امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
مَفاعلاتن مَفاعلاتن
مَفاعلاتن مَفاعلاتن
خُدا سے کارِ جہاں چلا ہے
کہ تِیر کب بے کماں چلا ہے
رُکا نہیں ہے جُھکا نہیں ہے
کہ عِشق کا کارواں چلا ہے
مجھے محبت کا درد دے کر
کہاں تُو اے مہرباں چلا ہے
انہیں بھی شاید ہے مُجھ سے اُلفت
عجیب دِل میں گُماں چلا ہے
غموں کے بادل بنیں گے اوپر
نِکل کے دِل سے دُھواں چلا ہے
یقین کامِل رفیق گر تھا
رقیب کیوں درمیاں چلا ہے
تُجھے محبت ہے کیوں زمیں سے
دِماغ کیا آسماں چلا ہے
بہار افسردہ ہے چمن میں
یہ کیسا دورِ خِزاں چلا ہے
کڑکتی بِجلی سے اِک پرندہ
بچانے کو آشیاں چلا ہے
خطا کا پُتلا عجیب انساں
اُچھالنے پگڑیاں چلا ہے
خُدا اُسے کامیاب کردے
مِٹانے جو دُوریاں چلا ہے
کسی کو بخشا نہیں ہے اس نے
جو موت آئی جواں چلا ہے
اندھیری راتوں میں ایک جگنو
کمانے کُچھ نیکیاں چلا ہے
اے شاعرِ خُوش کلام شارؔق
اُداس کر کے کہاں چلا ہے
کہ تِیر کب بے کماں چلا ہے
رُکا نہیں ہے جُھکا نہیں ہے
کہ عِشق کا کارواں چلا ہے
مجھے محبت کا درد دے کر
کہاں تُو اے مہرباں چلا ہے
انہیں بھی شاید ہے مُجھ سے اُلفت
عجیب دِل میں گُماں چلا ہے
غموں کے بادل بنیں گے اوپر
نِکل کے دِل سے دُھواں چلا ہے
یقین کامِل رفیق گر تھا
رقیب کیوں درمیاں چلا ہے
تُجھے محبت ہے کیوں زمیں سے
دِماغ کیا آسماں چلا ہے
بہار افسردہ ہے چمن میں
یہ کیسا دورِ خِزاں چلا ہے
کڑکتی بِجلی سے اِک پرندہ
بچانے کو آشیاں چلا ہے
خطا کا پُتلا عجیب انساں
اُچھالنے پگڑیاں چلا ہے
خُدا اُسے کامیاب کردے
مِٹانے جو دُوریاں چلا ہے
کسی کو بخشا نہیں ہے اس نے
جو موت آئی جواں چلا ہے
اندھیری راتوں میں ایک جگنو
کمانے کُچھ نیکیاں چلا ہے
اے شاعرِ خُوش کلام شارؔق
اُداس کر کے کہاں چلا ہے