سلیم کوثر خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا

دل جان

محفلین
خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا
وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا
سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے
اور پانی میں ہلچل نہیں ہونے دیتا
دھوپ بھی چھاؤں بھی رکھتا ہے سروں پر لیکن
آسمان پر کبھی بادل نہیں ہونے دیتا
روز ایک لہر اٹھا لاتا ہے بے خوابی میں
اور پلکوں کو کو بھی بوجھل نہیں ہونے دیتا
پھول ہی پھول کہلاتا ہے سرِ شاخِ وجود
اور خوشبو کو مسلسل نہیں ہونے دیتا
عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے
عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا
شاعر : سلیم کوثر
 
Top