محمود احمد غزنوی
محفلین
دائرے کا سفر
مانا کہ راحتیں نہیں،پر چاہتیں تو ہوں۔ ۔ ۔ ۔
گر منزلیں نہیں ، نہ سہی
راستے تو ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ کیا کہ ہم اہلِ مہر و وفا۔ ۔ ۔ ۔
ایک خاموش چاہت کی ناوء لئے
دل پہ مہر و محبّت کے گھاوء لئے
سینے میں اک دہکتا الاوء لئے۔ ۔ ۔
بس سلگتے رہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
گردابِ تمنّا میں لہروں کے سنگ
رقص کرتے رہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دائرے میں یونہی۔ ۔ ۔ ۔
سفر کرتے رہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور پھر آخرش، ڈوبیں کچھ اس طرح
کہ تجھے بھی خبر نہ ہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