arifkarim
معطل
خود سے چلنے والی گاڑیاں: امریکہ میں یکساں قوانین بنانے کا اعلان
منصوبہ بندی کا مقصد تمام ریاستوں میں یکساں قوانین کا نفاذ اور انسانی غلطیوں کو ختم کرنا ہے۔
امریکہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیوں کی آمد کے لیے چار ارب ڈالر کا دس سالہ منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے۔
منصوبہ بندی کا مقصد تمام ریاستوں میں یکساں قوانین کا نفاذ اور انسانی غلطیوں کو ختم کرنا ہے۔
ڈی او ٹی کے سربراہ انتھنی فوکس نے جمعرات کو ڈیٹرائٹ موٹر شو کے دوران بتایا کہ ’یہ بہت زیادہ فائدہ مند ہوگا‘۔
ان منصوبوں کو گوگل، ٹیسلا، فورڈ جنرل موٹرز، وولوو سمیت کار ساز اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کی حمایت حاصل ہے۔
اوباما انتظامیہ کی جانب سے یہ قدم کئی کمپنیوں کی جانب سے اِن شکایات کے موصول ہونے کے بعد اُٹھایا گیا کہ امریکہ بھر میں مختلف قوانین خودمختار ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے کام کرنے والوں کے لیے غیر ضروری دردِ سر کا باعث بن رہے تھے۔
اکتوبر میں وولوو نے کہا تھا ’ایک ہی طرح کے قوانین کی غیر موجودگی کے باعث کار ساز کمپنیاں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے لیے مشکل ہے کہ 50 ریاستیں ہونے کے باعث وہ ہر ریاست کے مختلف قوانین کے تحت گاڑیوں کے ٹیسٹ کریں۔ ‘
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی جانب سے نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیاں اب بھی مکمل طور پر اہل ڈرائیور ہی چلائیں گے۔ اس قانون پر گوگل نے اس کو ’پیچیدہ‘ قرار دیا تھا۔
کمپنی کا کہنا تھا ’اس میں وہی پُرانی حالت برقرار ہے اور اس سے مذکورہ ٹیکنالوجی کو اپنی صحیح حالت میں استعمال کرنے کی اجازت دینے کا مقصد پورا نہیں ہوتا، جبکہ وہ لوگ جو اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ڈرائیونگ نہیں کرسکتے اُن کو بھی اس کے استعمال سے محروم کردیا گیا ہے۔‘
اسی طرح اگر حفاظت کے خدشات کی بات کی جائے تو بہت سی پیچیدگیاں موجود ہیں جن پر بحث کی جائے گی جیسے کہ اگر خودکار گاڑی حادثے تباہ ہوجاتی ہے تو کون ذمہ دار ہوگا، اس گاڑی کا ڈرائیور یا پھر اس کے سافٹ ویئر کو بنانے والا؟
طویل مدتی مقاصد بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیوں کے حق میں ہیں۔ اُن گاڑیوں کی خصوصیات بھی زیرِبحث آئیں گی جو پہلے ہی فروخت کے لیے پیش کی جا چکی ہیں۔
مثال کے طور پر امریکہ میں ڈرائیور فی الحال بی ایم ڈبلیو کی ساتویں سیریز کے ’خودکار پارکنگ کی سہولت‘ کو استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ جلد ہی اس کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔
ایک اور اہم کھلاڑی ٹیسلا نے حال ہی میں ایک نئے فیچر کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ایک شخص اپنی گاڑی کو پارکنگ سے باہر آنے کا حکم دے سکتا ہے۔ ٹیسلا کے سربراہ ایلن مسک نے رواں ہفتے بی بی سی کو بتایا کہ اُن کے ذہن میں تصور ہے کہ ایک دن آئے گا جب ٹیسلا کی بغیر ڈرائیور کی گاڑی کسی مسافر کو لینے کے لیے لاس اینجلس سے نیویارک تک جائے گی۔
ماخذ
منصوبہ بندی کا مقصد تمام ریاستوں میں یکساں قوانین کا نفاذ اور انسانی غلطیوں کو ختم کرنا ہے۔
امریکہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیوں کی آمد کے لیے چار ارب ڈالر کا دس سالہ منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے۔
منصوبہ بندی کا مقصد تمام ریاستوں میں یکساں قوانین کا نفاذ اور انسانی غلطیوں کو ختم کرنا ہے۔
ڈی او ٹی کے سربراہ انتھنی فوکس نے جمعرات کو ڈیٹرائٹ موٹر شو کے دوران بتایا کہ ’یہ بہت زیادہ فائدہ مند ہوگا‘۔
ان منصوبوں کو گوگل، ٹیسلا، فورڈ جنرل موٹرز، وولوو سمیت کار ساز اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کی حمایت حاصل ہے۔
اوباما انتظامیہ کی جانب سے یہ قدم کئی کمپنیوں کی جانب سے اِن شکایات کے موصول ہونے کے بعد اُٹھایا گیا کہ امریکہ بھر میں مختلف قوانین خودمختار ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے کام کرنے والوں کے لیے غیر ضروری دردِ سر کا باعث بن رہے تھے۔
اکتوبر میں وولوو نے کہا تھا ’ایک ہی طرح کے قوانین کی غیر موجودگی کے باعث کار ساز کمپنیاں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے لیے مشکل ہے کہ 50 ریاستیں ہونے کے باعث وہ ہر ریاست کے مختلف قوانین کے تحت گاڑیوں کے ٹیسٹ کریں۔ ‘
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی جانب سے نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیاں اب بھی مکمل طور پر اہل ڈرائیور ہی چلائیں گے۔ اس قانون پر گوگل نے اس کو ’پیچیدہ‘ قرار دیا تھا۔
کمپنی کا کہنا تھا ’اس میں وہی پُرانی حالت برقرار ہے اور اس سے مذکورہ ٹیکنالوجی کو اپنی صحیح حالت میں استعمال کرنے کی اجازت دینے کا مقصد پورا نہیں ہوتا، جبکہ وہ لوگ جو اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ڈرائیونگ نہیں کرسکتے اُن کو بھی اس کے استعمال سے محروم کردیا گیا ہے۔‘
اسی طرح اگر حفاظت کے خدشات کی بات کی جائے تو بہت سی پیچیدگیاں موجود ہیں جن پر بحث کی جائے گی جیسے کہ اگر خودکار گاڑی حادثے تباہ ہوجاتی ہے تو کون ذمہ دار ہوگا، اس گاڑی کا ڈرائیور یا پھر اس کے سافٹ ویئر کو بنانے والا؟
طویل مدتی مقاصد بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیوں کے حق میں ہیں۔ اُن گاڑیوں کی خصوصیات بھی زیرِبحث آئیں گی جو پہلے ہی فروخت کے لیے پیش کی جا چکی ہیں۔
مثال کے طور پر امریکہ میں ڈرائیور فی الحال بی ایم ڈبلیو کی ساتویں سیریز کے ’خودکار پارکنگ کی سہولت‘ کو استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ جلد ہی اس کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔
ایک اور اہم کھلاڑی ٹیسلا نے حال ہی میں ایک نئے فیچر کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ایک شخص اپنی گاڑی کو پارکنگ سے باہر آنے کا حکم دے سکتا ہے۔ ٹیسلا کے سربراہ ایلن مسک نے رواں ہفتے بی بی سی کو بتایا کہ اُن کے ذہن میں تصور ہے کہ ایک دن آئے گا جب ٹیسلا کی بغیر ڈرائیور کی گاڑی کسی مسافر کو لینے کے لیے لاس اینجلس سے نیویارک تک جائے گی۔
ماخذ
آخری تدوین: