فیصل عظیم فیصل
محفلین
محبت ساتھ ہو تو زندگی بے حد حسیں ہوگی
مگر ساتھی کی نفرت موت کا سامان ہوتی ہے
ارے چاہت کے بدلے نفرتوں کی مار دیتی ہے
سبھی کہتے ہیں ایسی عورتِ نادان ہوتی ہے
مجھے افسوس اپنی چاہتوں کا کیوں ذرا ہوگا
تِری نفرت ہماری جان پر احسان ہوتی ہے
مرے مرنے پہ شاید آنکھ تیری ہی ذرا نم ہو
تو ایسی موت میرے درد کا درمان ہوتی ہے
مری روح شکستہ تم نے دیکھی ہی نہیں ابتک
بتا کیسے کہوں تجھ کو مری پہچان ہوتی ہے
یہ لو خود کوسزا دے دی ہمی نے تجھ سے دوری کی
اگر ایسے تمہاری زندگی آسان ہوتی ہے
مگر ساتھی کی نفرت موت کا سامان ہوتی ہے
ارے چاہت کے بدلے نفرتوں کی مار دیتی ہے
سبھی کہتے ہیں ایسی عورتِ نادان ہوتی ہے
مجھے افسوس اپنی چاہتوں کا کیوں ذرا ہوگا
تِری نفرت ہماری جان پر احسان ہوتی ہے
مرے مرنے پہ شاید آنکھ تیری ہی ذرا نم ہو
تو ایسی موت میرے درد کا درمان ہوتی ہے
مری روح شکستہ تم نے دیکھی ہی نہیں ابتک
بتا کیسے کہوں تجھ کو مری پہچان ہوتی ہے
یہ لو خود کوسزا دے دی ہمی نے تجھ سے دوری کی
اگر ایسے تمہاری زندگی آسان ہوتی ہے