خیال میں ترے نقش و نگار دیکھے ہیں

سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے



بہت سے لوگ ترے خاکسار دیکھے ہیں
جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں

مری طرح کئی دیوانے جی حضوری میں
تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں

بکھر چکا ہے مری زندگی کا شیرازہ
ثباتِ جاں کے ورق تارتار دیکھے ہیں

مہک اٹھے تری خوشبو سے میرا ویرانہ
کہ تیرے دم سے سجے ریگزْار دیکھے ہیں

بہک گیا میں پئے بن تو حشر کیوں ہے بپا
کہ رند عشق میں بہکے ہزار دیکھے ہیں

ہر ایک خواب مرا تجھ سے ہی مزیٌن ہے
خیال میں ترے نقش و نگار دیکھے ہیں

مروتوں میں تو سجاد صرف دھوکہ ہے
گلوں کی شکل میں ہم نے تو خار دیکھے ہیں
 
سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے



بہت سے لوگ ترے خاکسار دیکھے ہیں
جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں

مری طرح کئی دیوانے جی حضوری میں
تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں

بکھر چکا ہے مری زندگی کا شیرازہ
ثباتِ جاں کے ورق تارتار دیکھے ہیں

مہک اٹھے تری خوشبو سے میرا ویرانہ
کہ تیرے دم سے سجے ریگزْار دیکھے ہیں

بہک گیا میں پئے بن تو حشر کیوں ہے بپا
کہ رند عشق میں بہکے ہزار دیکھے ہیں

ہر ایک خواب مرا تجھ سے ہی مزیٌن ہے
خیال میں ترے نقش و نگار دیکھے ہیں

مروتوں میں تو سجاد صرف دھوکہ ہے
گلوں کی شکل میں ہم نے تو خار دیکھے ہیں
محمّد احسن سمیع :راحل:
 
بہت سے لوگ ترے خاکسار دیکھے ہیں
جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں
خاکسار بطور اظہار عجز و انکسار اپنے لیے بولا جاتا ہے، اس لیے میرے خیال میں ترے خاکسار کہنا شاید ٹھیک نہ ہو۔ ٹھیک ہو بھی، تو خاکسار کے معنی ہی عاجز و بے اختیار کے ہیں ۔۔۔ سو دوسرے مصرعے میں بے اختیار کی تکرار چہ معنی دارد؟

مری طرح کئی دیوانے جی حضوری میں
تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں
جی حضوری کے معروف معنی غیر مخلص حاشیہ برداری، چاپلوسی وغیرہ کے ہیں ۔۔۔ جبکہ عشقیہ شاعری میں دیوانگی سے بے لوث محبت مراد ہوتی ہے۔ سو دیوانوں کو جی حضوری سے متصف کرنا مجھے ٹھیک نہیں لگتا۔

بکھر چکا ہے مری زندگی کا شیرازہ
ثباتِ جاں کے ورق تارتار دیکھے ہیں
ثباتِ جاں کے ورق؟؟؟

مہک اٹھے تری خوشبو سے میرا ویرانہ
کہ تیرے دم سے سجے ریگزْار دیکھے ہیں
پہلے مصرعے میں کسی طرح ’’بھی‘‘ لے آئیں تاکہ تمنائی لہجہ واضح ہو سکے۔

ہر ایک خواب مرا تجھ سے ہی مزیٌن ہے
خیال میں ترے نقش و نگار دیکھے ہیں
نقش و نگار عموما مادی چیزوں کے خد و خال کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

مروتوں میں تو سجاد صرف دھوکہ ہے
گلوں کی شکل میں ہم نے تو خار دیکھے ہیں
دونوں میں مصرعوں میں تو کی تکرار اچھی نہیں ۔۔۔ بلکہ دونوں مصرعوں میں تو محض وزن پورا کرنے کے لیے استعمال ہوا ہے، اس لیے بھرتی کا لفظ کہلائے گا۔
 
خاکسار بطور اظہار عجز و انکسار اپنے لیے بولا جاتا ہے، اس لیے میرے خیال میں ترے خاکسار کہنا شاید ٹھیک نہ ہو۔ ٹھیک ہو بھی، تو خاکسار کے معنی ہی عاجز و بے اختیار کے ہیں ۔۔۔ سو دوسرے مصرعے میں بے اختیار کی تکرار چہ معنی دارد؟


