سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بہت سے لوگ ترے خاکسار دیکھے ہیں
جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں
مری طرح کئی دیوانے جی حضوری میں
تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں
بکھر چکا ہے مری زندگی کا شیرازہ
ثباتِ جاں کے ورق تارتار دیکھے ہیں
مہک اٹھے تری خوشبو سے میرا ویرانہ
کہ تیرے دم سے سجے ریگزْار دیکھے ہیں
بہک گیا میں پئے بن تو حشر کیوں ہے بپا
کہ رند عشق میں بہکے ہزار دیکھے ہیں
ہر ایک خواب مرا تجھ سے ہی مزیٌن ہے
خیال میں ترے نقش و نگار دیکھے ہیں
مروتوں میں تو سجاد صرف دھوکہ ہے
گلوں کی شکل میں ہم نے تو خار دیکھے ہیں
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بہت سے لوگ ترے خاکسار دیکھے ہیں
جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں
مری طرح کئی دیوانے جی حضوری میں
تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں
بکھر چکا ہے مری زندگی کا شیرازہ
ثباتِ جاں کے ورق تارتار دیکھے ہیں
مہک اٹھے تری خوشبو سے میرا ویرانہ
کہ تیرے دم سے سجے ریگزْار دیکھے ہیں
بہک گیا میں پئے بن تو حشر کیوں ہے بپا
کہ رند عشق میں بہکے ہزار دیکھے ہیں
ہر ایک خواب مرا تجھ سے ہی مزیٌن ہے
خیال میں ترے نقش و نگار دیکھے ہیں
مروتوں میں تو سجاد صرف دھوکہ ہے
گلوں کی شکل میں ہم نے تو خار دیکھے ہیں