سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
عظیم
فلسفی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
میرے معصوم سے جذبے مری پاگل باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا
کل کسی اور نے جب تم کو دئیے یہ آنسو
اپنے خود اشک جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا
مطلبی لوگ ملیں گے تمھیں جب راہوں میں
پھر جو مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا
آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا
آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
پھر جو تم ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے یہ وعدہ کِیا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
شکریہ
عظیم
فلسفی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا
بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
میرے معصوم سے جذبے مری پاگل باتیں
جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا
کل کسی اور نے جب تم کو دئیے یہ آنسو
اپنے خود اشک جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا
مطلبی لوگ ملیں گے تمھیں جب راہوں میں
پھر جو مخلص کوئی ڈھونڈو گے تو یاد آؤں گا
آج روتے ہوئے ہچکی سی بندھی ہے میری
خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا
آرزوؤں کے سفر میں کبھی منزل نہ ملی
پھر جو تم ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے یہ وعدہ کِیا
خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
شکریہ