x boy
محفلین
اگر مولوی کرے تو اسلام کو بدنام کرو ، اور خود جنسی طور پر ہراساں کھلے عام کرو ، ایک دیسی لبرل کا سلوگن ،
انگلینڈ کے سفید فام لوگوں کا جامعہ مدرسہ کیمبرج یونیورسٹی میں جنسی استحصال اپنے عروج پر ہے ... ہر نئے آنے والے سٹوڈنٹ کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے ، سمجھ لو ویلکم ٹیسٹ یا انٹری ٹیسٹ ہے. کیمبرج یونیورسٹی کا شمار تو عظیم الشان یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے . اس میں پڑھنے والے سٹوڈنٹ دانشورانہ سوچ اور باشعور ہوتے ہیں. اور ہمارے دیسی لبرل بھی ایسی ہی یونیورسٹیوں کی مثال دیتے نہیں تھکتے ،جبکہ کے پاکستان کے مدرسوں کا میعارکیمبرج یونیورسٹی جتنا تو نہیں ہے. اور اگر پاکستان کے ریموٹ ایریا کے مدرسوں میں جب کسی جنسی استحصال کا واقع وقوع پذیر ہوتا ہے. تو یہی لبرل اہل اسلام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں، لیکن چونکہ اب یہ جنسی استحصال کا واقعہ انگلینڈ کے جامعہ مدرسہ کیمبرج یونیورسٹی میں ہوا اسلئے اب سب کی زبان پر تالے لگ گےہیں،
کسی بھی لبرل پیج پراس واقعے کی کوئی پوسٹ نہیں ملے گی ، اور نہ اس شرم ناک واقعےسے انگلینڈ بدنام ہوا ، اور نہ ہی انگلینڈ اور باقی ممالک میں رہنے والےسفید فام لوگ . نہ اس پر کوئی ٹاک شو ہوا، اور نہ کسی ٹیلی ویژن پر بریکنگ نیوز چلی. نہ کسی نے کیمبرج یونیورسٹی کو تالا لگانے کی تجویز دی .اور نہ ہی کسی نے کوئی تنقید کی .کیوں کہ اس میں کوئی داڑھی والا ملوث نہیں تھا .لیکن میں کہتا ہوں اس میں لبرل کے مولوی ضرور شامل تھے ، کوئی مولوی ڈیوڈ ہوگا تو کوئی مولوی پیٹرکوئی بنت جینفر ہو گی تو کوئی جیکقلین ہو گی . لیکن اپنے تو اپنے ہوتے شائد اسی وجہ سے دیسی لبرل سکتے میں چلے گئے ہیں ،
انگلینڈ کے جامعہ مدرسہ کیمبرج یونیورسٹی میں 70 کے قریب انڈرگریجویٹ سٹوڈنٹس پر جنسی طور پر حملے کیے گئے ، 2000سے زیادہ سٹوڈنٹ نے یونیورسٹی کی خواتین گروپ اور یونیورسٹی کے اخبار، Varsity، کے سروے جواب میں جنسی طور پر ہراساں ہونے کی اپنی داستان سنائی . کسی کو جنسی طور پر جسم کو چھونے کا سامنا کرنا پڑھ تو کسی کو unwelcome ٹچ کا ،کسی کو پنچنگ کا تو کسی کو جسمانی تشدد کا ، سروے میں جواب دہندگان دو تہائی خواتین اور ایک تہائی لڑکے تھے. یہ انکشاف تو صرف سروے میں ہوے اس کے علاوہ کیا کیا ہوتا ہو گا کوئی خبر نہیں.دیسی لبرل پاکستان کے مدرسوں کے بارے میں مفروضہ خود سےگھڑتے رہتے ہیں. ہر مولوی ان کو ٹھرکی اور وحشی نظر آتا ہے ، اکثر یہ دیسی لنڈے کے انگریز اپنے تبصرے میں کہتے ہیں. اپنے بچوں کو مدرسوں سے دور رکھو ، لیکن اب کیا یہ دیسی چوزے اتنا اونچا ظرف رکھتے ہیں. کہ اپنے بچوں کا کیمبرج یونیورسٹی میں میں داخلہ نہ کروایں ؟ کوئی تو غیرت کھاؤ اور ایسے مشورہ دینے کی جسارت کرو.
