خود کو بے رنگ و ہنر ہم کیا کرتے

ظفری

لائبریرین
خود کو بے رنگ و ہنر ہم کیا کرتے
بے سمت راستے پہ سفر ہم کیا کرتے

تمام عمر یوں تو غرقِ دریا ہی رہے
پھر ساحلوں پر نظر ہم کیا کرتے

تپتی دھوپ کی رہی عادت بدن کو
دو گھڑی کی چھاؤں لیکر ہم کیا کرتے

جھونکا ہوا کا سرگوشی کر گیا تھا کبھی
اس کا انتظار اب عمر بھر ہم کیا کرتے

بعد از مرگ کچھ گلے ہمارے بھی رہ جاتے​
جیتے نہیں تو پھر اے ظفر ہم کیا کرتے​
 

زبیر مرزا

محفلین
میں نے جانا گویا یہ بھی میرے دل میں تھا
اب مزید تبصرہ کیا کروں کہ میں مقطعہ کو اپنی کفیت نامے میں شامل کررہاہوں (بناءاجازت:))
 
خود کو بے رنگ و ہنر ہم کیا کرتے​
بے سمت راستے پہ سفر ہم کیا کرتے​

خود کو بے رنگ و ہنر کیا کرتے​
راہ گم کردہ سفر کیا کرتے​
بعد از مرگ کچھ گلے ہمارے بھی رہ جاتے​
جیتے نہیں تو پھر اے ظفر ہم کیا کرتے​
دو گھڑی چھاؤں مگرکیا کرتے​

[quote]​
بعد از مرگ کچھ گلے ہمارے بھی رہ جاتے​

جیتے نہیں تو پھر اے ظفر ہم کیا کرتے​
[/quote]

بعد از مرگ بھی رسوا ہوتے​
ہم نہ جیتے تو ظفر کیا کرتے​
 

الف عین

لائبریرین
واہ ظفری، یہ میرا تب بھی خیال تھا اور اب بھی ہے، کہ عروض سے تھوڑی شد بد ہو جائے تو کیا کہنا، تمہارے خیالات تو خوب رہے ہیں، مثلاً خلیل کی ’صلاح‘ سے ہی دیکھو کہ رنگ کیسا نکھر گیا ہے!! باقی اشعار کو بھی بحر میں لے آئیں خلیل۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب محترم ظفری بھائی
تپتی دھوپ کی رہی عادت بدن کو
دو گھڑی کی چھاؤں لیکر ہم کیا کرتے
 

ظفری

لائبریرین
میں نے جانا گویا یہ بھی میرے دل میں تھا
اب مزید تبصرہ کیا کروں کہ میں مقطعہ کو اپنی کفیت نامے میں شامل کررہاہوں (بناءاجازت:))
پسندیدگی کا شکریہ ۔ کیفیت نامہ میں آپ سمت سب احباب کو اجازت ہے کہ وہ بغیر اجازت ، میری کوئی بھی تحریر یا شعر کو وہاں جگہ دے سکتے ہیں ۔ بلکہ یہ میرے لیئے خود اعزاز کی بات ہوگی ۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
خود کو بے رنگ و ہنر کیا کرتے​
راہ گم کردہ سفر کیا کرتے​
دو گھڑی چھاؤں مگرکیا کرتے​

[quote]​
بعد از مرگ کچھ گلے ہمارے بھی رہ جاتے​

جیتے نہیں تو پھر اے ظفر ہم کیا کرتے​

بعد از مرگ بھی رسوا ہوتے​
ہم نہ جیتے تو ظفر کیا کرتے​
[/quote]
@محمدخلیل الرحمن صاحب ! بہت بہت شکرگذار ہوں کہ آپ نے ہمیشہ کی طرح میری بے وزن غزلوں کی طرف توجہ دی ۔ اصلاح کے لیئے بھی ممنون ہوں ۔ اور حقیقت تو یہی ہے کہ آپ سے ایسی ہی حوصلہ افزائی اور مدد ہمیشہ درکار رہے گی ۔ آپ کا شکریہ ایک بار پھر ادا کرتا ہوں ۔
 

ظفری

لائبریرین
واہ ظفری، یہ میرا تب بھی خیال تھا اور اب بھی ہے، کہ عروض سے تھوڑی شد بد ہو جائے تو کیا کہنا، تمہارے خیالات تو خوب رہے ہیں، مثلاً خلیل کی ’صلاح‘ سے ہی دیکھو کہ رنگ کیسا نکھر گیا ہے!! باقی اشعار کو بھی بحر میں لے آئیں خلیل۔
استادِ محترم ! آپ کی پذیرائی اور محبت کے لیئے ہمیشہ ممنون رہوں گا ۔ آپ صحیح فرماتے ہیں کہ عروض سے شدبد ہونا اب بہت ضروری ہے کہ اچھا خاصا وقت ہوگیا ہے ۔ مگر پھر بھی اس طرف توجہ نہیں دے پاتا ۔ محمد وارث بھائی کے بھی اس سلسلے میں بہت ہی کارآمد نوٹس میرے پاس موجود ہیں ۔ مگر ان کو بھی بہت اوائل میں دیکھا تھا ۔ سو وہ بھی اب محو ہوگیا ہے ۔ مگر ان شاءاللہ اپنی تئیں کوشش کروں گا آپ کو کسی دن سرپرائز دوں ۔ :)
 
ظفری بھائی ہماری صلاح پسند کرنے کا شکریہ۔ لیجیے باقی ماندہ اشعار پر بھی ہماری صلاح ملاحظہ فرمائیے

ظفری کی غزل پرصلاح

خود کو بے رنگ و ہنر کیا کرتے​
راہ گم کردہ سفر کیا کرتے​
غرقِ دریا ہی رہے عمر تمام​
ساحلوں پر بھی نظر کیا کرتے​
دھوپ جھلنے کی تو عادت ہی رہی​
دو گھڑی چھاؤں مگرکیا کرتے​
جھونکا ہولے سے جو بولا تھا کبھی​
انتظار اس کا دگر کیا کرتے​
بعد از مرگ بھی رسوا ہوتے​
ہم نہ جیتے تو ظفر کیا کرتے​
 
Top