خوشی کس کو کہتے ہیں؟ درخواست برائے اصلاح

راجہ

محفلین
خوشی کس کو کہتے ہیں؟
کسی بچے کو مل جائے کھلونوں کی دکاں
یا کسی بوڑھے کو جوانی کا خیال آ جائے
مل جائے کسی مسکین کو قاروں کا خزانہ
یا کسی گنجے کے سر پر کوئی بال آ جائے
کسی ماں کو مل جائے گم شدہ بچہ
یا کسی عاشق کا وقت وصال آ جائے
لوٹ آئے کبھی بے وقت کی روٹھی ہوئی بجلی
یا کسی محبوب کی اچانک کوئی کال آ جائے
نکل آئے لاٹری کسی بد نصیب کی
یا کسی دشمن کے عروج کو زوال آ جائے
جو جذبہ اس لمحے میں کسی کے من میں آتا ہے
سنا ہے میں نے راجہ سے خوشی اس کو کہتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
اس کو بحر میں کرنے کی کوشش:
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن

کسی بچے کو کھلونوں کی دکاں مل جائے
کسی بوڑھے کو جوانی کا خیال آ جائے
کسی مسکین کو قاروں کا خزانہ مل جائے
یا کسی گنجے کے سر پر کوئی بال آ جائے
ماں کو مل جائے کہیں گم شدہ بچہ کوئی
کسی عاشق کا کبھی وقت وصال آ جائے
لوٹ آئے کبھی بے وقت کی روٹھی بجلی
کسی محبوب کی یک لخت کوئی کال آ جائے
یا نکل آئے کیھی لاٹری بدقسمت کی
کسی دشمن کے عروجوں کو زوال آ جائے
ایسے لمحے میں جو پیدا ہو کسی کے دل میں
ایسے جذبے کو، سنو راجہ ،خوشی کہتے ہیں

(’عروجوں‘ عارضی طور پر ہے، کوئی بہتر لفظ میں بھی سوچتا ہوں، تم بھی سوچو!!)
 
عروجوں کو تمکنت کرنا کیا ہوگا؟ میں پر یقین نہیں ہوں پر تمکنت کو فعولن کے وزن پر پڑھتا آیا ہوں۔
 

راجہ

محفلین
اس کو بحر میں کرنے کی کوشش:
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن

کسی بچے کو کھلونوں کی دکاں مل جائے
کسی بوڑھے کو جوانی کا خیال آ جائے
کسی مسکین کو قاروں کا خزانہ مل جائے
یا کسی گنجے کے سر پر کوئی بال آ جائے
ماں کو مل جائے کہیں گم شدہ بچہ کوئی
کسی عاشق کا کبھی وقت وصال آ جائے
لوٹ آئے کبھی بے وقت کی روٹھی بجلی
کسی محبوب کی یک لخت کوئی کال آ جائے
یا نکل آئے کیھی لاٹری بدقسمت کی
کسی دشمن کے عروجوں کو زوال آ جائے
ایسے لمحے میں جو پیدا ہو کسی کے دل میں
ایسے جذبے کو، سنو راجہ ،خوشی کہتے ہیں

(’عروجوں‘ عارضی طور پر ہے، کوئی بہتر لفظ میں بھی سوچتا ہوں، تم بھی سوچو!!)

سب سے پہلے تو دلی شکریہ قبول کیجئے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور آپ کو مزید بہتر سے نوازے۔۔ آمین
ایک بات تو یہ پوچھنی ہے کہ اس کا آغاز درست ہے؟ اس سے قبل کسی ابتدائی شعر کی ضرورت تو نہیں؟

عروجوں کا متبادل تلاش کرتا ہوں شاید مل جائے کسی ہم قافیہ الفاظ کی فہرست سے

ایک بار پھر شکریہ قبول کیجئے
 

الف عین

لائبریرین
عروجوں کا ہم قافیہ نہیں، ہم وزن تلاش کرنا ہوگا۔
ویسے یہ مصرع
کسی محبوب کی یک لخت کوئی کال آ جائے
(آخر میں فعلاتن فعلن۔۔۔ ت کوئی کا۔۔ لاجاء
جب کہ دوسری جگہ ردیف یوں ہے
۔۔۔۔فعلاتن فعلن، کُ زوالا۔ ۔۔ جائے)
محض بحر میں ہے، لیکن کیونکہ نظم ہے، اس لئے ردیف کا خیال نہیں کیا ہے ۔ ورنہ ردیف بحر کے لحاظ سے مختلف ہے۔ اور اس حساب سے اکثر جگہ آزادی لی جا سکتی ہے، جیسے
کسی دشمن کی ترقی کا تنزل ہو جائے (یا ’زوال آ جائے‘ بھی ممکن ہے)
 

راجہ

محفلین
مکرمی الف عین صاحب ۔۔۔ آداب
مجھے کوئی ہم معنی اور ہم وزن نہیں ملا عروجوں کا
ترقی کو زوال آ جائے
اس کے بارے میں کیا خیال ہے، یہ چل جائے گا اصول فن کی روشنی میں؟

آپ کی بھرپور توجہ پر میری جانب سے شکریہ اور ڈھیروں دعائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے بھی پہلے پیغام نمبر پانچ میں یہی شمورہ دیا تھا کہ ممکن تو ہے، لیکن مجھ کو یہ اظہار پسند نہیں آیا۔ کہ زوال ترقی کا نہیں ہوتا۔ عروض کے حساب سے تو بحر میں ہے لیکن زبان و محاورے کے حساب سے غلط۔
 
Top