خیبر پختونخوامیں حکومت سازی؛ جماعت اسلامی کا تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان

حسان خان

لائبریرین
کراچی: جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کےلئے تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کردیا۔
امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ آئینی اور اخلاقی نکتہ نظر سے اکثریت رکھنے والی جماعت کو حکومت سازی کا موقع ملنا چاہئے،اس لئے جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کےلئے تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور اگر عمران خان نے اس سلسلے میں جماعت اسلامی سے رابطہ کیا ہے تو انہیں خوشی ہوگی۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے تاہم جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) اور آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر صوبائی حکومت کی تشکیل کا عندیہ دیا ہے۔

ربط
 

یوسف-2

محفلین
مجھے لگتا ہے کہ یہاں حب علی (آئین و اخلاق :D یا پی ٹی آئی) سے زیادہ بغض معاویہ (جے یو آئی ۔ ف اورنون لیگ) کارفرما ہے۔ مولانا منور حسن، ایک دوسرے مولانا فضل الرحمٰن اور نون لیگ سے سخت نالاں ہیں کہ انہوں نے جماعت اسلامی کی ’شرط‘ پر جماعت سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیوں نہیں کی۔ :D مبینہ طور پر انہوں نے نون لیگ سے لاہور کی 4 سیٹوں سمیت 30 سیٹوں کا مطالبہ کیا تھا جبکہ نون لیگ انہیں 10 تا 15 سیٹیں دینا چاہتی تھی۔ لیکن مولانا منور حسن نے سولو فلائیٹ کے ذریعہ جماعت اسلامی کو 40 سال قبل پہنچادیا۔ بھٹو والی اسمبلی میں بھی جماعت کی 4 سیٹیں تھیں، جبکہ اس بار تو 3 ہی ملی ہیں، تا حال :D ”سیاسی پنڈتوں“ کا کہنا ہے کہ منور حسن نے جماعت اسلامی کے ساتھ وہی سلوک کیا جو زرداری نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا۔ دونوں ہی نے ”قربانئ حسین “ کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنی اپنی جماعت کو ”انتخابات کے کربلا“ میں ”شہید“ کروادیا۔ اب آپ ان دونوں ”علامہ ؤں“ کے ”شام ِغریباں“ کا انتظار کیجئے جو عنقریب پارلیمنٹ کے اندر و باہر کی سیاسی مجالس میں پیش کیا جانے والا ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
”سیاسی پنڈتوں“ کا کہنا ہے کہ منور حسن نے جماعت اسلامی کے ساتھ وہی سلوک کیا جو زرداری نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا۔ دونوں ہی نے ”قربانئ حسین “ کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنی اپنی جماعت کو ”انتخابات کے کربلا“ میں ”شہید“ کروادیا۔

واقعی منور حسن نے جماعت کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
واقعی منور حسن نے جماعت کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔
جماعت کے بہت سے خیر خواہ دانشور حضرات (میں نہیں :D ) کا کہنا ہے کہ سید منور حسن جماعت میں اسی مقصد کے لئے ”پلانٹ“ کئے گئے ہیں۔ وہ اپنی اس رائے کی پشت پناہی کے لئے ذیل کے ”شواہد و حقائق“ پیش کرتے ہیں :)
  1. منور حسن جماعت کے وہ واحد ”رہنما“ ہیں جو کارکن کی سطح سے نہیں بلکہ ”اوپر“ سے جماعت میں داخل ہوئے ہیں۔ وہ اس طرح کے موصوف 1959 میں نیشنل اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے صدر اور اسی پلیٹ فارم سے جامعہ کراچی یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ (جامعہ کراچی کے یونین کے انتخابات کی تاریخ میں ہمیشہ جمیعت بلا شرکت غیرے جیتتی رہی۔ صرف دو سال یہ ہاری، انہی میں سے ایک سال منور حسن این ایس ایف کی طرف سے یونین کے صدر بنے۔) اگلے سال موصوف جمیّت میں داخل ہوئے اور جمیعت کی طرف سے صدر منتخب ہوگئے۔ گویا جمیعت مین بھی آپ بطور کارکن داخل نہیں ہوئے۔
  2. جامعہ سے فارغ ہوتے ہی آپ کراچی جماعت کے مرکز ادارہ نور حق میں کل وقتی ”ملازم“ ہوگئے۔ اور ترقی کرتے کرتے کراچی جماعت کے امیر بن گئے۔ موصوف کے دور امارت مین انکی بیگم بھی کراچی کے خواتین کی جماعت کی ناظمہ رہی ہیں۔ اور آپ ہی کے دور امارت میں کراچی پر سے جماعت کی چھاپ ختم ہوئی اور ایم کیو ایم کی چھاپ نمایاں ہوئی :)
  3. سید منور حسن، معروف شاعر اور دانشور رئیس امروہوی کے کزن ہیں۔ آپ کا خاندان ”کنورٹیڈ سنی“ ہے۔ دلچسپ بات یہ کہ موصوف کی بیگم عائشہ منور (اور اُن کی فیملی ) بھی کنورٹیڈ سنی ہے۔:) اللہ نے (یا کسی اور نے :D ) کیا خوب جوڑی ملائی ہے۔
  4. کراچی جماعت سے چھلانگ لگا کر آپ ڈائریکٹ منصورہ لاہور پہنچ گئے اور مرکزی جماعت کے سیکریٹری جنرل بن گئے۔۔۔۔ اور پھر قاضی حسین احمد کی جگہ امیر جماعت اسلامی پاکستان۔ قاضی حسین احمد جماعت کی امارت سے فارغ ہونے کے بعد مبینہ طور پر جماعت کے نظم سے خاصا نالاں رہا کرتے تھے۔ تازہ انتخابات کے نتائج منور حسن صاحب کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔:)
 
