ایم اے راجا
محفلین
ایک اور غزل نما شے آپکی خدمت میں اصلاح و رائے کے لیئے حاضر ہے۔
خود سری سے نکل کے تم دیکھو
زاویہ کچھ بدل کے تم دیکھو
زندگی یہ حسین ہے کتنی
اسکے سانچے میں ڈھل کے تم دیکھو
شوق جو عاشقی کا رکھتے ہو
عشق میں پھر ابل کے تم دیکھو
آنکھ چندھیا نہ آپ کی جائے
چاند کو کچھ سنبھل کے تم دیکھو
تشنگی کیا ہے جان جاؤ گے
دشت میں ساتھ چل کے تم دیکھو
گر سمجھنا ہے فرقتِ شب کو
دل لگی سے نکل کے تم دیکھو
اشک آتے ہیں آنکھ میں کیونکر
درد میں کچھ مچل کے تم دیکھو
چھین لیتی ہے ماؤں سے بیٹے
شوق ظالم اجل کے تم دیکھو
کیسے مرتا ہے آدمی راجا
شہر میں آج، چل کے تم دیکھو
زاویہ کچھ بدل کے تم دیکھو
زندگی یہ حسین ہے کتنی
اسکے سانچے میں ڈھل کے تم دیکھو
شوق جو عاشقی کا رکھتے ہو
عشق میں پھر ابل کے تم دیکھو
آنکھ چندھیا نہ آپ کی جائے
چاند کو کچھ سنبھل کے تم دیکھو
تشنگی کیا ہے جان جاؤ گے
دشت میں ساتھ چل کے تم دیکھو
گر سمجھنا ہے فرقتِ شب کو
دل لگی سے نکل کے تم دیکھو
اشک آتے ہیں آنکھ میں کیونکر
درد میں کچھ مچل کے تم دیکھو
چھین لیتی ہے ماؤں سے بیٹے
شوق ظالم اجل کے تم دیکھو
کیسے مرتا ہے آدمی راجا
شہر میں آج، چل کے تم دیکھو