خوش فہمی یا وہم

کونسی میڈیا عوام کیلئے واقعی ایک امید ہے؟

  • روایتی اور سوشل میڈیا دونوں

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    8

منصور مکرم

محفلین
ابھی اردو سیارہ کی سیر کر رہا تھا کہ وہاں پر محمد بلال محمود کے باغیچے کا لنک نظر آیا۔ چنانچہ باقی سیارے کی سیر مؤخر کرکے ایم بلال صاحب کی باغیچے کی طرف چل پڑا۔

وہاں پہنچ کر مختلف تحاریر اپنی اپنی خوشبووں کے ساتھ بلاگ کو معطر کر رہی تھیں۔ چنانچہ انکے درمیان گھومتے پھرتے ایک پھول جیسی تحریر پر نظر پڑی ،جس میں روائیتی میڈیا کے سورماؤں کے شکوک و شبہات کے جوابات دئے گئے تھے۔

تحریر پڑھتے ہوئے روایتی میڈیا کی ایک خوش فہمی اور اس خوش فہمی کو وہم میں تبدیل کرنے والا محمد بلال محمود کے ایک جواب پر نظر پڑی۔

ایک لمحے کیلئے اس نقطے پر رُک گیا اور اس پیراگراف کو ایک بار پڑھا ،پھر لگا کہ شاید سمجھا نہیں تو دوبارہ پڑھا۔
اسی اثناء میں محسوس ہوا کہ یہ اس بیماری کا شکار تو ہم بھی ہیں اور خاص کر اردو محفل میں تو یہ بات سند سمجھی جاتی ہے۔بلکہ ایک محفلین کی اپنی کی ہوئی بات کو اس وقت تک مستند نہیں سمجھا جاتا جب تک روایتی میڈیا کی خوش فہمی کا ایک بد بو دار جھونکا محفل میں سونگھا نہیں دیا جاتا۔

حالانکہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ عام زندگی میں سادہ لوح آدمی بھی روایتی میڈیا کی اس خوش فہمی کو وہم خیال کرتا ہے اور اسکی کھلے عام تردید کرتا ہے۔ لیکن ایک ہم (محفلین ) ہیں کہ روایتی میڈیا والوں کی طرح اسی خوش فہمی کو دلیل سے کم ماننے پر تیار نہیں۔چاہے مقابل قسمیں ہی کھائے تو شائد کچھ بات بن جائے ورنہ تواسکی بات کو دیوانے کی بڑ قرار دئے کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔

بات تھوڑی لمبی ہوگئی ،اب مزید میڈیا کی اس خوش فہمی اور وہم میں حائل نہیں ہونا چاہتا۔
@ایم بلال صاحب حامد میر کی ایک خوش فہمی کا جواب دیتے ہوئے۔ ۔ ۔

capture.png


اب آپ خود ہی سوچ لیجئے کہ اس مرض کا شکار محفل کی اکثریت ہے کہ نہیں؟
 
Top