امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
خُدا نے کہہ دیا جب کُن جہان سارے بنیں
فلک، زمین، مہر، چاند اور تارے بنیں
خُدا کو پانے کا نُسخہ بھی کِتنا آساں ہے
خُدا کے بندوں کو چاہیں، خُدا کے پیارے بنیں
نوازا ہے جِنہیں اللہ نے دولت و دِل سے
تو اُن کو چاہئے مظلوموں کے سہارے بنیں
جو نیک ہیں وہ ہیں روشن، جو بد ہیں وہ ہیں بُجھیں
سُنا ہے مر گئے جو لوگ وہ سِتارے بنیں
ہماری آنکھ ہے محتاج روشنی کی سُنو
پہنچ جو پائے نظر تک وہی نظارے بنیں
ہمیں زمانے کی رنگینیوں سے کیا لینا
ہمیں تو ایک تمنا ہے وہ ہمارے بنیں
ہماری خیر ہے ہم تُم کو دیکھ کر خُوش ہیں
خُدا سے چاہتے ہیں کام سب تمہارے بنیں
نظر تمہیں مری لگ جائے گی اے جانِ غزل
چلے ہو خُود کو جو تُم اس قدر سنوارے بنیں
تلاشنے سے بھی دُنیا میں خال خال ملیں
اگر جو عاشقِ صادق کے گوشوارے بنیں
رُکاوٹیں رہی ہیں راہِ عشق میں اکثر
ہیں سنگ برسیں کبھی اور کبھی شرارے بنیں
مُجھے ہی عشق میں ہر دور میں سزائیں ملیں
مرے لئے ہی سبھی فائدے خسارے بنیں
خیال آتا ہے شارؔق جو بیٹھیں ساحل پر
ہیں رُوٹھی لہریں سمندر سے تو کنارے بنیں
فلک، زمین، مہر، چاند اور تارے بنیں
خُدا کو پانے کا نُسخہ بھی کِتنا آساں ہے
خُدا کے بندوں کو چاہیں، خُدا کے پیارے بنیں
نوازا ہے جِنہیں اللہ نے دولت و دِل سے
تو اُن کو چاہئے مظلوموں کے سہارے بنیں
جو نیک ہیں وہ ہیں روشن، جو بد ہیں وہ ہیں بُجھیں
سُنا ہے مر گئے جو لوگ وہ سِتارے بنیں
ہماری آنکھ ہے محتاج روشنی کی سُنو
پہنچ جو پائے نظر تک وہی نظارے بنیں
ہمیں زمانے کی رنگینیوں سے کیا لینا
ہمیں تو ایک تمنا ہے وہ ہمارے بنیں
ہماری خیر ہے ہم تُم کو دیکھ کر خُوش ہیں
خُدا سے چاہتے ہیں کام سب تمہارے بنیں
نظر تمہیں مری لگ جائے گی اے جانِ غزل
چلے ہو خُود کو جو تُم اس قدر سنوارے بنیں
تلاشنے سے بھی دُنیا میں خال خال ملیں
اگر جو عاشقِ صادق کے گوشوارے بنیں
رُکاوٹیں رہی ہیں راہِ عشق میں اکثر
ہیں سنگ برسیں کبھی اور کبھی شرارے بنیں
مُجھے ہی عشق میں ہر دور میں سزائیں ملیں
مرے لئے ہی سبھی فائدے خسارے بنیں
خیال آتا ہے شارؔق جو بیٹھیں ساحل پر
ہیں رُوٹھی لہریں سمندر سے تو کنارے بنیں