خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

سر الف عین
عظیم
فلسفی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا

میرے معصوم سے جذبے مری پاگل باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا

کل کسی اور نے جب تم کو دئیے یہ آنسو
اپنے خود اشک جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا

مطلبی لوگ ملیں گے تمھیں جب راہوں میں
پھر جو مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا

آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
پھر جو تم ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا

جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے یہ وعدہ کِیا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا


شکریہ
 

عظیم

محفلین
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔بھیگو گے میں تنافر ہے لیکن اتنا قبول کیا جا سکتا ہے میرے خیال میں، ردیف کی مجبوری کی وجہ سے۔
بھیگو کے ساتھ بھیگی جچ نہیں رہا۔ چھت پہ زلفوں.... کیسا رہے گا؟ یا اس طرھ کا کچھ اور..

میرے معصوم سے جذبے مری پاگل باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا
.... پاگل کی جگہ 'بے جا' کے بارے میں بھی سوچیں، صرف پاگل باتیں نہیں پاگل سی باتیں درست معلوم ہوتا ہے

کل کسی اور نے جب تم کو دئیے یہ آنسو
اپنے خود اشک جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔۔پہلا مصرع
کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو
کر لیں کہ 'دئے یہ' کی بجائے بہتر ہے
اور دوسرے مصرع میں بھی الفاظ بدل کر دیکھیں 'اپنے خود' کی جگہ کچھ اور
مثلاً اپنے ہی ....

مطلبی لوگ ملیں گے تمھیں جب راہوں میں
پھر جو مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا
.... 'تمہیں' کا تُ مِ تقطیع ہونے سے روانی متاثر ہے، جو تمہیں راہوں... کیا جا سکتا ہے
لیکن دوسرے میں سے بھی 'پھر جو' کا ہٹانا ہو گا۔ کچھ اور سوچیں مثلاً مجھ سا مخلص.۔۔۔ وغیرہ

آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا
.... درست

آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
پھر جو تم ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
..... دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط سمجھ نہیں آتا
اور دوسرا مصرع
تم بھی جب ٹوٹ کے۔۔۔۔ رواں ہو گا

جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے یہ وعدہ کِیا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔۔۔'آج سے یہ وعدہ کیا' میں شاید وزن اور روانی کا مسئلہ ہے
جا تمہیں چھوڑ دیا آج یہ وعدہ کر کے' کیوں نہیں کہا؟
اور دوسرا بھی 'جب اسی مؤر سے گزرو..... کیسا رہے گا؟
 
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔بھیگو گے میں تنافر ہے لیکن اتنا قبول کیا جا سکتا ہے میرے خیال میں، ردیف کی مجبوری کی وجہ سے۔
بھیگو کے ساتھ بھیگی جچ نہیں رہا۔ چھت پہ زلفوں.... کیسا رہے گا؟ یا اس طرھ کا کچھ اور..

میرے معصوم سے جذبے مری پاگل باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا
.... پاگل کی جگہ 'بے جا' کے بارے میں بھی سوچیں، صرف پاگل باتیں نہیں پاگل سی باتیں درست معلوم ہوتا ہے

کل کسی اور نے جب تم کو دئیے یہ آنسو
اپنے خود اشک جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔۔پہلا مصرع
کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو
کر لیں کہ 'دئے یہ' کی بجائے بہتر ہے
اور دوسرے مصرع میں بھی الفاظ بدل کر دیکھیں 'اپنے خود' کی جگہ کچھ اور
مثلاً اپنے ہی ....

مطلبی لوگ ملیں گے تمھیں جب راہوں میں
پھر جو مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا
.... 'تمہیں' کا تُ مِ تقطیع ہونے سے روانی متاثر ہے، جو تمہیں راہوں... کیا جا سکتا ہے
لیکن دوسرے میں سے بھی 'پھر جو' کا ہٹانا ہو گا۔ کچھ اور سوچیں مثلاً مجھ سا مخلص.۔۔۔ وغیرہ

آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا
.... درست

آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
پھر جو تم ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
..... دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط سمجھ نہیں آتا
اور دوسرا مصرع
تم بھی جب ٹوٹ کے۔۔۔۔ رواں ہو گا

جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے یہ وعدہ کِیا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔۔۔'آج سے یہ وعدہ کیا' میں شاید وزن اور روانی کا مسئلہ ہے
جا تمہیں چھوڑ دیا آج یہ وعدہ کر کے' کیوں نہیں کہا؟
اور دوسرا بھی 'جب اسی مؤر سے گزرو..... کیسا رہے گا؟
بہت شکریہ عظیم بھائی بہت ہی بہتر اصلاح کی ہے آپ نے
 