جی حضوری کے معروف معنی غیر مخلص حاشیہ برداری، چاپلوسی وغیرہ کے ہیں ۔۔۔ جبکہ عشقیہ شاعری میں دیوانگی سے بے لوث محبت مراد ہوتی ہے۔ سو دیوانوں کو جی حضوری سے متصف کرنا مجھے ٹھیک نہیں لگتا۔


ثباتِ جاں کے ورق؟؟؟


پہلے مصرعے میں کسی طرح ’’بھی‘‘ لے آئیں تاکہ تمنائی لہجہ واضح ہو سکے۔


نقش و نگار عموما مادی چیزوں کے خد و خال کے لیے استعمال ہوتا ہے۔


دونوں میں مصرعوں میں تو کی تکرار اچھی نہیں ۔۔۔ بلکہ دونوں مصرعوں میں تو محض وزن پورا کرنے کے لیے استعمال ہوا ہے، اس لیے بھرتی کا لفظ کہلائے گا۔
شکریہ سر
 
خاکسار بطور اظہار عجز و انکسار اپنے لیے بولا جاتا ہے، اس لیے میرے خیال میں ترے خاکسار کہنا شاید ٹھیک نہ ہو۔ ٹھیک ہو بھی، تو خاکسار کے معنی ہی عاجز و بے اختیار کے ہیں ۔۔۔ سو دوسرے مصرعے میں بے اختیار کی تکرار چہ معنی دارد؟


جی حضوری کے معروف معنی غیر مخلص حاشیہ برداری، چاپلوسی وغیرہ کے ہیں ۔۔۔ جبکہ عشقیہ شاعری میں دیوانگی سے بے لوث محبت مراد ہوتی ہے۔ سو دیوانوں کو جی حضوری سے متصف کرنا مجھے ٹھیک نہیں لگتا۔


ثباتِ جاں کے ورق؟؟؟


پہلے مصرعے میں کسی طرح ’’بھی‘‘ لے آئیں تاکہ تمنائی لہجہ واضح ہو سکے۔


نقش و نگار عموما مادی چیزوں کے خد و خال کے لیے استعمال ہوتا ہے۔


دونوں میں مصرعوں میں تو کی تکرار اچھی نہیں ۔۔۔ بلکہ دونوں مصرعوں میں تو محض وزن پورا کرنے کے لیے استعمال ہوا ہے، اس لیے بھرتی کا لفظ کہلائے گا۔



رخِ حسین کے شیدا ہزار دیکھے ہیں
جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں


بہت سے لوگ شب و روز جی حضوری میں
تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں


بکھر چکا ہے مری زندگی کا شیرازہ
کتاب دل کے ورق تارتار دیکھے ہیں



مہک اٹھے تری خوشبو سے میرا آنگن بھی
کہ تیرے دم سے سجے ریگزْار دیکھے ہیں


کتابِ زیست مری تجھ سے ہی مزیٌن ہے
سرِورق ترے نقش و نگار دیکھے ہیں


مروتوں میں فقط ہم نے کھائے ہیں دھوکے
گلوں کی شکل میں سجاد خار دیکھے ہیں

سر نظر ثانی کے لئے درخواست ہے
 
رخِ حسین کے شیدا ہزار دیکھے ہیں
جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں
دولختی تو اب بھی ہے ۔۔۔ رخِ حسِین کے شیدا ہونے کا جبر و اختیار کے معاملات میں کیا دخل؟؟؟

بہت سے لوگ شب و روز جی حضوری میں
تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں
شب و روز یہاں بھرتی کا محسوس ہوتا ہے۔ یا تو اس کی نشست بدلیے یا پھر مصرعہ کسی اور طرح کہنے کی کوشش کریں۔
آبداری بھی مجلس یا محفل میں کی جا سکتی ہے، کسی کے در کا آبدار ہونا مجھے کچھ عجیب لگتا ہے۔

کتابِ زیست مری تجھ سے ہی مزیٌن ہے
سرِورق ترے نقش و نگار دیکھے ہیں
نقش و نگار والا مسئلہ تو اب بھی برقرار ہے، جیسا کہ گذشتہ مراسلے میں بیان کیا تھا۔
 
Top