خون آنسو بن گیا آنکھوں میں بھر جانے کے بعد - عظم شاکری

کاشفی

محفلین
غزل
(عظم شاکری)
خون آنسو بن گیا آنکھوں میں بھر جانے کے بعد
آپ آئے تو مگر طوفاں گزر جانے کے بعد

زندگی کے نام پر ہم عمر بھر جیتے رہے
زندگی کو ہم نے پایا بھی تو مر جانے کے بعد

شام ہوتے ہی چراغوں سے تمہاری گفتگو
ہم بہت مصروف ہوجاتے ہیں گھر جانے کے بعد

چاند کا دُکھ بانٹنے نکلے ہیں اب اہلِ وفا
روشنی کا سارا شیرازہ بکھر جانے کے بعد

زخم جو تم نے دیا وہ اس لیئے رکھا ہرا
زندگی میں کیا بچے گا زخم بھر جانے کے بعد
 
Top