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔بھیگو گے میں تنافر ہے لیکن اتنا قبول کیا جا سکتا ہے میرے خیال میں، ردیف کی مجبوری کی وجہ سے۔
بھیگو کے ساتھ بھیگی جچ نہیں رہا۔ چھت پہ زلفوں.... کیسا رہے گا؟ یا اس طرھ کا کچھ اور..
ایک ادنیٰ سی تجویز کی جسارت کر رہا ہوں
بھیگی کی جگہ الجھی کیسا رہے گا
 
الجھی میں ی گر جائے گی، اور مجھے لگ رہا ہے کہ اس کے ساتھ 'ہوئی' کی بھی ضرورت ہو گی
تقطیع کے معاملے پر میں خود طفلِ مکتب ہوں اس لیے کچھ کہہ نہیں سکتا، البتہ ہوئی کی ضرورت شائد نہیں ہے کیونکہ الجھے بال، الجھی لٹ، اس طرح مستعمل ہے
 
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔بھیگو گے میں تنافر ہے لیکن اتنا قبول کیا جا سکتا ہے میرے خیال میں، ردیف کی مجبوری کی وجہ سے۔
بھیگو کے ساتھ بھیگی جچ نہیں رہا۔ چھت پہ زلفوں.... کیسا رہے گا؟ یا اس طرھ کا کچھ اور..

میرے معصوم سے جذبے مری پاگل باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا
.... پاگل کی جگہ 'بے جا' کے بارے میں بھی سوچیں، صرف پاگل باتیں نہیں پاگل سی باتیں درست معلوم ہوتا ہے

کل کسی اور نے جب تم کو دئیے یہ آنسو
اپنے خود اشک جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا

کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو
کر لیں کہ 'دئے یہ' کی بجائے بہتر ہے
اور دوسرے مصرع میں بھی الفاظ بدل کر دیکھیں 'اپنے خود' کی جگہ کچھ اور
مثلاً اپنے ہی ....

مطلبی لوگ ملیں گے تمھیں جب راہوں میں
پھر جو مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا
.... 'تمہیں' کا تُ مِ تقطیع ہونے سے روانی متاثر ہے، جو تمہیں راہوں... کیا جا سکتا ہے
لیکن دوسرے میں سے بھی 'پھر جو' کا ہٹانا ہو گا۔ کچھ اور سوچیں مثلاً مجھ سا مخلص.۔۔۔ وغیرہ

آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا
.... درست

آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
پھر جو تم ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
..... دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط سمجھ نہیں آتا
اور دوسرا مصرع
تم بھی جب ٹوٹ کے۔۔۔۔ رواں ہو گا

جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے یہ وعدہ کِیا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔۔۔'آج سے یہ وعدہ کیا' میں شاید وزن اور روانی کا مسئلہ ہے
جا تمہیں چھوڑ دیا آج یہ وعدہ کر کے' کیوں نہیں کہا؟
اور دوسرا بھی 'جب اسی مؤر سے گزرو..... کیسا رہے گا؟


جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
چھت پہ زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا

میرے معصوم سے جذبے مری بے جا باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا

کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو
اشک اپنے ہی جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا

کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو

مطلبی لوگ ملیں گے جو تمھیں راہوں میں
مجھ سا مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا

آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

اپنے دامن میں لئے خواب ادھورے تم بھی
راہ میں ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا

جا تمھیں چھوڑ دیا آج یہ وعدہ کر کے
جب اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا

عظیم بھائی نظر ثانی فرمائیے گا
 

عظیم

محفلین
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
چھت پہ زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔دوبارہ دیکھنے پر مجھے دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط نظر نہیں آ رہا۔ دو لختی کی سی کیفیت ہے۔ 'بھیگی' سے پھر بھی کچھ ربط تھا۔ میرا خیال ہے کہ بھیگی ہی چلنے دیں۔

میرے معصوم سے جذبے مری بے جا باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔یہ ٹھیک ہو گیا ہے

کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو
اشک اپنے ہی جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔اپنے ہی اشک جو پونچھو گے.... مجھے زیادہ رواں لگ رہا ہے

مطلبی لوگ ملیں گے جو تمھیں راہوں میں
مجھ سا مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔مجھ سا مخلص' ایک مثال تھی، اس میں اپنے آپ کو یوں مخلص ثابت کرنا اچھا نہیں لگ رہا۔
کوئی مخلص کہیں ڈھونڈو .... کر لیں

آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔یہ تو درست ہی تھا

اپنے دامن میں لئے خواب ادھورے تم بھی
راہ میں ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔اسشعر کی پہلی صورت ہی بہتر ہے، معذرت کہ مجھ سے سمجھنے میں غلطی ہوئی تھی۔
آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
بساس مصرع میں کسی طرح 'جو' یا 'اگر' آ سکے تو بہت خوب ہے ورنہ یوں بھی چل سکتا ہے میرے خیال میں

جا تمھیں چھوڑ دیا آج یہ وعدہ کر کے
جب اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔اس میں بھی دوبارہ دیکھنے پر 'موڑ' کی معنویت سمجھ میں نہیں آ رہی۔ کہ اس 'موڑ' کی کیا خاصیت ہے
 
