F@rzana
محفلین
گھنے پیڑوں کی چھاؤں میں جہاں وہ چاند رہتا تھا
جہاں پر خواب نیلی چاندنی میں رقص کرتے تھے
جہاں تم میری آنکھوں میں سویرے کو بچھاتے تھے
وہاں اب آنے والی تتلیوں کے پر بکھرتے ہیں
وہیں اڑتے ہوئے پنچھی،
عجب سی باوری دھن میں
ٹھٹھک کر رکنے لگتے ہیں
دھواں اٹھتا ہے اس گھر سے
میں اب بھی جس کی پہلی اینٹ کا گارا بناتی ہوں
میں اپنی راکھ میں چہرے لیئے آنسو ملاتی ہوں
نہ جیتی ہوں نہ مرتی ہوں،
مگر یہ کون دیکھے گا
ہوا کے جھونکے جب مجھ کو تری آہٹ سناتے ہیں
میں غالیچہ بچھاتی ہوں، سلگتے ہجر کے اوپر
تمہاری خوش امیدی کا
کئی صدیوں میں جب وہ ایک لمحہ لوٹ آئے گا
مجھے اجلے ستاروں میں سجاؤگے ہتھیلی پر
مجھے جس روز اپنے ہاتھ سے لکھوگے پتھر پر
میں تم کو ریت پر لکھنے ہوا کے ساتھ جاؤں گی
خوشی کے سرخ پھولوں کو میں جاکر نوچ آؤں گی۔۔۔!!!
جہاں پر خواب نیلی چاندنی میں رقص کرتے تھے
جہاں تم میری آنکھوں میں سویرے کو بچھاتے تھے
وہاں اب آنے والی تتلیوں کے پر بکھرتے ہیں
وہیں اڑتے ہوئے پنچھی،
عجب سی باوری دھن میں
ٹھٹھک کر رکنے لگتے ہیں
دھواں اٹھتا ہے اس گھر سے
میں اب بھی جس کی پہلی اینٹ کا گارا بناتی ہوں
میں اپنی راکھ میں چہرے لیئے آنسو ملاتی ہوں
نہ جیتی ہوں نہ مرتی ہوں،
مگر یہ کون دیکھے گا
ہوا کے جھونکے جب مجھ کو تری آہٹ سناتے ہیں
میں غالیچہ بچھاتی ہوں، سلگتے ہجر کے اوپر
تمہاری خوش امیدی کا
کئی صدیوں میں جب وہ ایک لمحہ لوٹ آئے گا
مجھے اجلے ستاروں میں سجاؤگے ہتھیلی پر
مجھے جس روز اپنے ہاتھ سے لکھوگے پتھر پر
میں تم کو ریت پر لکھنے ہوا کے ساتھ جاؤں گی
خوشی کے سرخ پھولوں کو میں جاکر نوچ آؤں گی۔۔۔!!!