ایم اے راجا
محفلین
ایک اور ٹوٹی پھوٹی غزل کی آمد ہوئی جو آج آپکی خدمت میں برائے اصلاح و رائے پیش کرتا ہوں۔
خوف آتا ہے پیار سے مجھ کو
پھول، خوشبو، بہار سے مجھ کو
مر نہ جاؤں کہیں، کسی دن یوں
ڈر لگے انتظار سے مجھ کو
دشت کا باسی ہوں محبت ہے
تشنگی اور خار سے مجھ کو
رہتا ہوں حادثوں کی بستی میں
غرض کب ہے قرار سے مجھ کو
میرے مولا نکال دے اب تو
عشق کے اس خمار سے مجھ کو
مل بھی جائے نجات اب راجا
درد اور غم کے بار سے مجھ کو
پھول، خوشبو، بہار سے مجھ کو
مر نہ جاؤں کہیں، کسی دن یوں
ڈر لگے انتظار سے مجھ کو
دشت کا باسی ہوں محبت ہے
تشنگی اور خار سے مجھ کو
رہتا ہوں حادثوں کی بستی میں
غرض کب ہے قرار سے مجھ کو
میرے مولا نکال دے اب تو
عشق کے اس خمار سے مجھ کو
مل بھی جائے نجات اب راجا
درد اور غم کے بار سے مجھ کو