کاشفی

محفلین
غزل
(انجم لدھیانوی)
خود سے ملنا ملانا بھول گئے
لوگ اپنا ٹھکانا بھول گئے

رنگ ہی سے فریب کھاتے رہیں
خوشبوئیں آزمانا بھول گئے

تیرے جاتے ہی یہ ہوا محسوس
آئینے مُسکرانا بھول گئے

جانے کس حال میں ہیں کیسے ہیں
ہم جنہیں یاد آنا بھول گئے

پار اُتر تو گئے سبھی لیکن
ساحلوں پر خزانہ بھول گئے

دوستی بندگی وفا و خلوص
ہم یہ شمع جلانا بھول گئے
 
Top