ہم تو کہتے ہیں ایسے مولوی کو سرے عام پھانسی دی جائے جو ایسے بدترین فعل انجام دے ، ایسے مولوی نہ ہی ایسے منسب کے قابل ہے اور نہ اسلام کے نمائندے ہیں ، ہم ایسے مولوی کا دفاع ہر گز! ہر گز! نہیں کرتے اور نہ کریں گیں، لیکن اگر کوئی دیسی لنڈا لبرل ایسے بد تر مولوی کی آڑ میں اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کرے گا تو قرارا جواب ملے گا اور ایسا جواب دے گیں کہ چودہ طبق روشن ہو جایں گیں ، کیوں کہ منافق ہمیشہ اپنا آقا کا ساتھ نہیں چھوڑتا اور یہی وجہ ہے آج ان لنڈے منافقوں پر سکتا طاری ہے .
اگر مولوی کرے تو اسلام کو بدنام کرو ، اور خود جنسی طور پر ہراساں کھلے عام کرو ، ایک دیسی لبرل کا سلوگن ،
Cambridge University considers 'sexual consent' classes
More than 2,000 students took part in the survey
New students at Cambridge University could be offered "consent" workshops after a survey revealed more than 70 undergraduates said they had been sexually assaulted.
More than 2.000 people responded to the university's women's group and university newspaper, Varsity, survey.
Its authors called for "compulsory consent workshops" after 71 people reported "assault by penetration".
The university confirmed it was discussing the workshops proposal.
About 77% of respondents also said they had experienced some form of sexual harassment with about 46% saying they had experienced "unwelcome pinching, groping or sexual touching".
The "Cambridge Speaks Out" survey looked into the "prevalence of sexual violence, stalking and physical violence amongst all students currently studying at Cambridge University".
'Drinking culture'
About two thirds of respondents were female and one third were male.
Cambridge University Student Union's (CUSU) Women's Campaign officer, Lauren Steele, said a number of recommendations had been put to the university as a result.
These include implementing compulsory consent workshops for freshers and "tackling drinking cultures to ensure safe social environments" for all students, both male and female.
"We wanted to highlight cultures surrounding victims of sexual assault which silence students, instead of encouraging them to speak out about their experiences," Miss Steele said.
A university spokesman said: "The health and well-being committee is currently examining the impact of rape and sexual assaults on students in Cambridge.
"Its members have been meeting with student representatives and internal and external parties working in this area."
He confirmed a meeting had taken place with Miss Steele and officers were considering her request for workshops for new students.
انگلینڈ کے سفید فام لوگوں کا جامعہ مدرسہ کیمبرج یونیورسٹی میں جنسی استحصال اپنے عروج پر ہے ... ہر نئے آنے والے سٹوڈنٹ کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے ، سمجھ لو ویلکم ٹیسٹ یا انٹری ٹیسٹ ہے. کیمبرج یونیورسٹی کا شمار تو عظیم الشان یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے . اس میں پڑھنے والے سٹوڈنٹ دانشورانہ سوچ اور باشعور ہوتے ہیں. اور ہمارے دیسی لبرل بھی ایسی ہی یونیورسٹیوں کی مثال دیتے نہیں تھکتے ،جبکہ کے پاکستان کے مدرسوں کا میعارکیمبرج یونیورسٹی جتنا تو نہیں ہے. اور اگر پاکستان کے ریموٹ ایریا کے مدرسوں میں جب کسی جنسی استحصال کا واقع وقوع پذیر ہوتا ہے. تو یہی لبرل اہل اسلام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں، لیکن چونکہ اب یہ جنسی استحصال کا واقعہ انگلینڈ کے جامعہ مدرسہ کیمبرج یونیورسٹی میں ہوا اسلئے اب سب کی زبان پر تالے لگ گےہیں،
کسی بھی لبرل پیج پراس واقعے کی کوئی پوسٹ نہیں ملے گی ، اور نہ اس شرم ناک واقعےسے انگلینڈ بدنام ہوا ، اور نہ ہی انگلینڈ اور باقی ممالک میں رہنے والےسفید فام لوگ . نہ اس پر کوئی ٹاک شو ہوا، اور نہ کسی ٹیلی ویژن پر بریکنگ نیوز چلی. نہ کسی نے کیمبرج یونیورسٹی کو تالا لگانے کی تجویز دی .اور نہ ہی کسی نے کوئی تنقید کی .کیوں کہ اس میں کوئی داڑھی والا ملوث نہیں تھا .لیکن میں کہتا ہوں اس میں لبرل کے مولوی ضرور شامل تھے ، کوئی مولوی ڈیوڈ ہوگا تو کوئی مولوی پیٹرکوئی بنت جینفر ہو گی تو کوئی جیکقلین ہو گی . لیکن اپنے تو اپنے ہوتے شائد اسی وجہ سے دیسی لبرل سکتے میں چلے گئے ہیں ،
