عمر سیف
محفلین
ایک تازہ غزل
خود کو ایسی بھی سزا دیتا ہوں
تیری تصویر جلا دیتا ہوں
روز لکھتا ہوں ترا نام کہیں
پھر اسے روز مٹا دیتا ہوں
رقص کیسے کرے ہے پروانہ
شمع بجھتی ہو، جلا دیتا ہوں
مجھ سے لڑتا ہے نصیبا میرا
اتنا لڑتا ہوں، ہرا دیتا ہوں
عمرٌ اس شہر کی ویرانی میں
ہر کھلے در پہ صدا دیتا ہوں
عمر سیف
خود کو ایسی بھی سزا دیتا ہوں
تیری تصویر جلا دیتا ہوں
روز لکھتا ہوں ترا نام کہیں
پھر اسے روز مٹا دیتا ہوں
رقص کیسے کرے ہے پروانہ
شمع بجھتی ہو، جلا دیتا ہوں
مجھ سے لڑتا ہے نصیبا میرا
اتنا لڑتا ہوں، ہرا دیتا ہوں
عمرٌ اس شہر کی ویرانی میں
ہر کھلے در پہ صدا دیتا ہوں
عمر سیف