی اتحاد کونسل، سنی تحریک، جمعیت علمائے پاکستان کے مختلف دھڑے، قومی مشائخ کونسل، مرکزی جماعت اہلِ سنت، تحفظ ناموسِ رسالت محاذ، سنی علماء بورڈ، نعیمیہ ایسوسی ایشن، تنظیم المدارس اہلِ سنت اور کنزالایمان سوسائٹی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز تقریباً 200 مذہبی علماء نے ایک کانفرنس کے دوران کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، داعش، بوکو حرام، الشباب اور دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کے پس پردہ کام کرنے والے فلسفے کو گمراہ کن اور غیراسلامی اور ان کی سوچ غلط قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس کی بنیاد ناقص معلومات اور جہالت پر مبنی ہے۔
فتوے میں کہا گیا تھا کہ یہ نام نہاد جہادی تنظیمیں ان حالات سے بے خبر ہیں جن کی موجودگی میں جہاد کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ عناصر فرقہ وارانہ قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’فساد‘ کے مجرم ہیں، اس لیے کہ اسلام فرقے کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا اور یہ کہ اسلامی حکومت ایسے باغیوں کو کچلنے کے لیے پابند ہے۔
فتوے میں انسدادِ پولیو مہم کی مخالفت کرنے والے افراد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ لوگ عوام کو گمراہ کررہے ہیں اور جو لوگ ہیلتھ ورکرز خواتین کو ہلاک کررہے ہیں، وہ بدترین مجرم ہیں۔
http://www.dawnnews.tv/news/1021329/
'فرقہ وارانہ قتل میں ملوث ’فساد‘ کے مجرم'
لاہور:خودکش حملوں کے خلاف 200 مذہبی علماء کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مشترکہ فتوے میں اسے اسلامی شریعت کے تحت ناجائز قرار دیا ہے۔
یہ فتویٰ اتوار کو یہاں منعقدہ علماء کی ایک کانفرنس کے موقع پر جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے خودساختہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس)، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، بوکو حرام اور دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کے پس پردہ کام کرنے والے فلسفے کو گمراہ کن قرار دیا ۔
مولانا ضیاء الحق نقشبندی کی جانب سے میڈیا کو جاری ہونے والے اس فتوے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے گروپس غیراسلامی طریقے پر کام کررہے ہیں، اور ان کی سوچ غلط ہے، اس لیے کہ اس کی بنیاد ناقص معلومات اور جہالت پر مبنی ہے۔
فتوے کے مطابق یہ نام نہاد جہادی تنظیمیں ان حالات سے بے خبر تھیں، جن کی موجودگی جہاد کے اعلان سے پہلے ضروری ہے۔ مزید یہ کہ یہ عناصر فرقہ وارانہ قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’فساد‘ کے مجرم ہیں، اس لیے کہ اسلام فرقے کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
علماء کے مشترکہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ’’اسلامی حکومت ایسے باغیوں کو کچلنے کے لیے پابند ہے۔‘‘
فتوے کا کہنا ہے کہ مذکورہ عناصر انسدادِ پولیو مہم کی مخالفت کرتے ہوئے ’’عوام کو گمراہ کیا‘‘، ....’’اور جو لوگ ہیلتھ ورکرز خواتین کو ہلاک کررہے ہیں، وہ بدترین مجرم ہیں۔‘‘
اس فتوے کے مطابق ایسے لوگ جو غیرمسلموں کی عبادت گاہوں پر حملے کرتے ہیں، وہ بدترین گناہ گار ہیں، اس لیے کہ غیرمسلموں کا تحفظ ایک اسلامی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
مولانا ضیاء الحق نقشبندی نے کہا کہ اس کانفرنس نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ 22 مئی کو امن و محبت کے دن کے طور پر منایا جائے۔ اس روز تقریباً چار لاکھ مساجد میں ناجائز قتل کے خلاف خطبے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور آئی ایس جیسے دہشت گرد تنظیموں کے نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے علماء کا ایک بورڈ قائم کیا جائے گا۔
مولانا ضیاء الحق نقشبندی کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گردی کا خاتمہ اور ملک کا تحفظ‘‘ کے عنوان سے ایک تحریک بھی شروع کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فتوے کی توثیق کے لیے دیگر ممالک کے مذہبی علماء سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
مولانا نقشبندی نے کہا کہ اس کانفرنس نے توہین رسالت کے خلاف ’’بین الاقوامی قانون سازی‘‘ کا بھی مطالبہ کیا۔
http://www.dawnnews.tv/news/1021271