انگلینڈ کے جامعہ مدرسہ کیمبرج یونیورسٹی میں 70 کے قریب انڈرگریجویٹ سٹوڈنٹس پر جنسی طور پر حملے کیے گئے ، 2000سے زیادہ سٹوڈنٹ نے یونیورسٹی کی خواتین گروپ اور یونیورسٹی کے اخبار، Varsity، کے سروے جواب میں جنسی طور پر ہراساں ہونے کی اپنی داستان سنائی . کسی کو جنسی طور پر جسم کو چھونے کا سامنا کرنا پڑھ تو کسی کو unwelcome ٹچ کا ،کسی کو پنچنگ کا تو کسی کو جسمانی تشدد کا ، سروے میں جواب دہندگان دو تہائی خواتین اور ایک تہائی لڑکے تھے. یہ انکشاف تو صرف سروے میں ہوے اس کے علاوہ کیا کیا ہوتا ہو گا کوئی خبر نہیں.دیسی لبرل پاکستان کے مدرسوں کے بارے میں مفروضہ خود سےگھڑتے رہتے ہیں. ہر مولوی ان کو ٹھرکی اور وحشی نظر آتا ہے ، اکثر یہ دیسی لنڈے کے انگریز اپنے تبصرے میں کہتے ہیں. اپنے بچوں کو مدرسوں سے دور رکھو ، لیکن اب کیا یہ دیسی چوزے اتنا اونچا ظرف رکھتے ہیں. کہ اپنے بچوں کا کیمبرج یونیورسٹی میں میں داخلہ نہ کروایں ؟ کوئی تو غیرت کھاؤ اور ایسے مشورہ دینے کی جسارت کرو.
ہم تو کہتے ہیں ایسے مولوی کو سرے عام پھانسی دی جائے جو ایسے بدترین فعل انجام دے ، ایسے مولوی نہ ہی ایسے منسب کے قابل ہے اور نہ اسلام کے نمائندے ہیں ، ہم ایسے مولوی کا دفاع ہر گز! ہر گز! نہیں کرتے اور نہ کریں گیں، لیکن اگر کوئی دیسی لنڈا لبرل ایسے بد تر مولوی کی آڑ میں اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کرے گا تو قرارا جواب ملے گا اور ایسا جواب دے گیں کہ چودہ طبق روشن ہو جایں گیں ، کیوں کہ منافق ہمیشہ اپنا آقا کا ساتھ نہیں چھوڑتا اور یہی وجہ ہے آج ان لنڈے منافقوں پر سکتا طاری ہے .
اگر مولوی کرے تو اسلام کو بدنام کرو ، اور خود جنسی طور پر ہراساں کھلے عام کرو ، ایک دیسی لبرل کا سلوگن ،
Cambridge University considers 'sexual consent' classes
New students at Cambridge University could be offered "consent" workshops after a survey revealed more than 70 undergraduates said they had been sexually assaulted.
More than 2.000 people responded to the university's women's group and university newspaper, Varsity, survey.
Its authors called for "compulsory consent workshops" after 71 people reported "assault by penetration".
The university confirmed it was discussing the workshops proposal.
About 77% of respondents also said they had experienced some form of sexual harassment with about 46% saying they had experienced "unwelcome pinching, groping or sexual touching".
The "Cambridge Speaks Out" survey looked into the "prevalence of sexual violence, stalking and physical violence amongst all students currently studying at Cambridge University".
'Drinking culture'
About two thirds of respondents were female and one third were male.
Cambridge University Student Union's (CUSU) Women's Campaign officer, Lauren Steele, said a number of recommendations had been put to the university as a result.
These include implementing compulsory consent workshops for freshers and "tackling drinking cultures to ensure safe social environments" for all students, both male and female.
"We wanted to highlight cultures surrounding victims of sexual assault which silence students, instead of encouraging them to speak out about their experiences," Miss Steele said.
A university spokesman said: "The health and well-being committee is currently examining the impact of rape and sexual assaults on students in Cambridge.
"Its members have been meeting with student representatives and internal and external parties working in this area."
He confirmed a meeting had taken place with Miss Steele and officers were considering her request for workshops for new students.