جماعت اسلامی کو قاضی حسین اور منور حسن کی ضد نے نقصان پہنچایا ہے ۔
۔اب سارا اسلام اسی عمران خان کی حمایت میں خرچ ہو گا جو اسلامیوں کے نزدیک یہودی سسر کا صہیونی ایجنٹ تھا ۔ کہاں گئے ۶۱، ۶۲ کے مطابق امین و ایماندار نمائندوں کے نعرے ۔
 
”سیاسی پنڈتوں“ کا کہنا ہے کہ منور حسن نے جماعت اسلامی کے ساتھ وہی سلوک کیا جو زرداری نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا۔ دونوں ہی نے ”قربانئ حسین “ کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنی اپنی جماعت کو ”انتخابات کے کربلا“ میں ”شہید“ کروادیا۔ اب آپ ان دونوں ”علامہ ؤں“ کے ”شام ِغریباں“ کا انتظار کیجئے جو عنقریب پارلیمنٹ کے اندر و باہر کی سیاسی مجالس میں پیش کیا جانے والا ہے۔ :)
زیادہ بہتر ہوتا اگر آپ قربانیِ حسین کے جذبے کو زرداری جیسے شخص کے ساتھ بطور مثال پیش نہ فرماتے۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ کو لاہور کے این اے 126 سے صرف 3226 ووٹ ملے۔
128 سے ظہور وٹو کو 9392 ووٹ ملے
120 سے حافظ سلمان بٹ کو صرف 952 ووٹ ملے
جماعت اب اصلاح معاشرہ اور تعلیم کی طرف توجہ مرکوز کرے تو بہتر ہوگا۔ دیہاتوں میں شرح خواندگی بڑھانے کے لئے کام کرے
 

یوسف-2

محفلین
زیادہ بہتر ہوتا اگر آپ قربانیِ حسین کے جذبے کو زرداری جیسے شخص کے ساتھ بطور مثال پیش نہ فرماتے۔۔۔
سوری بھائی! آپ کی بات صد فیصد متفق ہے۔
لیکن آپ اس ”مزاح پارے“ اسی پس منظر میں پڑھتے، جس میں لکھا گیا ہے تو شاید آپ کو ”اعتراض“ نہ ہوتا۔ ورنہ تو پھر ساری ”مذہبی اصطالاحات“ کے استعمال پر اعتراض کیا جاسکتا ہے۔ کچھ تو ”بین السطور“ بھی پڑھئے۔ :p
 

یوسف-2

محفلین
جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ کو لاہور کے این اے 126 سے صرف 3226 ووٹ ملے۔
128 سے ظہور وٹو کو 9392 ووٹ ملے
120 سے حافظ سلمان بٹ کو صرف 952 ووٹ ملے
جماعت اب اصلاح معاشرہ اور تعلیم کی طرف توجہ مرکوز کرے تو بہتر ہوگا۔ دیہاتوں میں شرح خواندگی بڑھانے کے لئے کام کرے
آپ کا مطلب ہے سیاسی میدان کو کلی طور پر عمران، نواز اینڈ زرداری گروپ کے لئے خالی کردے :eek:
 
Top