دائرے کا سفر

دائرے کا سفر
مانا کہ راحتیں نہیں،
پر چاہتیں تو ہوں۔ ۔ ۔ ۔
گر منزلیں نہیں ، نہ سہی
راستے تو ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ کیا کہ ہم اہلِ مہر و وفا۔ ۔ ۔ ۔
ایک خاموش چاہت کی ناوء لئے
دل پہ مہر و محبّت کے گھاوء لئے
سینے میں اک دہکتا الاوء لئے۔ ۔ ۔
بس سلگتے رہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
گردابِ تمنّا میں لہروں کے سنگ
رقص کرتے رہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دائرے میں یونہی۔ ۔ ۔ ۔
سفر کرتے رہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور پھر آخرش، ڈوبیں کچھ اس طرح
کہ تجھے بھی خبر نہ ہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

الف عین

لائبریرین
تو اب تو اس کی اصلاح خود ہی کر سکتے ہو اگر یہ پہلی نظم تھی تو۔۔ کیا تب ہی کی لکھی ہوئی ہے؟ تازہ لکھی ہوتی تو ’ؤ‘ درست لکھی ہوتی، اس میں وہی ’وء‘ لکھی ہے۔
بہر حال حسب معمول کچھ مصرعے ایک بحر میں ہیں، کچھ دوسری میں۔ اگر کسی بحر میں نہ ہوتے تو نثری نظم شمشار کی جا سکےی تھی۔
 
Top