خیالات کی جنگ

نور وجدان

لائبریرین
سب سے بڑا خطرہ اندر ہے، باہر سب اندر کا عکس ہے
اک نورانی شکل لیے بابا بولا، جس نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا ...

نہیں، سب خارج سے ہے، درون تو خارج کا عکس ..
اک بدہیئت شکل موٹا جس کی بڑی بڑی مونچھیں تھیں بولا ... اس نے اپنی تلوار نکالی اور جلاد کی سی سختی لیے مارنے کو لپکا ...

بابے کے چہرے پر سرخی نے رنگ جمانا شروع کردیا .... اس نے کہا پاس حرم ہے، اک بندہ وہاں منادی کر رہا ہے، خوشیاں لے لو، غم دے دو .. تم ایسا کرو اس کے پاس جاؤ ...

کالے بدہیئت آدمی نے جونہی حرم کے اندر قدم رکھنا چاہا، واپس مڑ آیا کہا کہ ساتھ چلو ...

بابا اور بدہیئت موٹا کالا آدمی دونوں منادی کرنے والے شخص کے پاس گئے ...

ابدی خوشی لے لو، عارضی مجھے دے دو ...

یہ ابدی خوشی کیا ہے؟

دیکھ کالا رنگ اس بابے کا ہے، مگر تری کالک نے تو مجھے پریشان کردیا ... تو ایسا کر یہ فیروزہ رکھ ... اس سے تجھے خوشی ملے گی ...


کالے بدہیئت موٹے آدمی نے بابے کی جانب دیکھتے فیروزہ لینا چاہا تو پیچھے ہٹ گیا جیسے کرنٹ لگا ....

میں یہ پتھر لے نہیں سکتا، مرا قبیلہ ناراض ہوگا ... میں تو قتل کرنے کو ارادے سے آیا ہوں .. نیک خیال کو ..

تو گویا تم اک بد خیال ہو، یہ کہتے ہی ندا دینے والے تو تلوار نکالی اور خیال کا قتل کردیا ..

اب کیا ہوگا، اس کا قبیلہ تو سیلاب کی طرح بہتا جائے گا اور ہمیں نگل لے گا ... میں تو مدینہ سے کعبتہ اللہ کو دیکھنے آیا تھا، راستے میں اس کا سامنا ہوگیا ...

مدینے سے آئے ہو مکے میں، راستے میں وہم پال لائے ہو ....

یکایک کالا پانی کسی پہاّڑ کی سرنگ سے نکلنے لگا ... منادی کرنے والے نے آنکھ بھر کے دیکھا ہی تھا اک نیلی شعاع نکلی جس نے پانی کو آگ لگا دی اور وہ جل گیا ....

بابا رقص کرنے لگا .. کہنے لگا خیال پر اس طرح کی بندش ہوگی تو وہم کبھی نہیں ستائے گا ..
 

فاخر رضا

محفلین
سب سے بڑا خطرہ اندر ہے، باہر سب اندر کا عکس ہے
اک نورانی شکل لیے بابا بولا، جس نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا ...

نہیں، سب خارج سے ہے، درون تو خارج کا عکس ..
اک بدہیئت شکل موٹا جس کی بڑی بڑی مونچھیں تھیں بولا ... اس نے اپنی تلوار نکالی اور جلاد کی سی سختی لیے مارنے کو لپکا ...

بابے کے چہرے پر سرخی نے رنگ جمانا شروع کردیا .... اس نے کہا پاس حرم ہے، اک بندہ وہاں منادی کر رہا ہے، خوشیاں لے لو، غم دے دو .. تم ایسا کرو اس کے پاس جاؤ ...

کالے بدہیئت آدمی نے جونہی حرم کے اندر قدم رکھنا چاہا، واپس مڑ آیا کہا کہ ساتھ چلو ...

بابا اور بدہیئت موٹا کالا آدمی دونوں منادی کرنے والے شخص کے پاس گئے ...

ابدی خوشی لے لو، عارضی مجھے دے دو ...