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
چھت پہ زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔دوبارہ دیکھنے پر مجھے دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط نظر نہیں آ رہا۔ دو لختی کی سی کیفیت ہے۔ 'بھیگی' سے پھر بھی کچھ ربط تھا۔ میرا خیال ہے کہ بھیگی ہی چلنے دیں۔

میرے معصوم سے جذبے مری بے جا باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔یہ ٹھیک ہو گیا ہے

کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو
اشک اپنے ہی جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔اپنے ہی اشک جو پونچھو گے.... مجھے زیادہ رواں لگ رہا ہے

مطلبی لوگ ملیں گے جو تمھیں راہوں میں
مجھ سا مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔مجھ سا مخلص' ایک مثال تھی، اس میں اپنے آپ کو یوں مخلص ثابت کرنا اچھا نہیں لگ رہا۔
کوئی مخلص کہیں ڈھونڈو .... کر لیں

آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔یہ تو درست ہی تھا

اپنے دامن میں لئے خواب ادھورے تم بھی
راہ میں ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔اسشعر کی پہلی صورت ہی بہتر ہے، معذرت کہ مجھ سے سمجھنے میں غلطی ہوئی تھی۔
آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
بساس مصرع میں کسی طرح 'جو' یا 'اگر' آ سکے تو بہت خوب ہے ورنہ یوں بھی چل سکتا ہے میرے خیال میں

جا تمھیں چھوڑ دیا آج یہ وعدہ کر کے
جب اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
۔۔۔۔۔اس میں بھی دوبارہ دیکھنے پر 'موڑ' کی معنویت سمجھ میں نہیں آ رہی۔ کہ اس 'موڑ' کی کیا خاصیت ہے
شکریہ عظیم بھائی آخری شعر کا خیال میں نے بھی نہیں کیا پہلے مصرعے کے الفاظ چھوڑنے کا وعدہ دوہرا رہے تھے مگر اب پہلا مصرعہ وعدے کی وضاحت مانگ رہا ہے اگر اس کو یوں کر لیں تو ؟

جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے وعدہ ہے مرا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
 

عظیم

محفلین
شکریہ عظیم بھائی آخری شعر کا خیال میں نے بھی نہیں کیا پہلے مصرعے کے الفاظ چھوڑنے کا وعدہ دوہرا رہے تھے مگر اب پہلا مصرعہ وعدے کی وضاحت مانگ رہا ہے اگر اس کو یوں کر لیں تو ؟

جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے وعدہ ہے مرا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
اس صورت میں بھی دوسرے مصرع میں 'موڑ' کیوں لایا گیا ہے اس بات کی وضاحت نہیں ہوتی کہ 'اس موڑ' میں ایسی کیا خاص بات ہے۔
 
اس صورت میں بھی دوسرے مصرع میں 'موڑ' کیوں لایا گیا ہے اس بات کی وضاحت نہیں ہوتی کہ 'اس موڑ' میں ایسی کیا خاص بات ہے۔
اسی موڑ سے مراد ہے کہ شاعر محبوب سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ آج تو نے مجھے چھوڑنے پہ مجبور کر دیا اور میں تجھے چھوڑنے کا وعدہ کر رہا ہوں کل جب تجھے کوئی چھوڑنے پہ مجبور کرے گا تو میں تجھے یاد آؤں گا
 

عظیم

محفلین
اسی موڑ سے مراد ہے کہ شاعر محبوب سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ آج تو نے مجھے چھوڑنے پہ مجبور کر دیا اور میں تجھے چھوڑنے کا وعدہ کر رہا ہوں کل جب تجھے کوئی چھوڑنے پہ مجبور کرے گا تو میں تجھے یاد آؤں گا
شاید آپ کی مراد ہے کہ یہاں جس موڑ پر میں تمہیں چھوڑنے کا وعدہ کر رہا ہوں جب تم کبھی اسی موڑ سے گزرو گے تو میں یاد آؤں گا۔
لیکن یہ وعدہ اس موڑ پر کھڑے ہو کر کیا جا رہا ہے یہ بات الفاظ سے ظاہر نہیں ہے۔ صرف آپ کے ذہن میں ہے۔ قاری کو یہ سب سمجھ میں نہیں آئے گا
 
شاید آپ کی مراد ہے کہ یہاں جس موڑ پر میں تمہیں چھوڑنے کا وعدہ کر رہا ہوں جب تم کبھی اسی موڑ سے گزرو گے تو میں یاد آؤں گا۔
لیکن یہ وعدہ اس موڑ پر کھڑے ہو کر کیا جا رہا ہے یہ بات الفاظ سے ظاہر نہیں ہے۔ صرف آپ کے ذہن میں ہے۔ قاری کو یہ سب سمجھ میں نہیں آئے گا
عظیم بھائی واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 
Top