ہمت علی بھائی ۔۔۔۔ آپ ہمت سے کام لیں ۔ یہ واقعی ایک بہت بڑا سانحہ ہے ۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ ہوتے ہیں مگر انسانی جان کی حرمت سب سے مقدم اور مقدس ہوتی ہے ۔ بینظیر سے جس کو بھی سیاسی یا نظریاتی اختلاف تھا وہ اب ختم ہوچکا ہے لہذا ایک انسانی جان کے اس طرح زیاں ہونے پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کرنا نہ صرف انسانیت کے بنیادی اصولوں کا تقاضا ہے بلکہ ہمارا مذہب بھی اس بارے میں محتاط رویہ اپنانے کی تلقین کرتا ہے ۔ اگر کوئی ان اصولوں سے ہٹ کر اپنی کوئی رائے سیاسی یا نظریاتی تناظر میں قائم کرتا ہے تو کیا کیا جاسکتا ہے ۔ بیس سال پہلے بھی ایسے ہی مناظر ضیاء کے حادثے پر نظر آئے تھے کہ کتنے لوگ روئے تھے مگر کتنوں نے مٹھائیاں بھی بانٹیں تھیں ۔ یہ سب اپنی اپنی سوچ کا دائرہِ کار ہے ۔