عمر سیف
محفلین
خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے
گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
ہر ایک سخت وقت کے سوا بھی ایک وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے
کسی کو ہم اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے
گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
ہر ایک سخت وقت کے سوا بھی ایک وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے
کسی کو ہم اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے
منیر نیازی