یہ ابدی خوشی کیا ہے؟

دیکھ کالا رنگ اس بابے کا ہے، مگر تری کالک نے تو مجھے پریشان کردیا ... تو ایسا کر یہ فیروزہ رکھ ... اس سے تجھے خوشی ملے گی ...


کالے بدہیئت موٹے آدمی نے بابے کی جانب دیکھتے فیروزہ لینا چاہا تو پیچھے ہٹ گیا جیسے کرنٹ لگا ....

میں یہ پتھر لے نہیں سکتا، مرا قبیلہ ناراض ہوگا ... میں تو قتل کرنے کو ارادے سے آیا ہوں .. نیک خیال کو ..

تو گویا تم اک بد خیال ہو، یہ کہتے ہی ندا دینے والے تو تلوار نکالی اور خیال کا قتل کردیا ..

اب کیا ہوگا، اس کا قبیلہ تو سیلاب کی طرح بہتا جائے گا اور ہمیں نگل لے گا ... میں تو مدینہ سے کعبتہ اللہ کو دیکھنے آیا تھا، راستے میں اس کا سامنا ہوگیا ...

مدینے سے آئے ہو مکے میں، راستے میں وہم پال لائے ہو ....

یکایک کالا پانی کسی پہاّڑ کی سرنگ سے نکلنے لگا ... منادی کرنے والے نے آنکھ بھر کے دیکھا ہی تھا اک نیلی شعاع نکلی جس نے پانی کو آگ لگا دی اور وہ جل گیا ....

بابا رقص کرنے لگا .. کہنے لگا خیال پر اس طرح کی بندش ہوگی تو وہم کبھی نہیں ستائے گا ..
بہت اچھا ہے
بالکل ایک خواب کی طرح لگا
اسے میڈیکل میں شاید flight of ideas کہتے ہیں. مگر یہاں تو شاید ایک ہی خیال کے عکس ہیں جیسے بہت سے آئینے ہوں اور ایک ہی چیز کے عکس دکھا رہے ہوں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
منادی کرنے والے نے آنکھ بھر کے دیکھا ہی تھا اک نیلی شعاع نکلی جس نے پانی کو آگ لگا دی اور وہ جل گیا ....
نور یہ سطر سمجھ نہیں آئی۔ نیلی شعاع کہاں سے نکلی؟ پانی کو کیسے آگ لگی۔ محاورہ بھی "پانی میں آگ لگانا" ہے۔ اور کون جل گیا؟
 
نور یہ سطر سمجھ نہیں آئی۔ نیلی شعاع کہاں سے نکلی؟ پانی کو کیسے آگ لگی۔ محاورہ بھی "پانی میں آگ لگانا" ہے۔ اور کون جل گیا؟
خواب یہ سارے مناظر پوری طرح جسٹیفائیڈ نہیں ہوتے بس کچھ مناظر نظر آتے ہیں اور اپنا تاثر چھوڑتے ہیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت اچھا ہے
بالکل ایک خواب کی طرح لگا
اسے میڈیکل میں شاید flight of ideas کہتے ہیں. مگر یہاں تو شاید ایک ہی خیال کے عکس ہیں جیسے بہت سے آئینے ہوں اور ایک ہی چیز کے عکس دکھا رہے ہوں
بہت شکریہ پسند آوری پر ...میں نے تو یلغار سمجھی. آپ نے عکس تو گویا اک بات کے کئ پہلو ...
 

نور وجدان

لائبریرین
نور یہ سطر سمجھ نہیں آئی۔ نیلی شعاع کہاں سے نکلی؟ پانی کو کیسے آگ لگی۔ محاورہ بھی "پانی میں آگ لگانا" ہے۔ اور کون جل گیا؟
بین اسطور مفہوم ہے کہ آنکھ بھر کے دیکھا گویا بصارت سے شعاع نکلی ... پانی کی تمثیل سیلاب سے .. سیلاب کو بد خیالات کے طوفان سے تشبیہ دی گئ ہے ... جل بد خیالات کا قبیلہ ..
 
Top